Aasan Quran - An-Nisaa : 159
وَ اِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَیُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ١ۚ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یَكُوْنُ عَلَیْهِمْ شَهِیْدًاۚ
وَاِنْ : اور نہیں مِّنْ : سے اَهْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اِلَّا : مگر لَيُؤْمِنَنَّ : ضرور ایمان لائے گا بِهٖ : اس پر قَبْلَ : پہلے مَوْتِهٖ : اپنی موت وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ : اور قیامت کے دن يَكُوْنُ : ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر شَهِيْدًا : گواہ
اور اہل کتاب میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جو اپنی موت سے پہلے ضرور بالضرور عیسیٰ ؑ پر ایمان نہ لائے، (93) اور قیامت کے دن وہ ان لوگوں کے خلاف گواہ بنیں گے۔
93: یہودی تو حضرت عیسیٰ ؑ کو پیغمبر ہی نہیں مانتے، اور عیسائی خدا کا بیٹا ماننے کے باوجود یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان کو سولی پر چڑھا کر قتل کردیا گیا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ سارے اہل کتاب، چاہے یہودی ہوں، یا عیسائی، اپنے مرنے سے ذرا پہلے جب عالم برزخ کے مناظر دیکھیں گے تو اس وقت حضرت عیسیٰ ؑ کے بارے میں ان کے تمام غلط خیالات خود بخود ختم ہوجائیں گے، اور وہ ان کی اصل حقیقت پر ایمان لے آئیں گے۔ یہ اس آیت کی ایک تفسیر ہے جسے بہت سے مستند مفسرین نے ترجیح دی ہے، اور حضرت حکیم الامۃ مولانا تھانوی نے بیان القرآن میں اسی کو اختیار کیا ہے۔ البتہ حضرت ابوہریرہ ؓ سے اس آیت کی جو تفسیر منقول ہے اس کی رو سے آیت کا ترجمہ اس طرح ہوگا : اور اہل کتاب میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جو عیسیٰ کی موت سے پہلے ان پر ضرور بالضرور ایمان نہ لائے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ ؑ کو اس وقت تو آسمان پر اٹھا لیا لیکن، جیسا کہ صحیح احادیث میں مروی ہے، آخر زمانے میں وہ دوبارہ اس دنیا میں آئیں گے، اور اس وقت تمام اہل کتاب پر ان کی اصل حقیقت واضح ہوجائے گی، اور وہ سب ان پر ایمان لے آئیں گے۔
Top