Dure-Mansoor - At-Tahrim : 2
قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ اَیْمَانِكُمْ١ۚ وَ اللّٰهُ مَوْلٰىكُمْ١ۚ وَ هُوَ الْعَلِیْمُ الْحَكِیْمُ
قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ : تحقیق فرض کیا اللہ نے لَكُمْ : تمہارے لیے تَحِلَّةَ : کھولنا اَيْمَانِكُمْ : تمہاری قسموں کا وَاللّٰهُ مَوْلٰىكُمْ : اور اللہ تعالیٰ مولا ہے تمہارا وَهُوَ الْعَلِيْمُ : اور وہ علم والا ہے الْحَكِيْمُ : حکمت والا ہے
اللہ نے تمہارے لیے تمہاری قسموں کا کھولنا مقرر فرمادیا ہے اور اللہ تمہارا مولی ہے، اور وہ جاننے والا ہے حکمت والا ہے
15۔ ابن سعد نے زید بن اسلم ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے ام ابراہیم کو حرام کرلیا۔ اور فرمایا وہ مجھ پر حرام ہے اور مزید فرمایا اللہ کی قسم میں اس کے قریب نہیں جاؤں گا۔ تو یہ آیت نازل ہوئی آیت قد فرض اللہ لکم تحلۃ ایمانکم۔ 16۔ ابن سعد نے مسروق اور شعبی رحمہما اللہ دونوں سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی باندی سے ایلا کیا اور اس کو حرام قرار دیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری۔ قد فرض اللہ لکم تحلہ ایمانکم۔ اور یہ حکم بھی نازل فرمایا آیت لم تحرم ما احل اللہ لک۔ حلال کو حرام کرنے کی قسم کھائے تو توڑنا واجب ہے 17۔ الہیثم بن کلیب فی مسندہ اور الضیاء المقدسی نئے المختارہ میں نافع کے طریق ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے حفصہ ؓ سے فرمایا کسی کو نہ بتانا کہ ام ابراہیم مجھ پر حرام ہے۔ تو انہوں نے کہا کیا آپ ایسی چیز کو حرام کرتے ہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے حلال کیا ہے، آپ نے فرمایا اللہ کی قسم میں اس کے قریب نہیں جاؤں گا۔ پھر آپ نے اپنی ذات کو اس کے قریب نہیں کیا۔ یہاں تک کہ حضرت حفصہ نے اس کی خبر حضرت عائشہ ؓ کو دے دی۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ قد فرض اللہ لکم تحلۃ ایمانکم۔ 18۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید نے مسروق (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے حفصہ کے لیے قسم کھائی کہ میں اپنی باندی کے قریب نہیں جاؤں گا۔ اور فرمایا کہ وہ مجھ پر حرام ہے تو آپ کی قسم کے سبب کفارہ کا حکم نازل ہوا اور یہ حکم فرمایا گیا کہ آپ اس چیز کو حرام نہ کریں جس کو اللہ نے حلال کیا ہے۔ 19۔ سعید بن منصور وابن المنذر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ حفصہ ؓ ایک دن اپنے باپ کی زیارت کے لیے گئیں اور وہ آپ کی باری کا دن تھا۔ نبی ﷺ تشریف لائے اور گھر میں کسی کو نہ پایا تو انہوں نے اپنی باندی ماریہ کو بلوایا اور آپ نے حفصہ ؓ کے گھر میں اس سے جماع کیا اس دوران حفصہ ؓ آگئیں۔ اور کہا یارسول اللہ ! کیا آپ میرے گھر میں اور میرے دن میں یہ کر رہے ہیں۔ آپ نے ان کو خوش کرنے کے لیے فرمایا وہ میرے اوپر حرام ہے اور یہ بات کسی کو نہ بتانا۔ مگر حفصہ ؓ عائشہ ؓ کے پاس گئیں اور ان کو یہ بات بتادی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ آیت یا ایہا النبی لم تحم ما احل اللہ لک۔ سے لے کر آیت و صالح المومنین تک۔ اور آپ کو اپنی قسم کے کفارے کا اور اپنی باندی سے رجوع کرنے کا حکم فرمایا۔ 20۔ الطبرانی فی الاوسط اور ابن مردویہ نے ضعیف سند کے ساتھ ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی باندی ماریہ قبطیہ ؓ سے مباشرت کی حفصہ ؓ کے گھر میں۔ انہوں نے آپ کو ان کے ساتھ پایا۔ اور کہا یارسول اللہ اپنی عورتوں کے گھروں میں سے میرے گھر میں آپ نے ایسا کام کیا آپ نے ان کو خوش کرنے کے لیے فرمایا وہ میرے اوپر حرام ہے اگر میں اس کو چھوؤں اور تو میری اس بات کو چھپائے رکھنا وہ گھر سے نکلیں اور عائشہ ؓ کے پاس آکر کہا کیا میں تجھ کو خوشخبری نہ دوں ؟ انہوں نے پوچھا کس چیز کی ؟ حفصہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ماریہ کے ساتھ اپنے گھر میں پایا تو میں نے کہا یارسول اللہ اپنی عورتوں کے گھروں میں سے میرے گھر میں آپ نے ایسا کام کیا اور یہ پہلا راز تھا کہ آپ نے اس کو اپنی ذات پر حرام کرلیا۔ پھر مجھ سے فرمایا اے حفصہ کیا میں تجھ کو خوشخبری نہ دوں اور یہ بات عائشہ ؓ کو بتادے کہ تیرا باپ میرے بعد خلیفہ بنایا جائے گا اور میرا باپ تیرے باپ کے بعد خلیفہ بنایا جائے گا۔ پس تو مجھے بھی چھپانا اور اس واقعہ کو چھپائے رکھنا کسی کو نہ بتانا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری آیت یا ایہا النبی لم تحرم سے لے کر آیت غفور رحیم تک۔ یعنی جو کچھ آپ ﷺ سے ہوا تو اللہ تعالیٰ بخشنے والے مہربان ہیں اور فرمایا آیت واذ اسر النبی الی بعض ازواجہ یعنی حفصہ ؓ سے آیت فلما نبأت بہ یعنی عائشہ ؓ کو آیت واظہرہ اللہ علیہ یعنی قرآن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے آپ پر ظاہر کردیا آیت عرف بعضہ۔ یعنی حفصہ کو وہ بتادیا جو کچھ ماریہ کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ظاہر فرمادیا آیت واعرض عن بعض اور بعض سے اعرض کیا جو انہوں نے ابوبکر اور عمر ؓ کے بارے میں خبردی تھی۔ پس اسے ظاہرہ کیا آیت فلما نبأہا بہ سے لے کر آیت العلیم الخبیر تک پھر ان دونوں یعنی عائشہ اور حفصہ ؓ پر متوجہ ہوئے اور ان دونوں کو عتاب کرتے ہوئے فرمایا آیت ان تتوبا الی اللہ۔ اگر انہوں نے اللہ کی طرف توبہ نہ کی۔ سے لے کر آیت ثیبت وابکارا۔ بیوہ عورتیں اور کنواری۔ یعنی آپ سے بیوہ عورتوں میں سے آسیہ بنت مزاحم اور نوح (علیہ السلام) کی بہن اور کنواری عورتوں میں سے مریم بنمت عمران اور موسیٰ (علیہ السلام) کی بہن کا وعدہ فرمایا۔ 21۔ ابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ضعیف سند کے ساتھ ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت یا ایہا النبی لم تحرم ما احل اللہ لک ایسی عورت کے بارے میں نازل ہوئی جس نے اپنی ذات کو نبی ﷺ کے لیے ہبہ کردیا تھا۔
Top