Tafseer-e-Saadi - At-Tahrim : 2
قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ اَیْمَانِكُمْ١ۚ وَ اللّٰهُ مَوْلٰىكُمْ١ۚ وَ هُوَ الْعَلِیْمُ الْحَكِیْمُ
قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ : تحقیق فرض کیا اللہ نے لَكُمْ : تمہارے لیے تَحِلَّةَ : کھولنا اَيْمَانِكُمْ : تمہاری قسموں کا وَاللّٰهُ مَوْلٰىكُمْ : اور اللہ تعالیٰ مولا ہے تمہارا وَهُوَ الْعَلِيْمُ : اور وہ علم والا ہے الْحَكِيْمُ : حکمت والا ہے
خدا نے تم لوگوں کے لئے تمہاری قسموں کا کفارہ مقرر کرد یا ہے اور خدا ہی تمہارا کا رساز ہے اور وہ دانا (اور) حکمت والا ہے
یہ اس بات کی تصریح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو بخش دیا آپ سے ملامت کو رفع کردیا اور آپ پر رحم فرمایا اور آپ سے صادر ہونے والی یہ تحریم تمام امت کے لیے ایک عام حکم کی تشریع کا سبب بن گئی۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے تمام قسموں کے لیے عام حکم جاری کرتے ہوئے فرمایا (قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ اَيْمَانِكُمْ ۚ ) اللہ نے تمہارے لیے تمہاری قسمیں کھولنا (توڑنا) فرض کردیا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے وہ طریقہ مشروع اور مقرر کردیا ہے جس کے ذریعے سے قسم سے، اس کو توڑنے سے پہلے نکلاجاسکے اور وہ کفارہ بتلا دیا جس کی ادائیگی قسم توڑنے کے بعد ضروری ہے اور یہ حکم اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد میں آیا ہے (یا ایھا الذین آمنوا لاتحرموا۔۔۔ تا۔۔۔۔ اذا حلفتم۔ المائدہ۔ 87، تا۔ 89) اے ایمان والو۔ تم ان پاک چیزوں کو حرام نہ ٹھہراؤ جن کو اللہ تعالیٰ نے حلال قرار دیا ہے اور حد سے نہ بڑھو۔ بیشک اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ اور اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں تم کو دی ہیں اور انمیں سے حلال پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اللہ سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔ اللہ تمہاری قسموں میں سے لغو قسم پر تم سے مواخذہ نہیں فرماتا لیکن مواخذہ اس پر فرماتا ہے کہ تم جن قسموں کو مضبوط کرو تو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑے پہنانا یا ایک غلام آزاد کرنا ہے پھر جسکو یہ میسر نہ ہو تو وہ تین دن کے روزے رکھے جب تم قسم کھاؤ اور توڑ دو تو یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے۔ پس ہر وہ شخص جو کسی حلال طعام، مشروب یا لونڈی کو حرام ٹھہرائے یا کسی فعل یاترک پر اللہ کی قسم اٹھائے پھر وہ قسم کو توڑ دے یا توڑنے کا ارادہ کرے تو اس پر یہ مذکورہ کفارے کی ادائیگی واجب ہے اللہ کا فرمان ہے (وَاللّٰهُ مَوْلٰىكُمْ ۚ ) یعنی اللہ تعالیٰ تمہارے امور کیس رپرستی کرنے ولا ہے اور تمہارے دین ودنیا کے امور میں تمہاری بہترین طریقے سے تربیت کرنے والا ہے جس کے سبب سے تم سے شر دور ہوتا ہے بنابریں اس نے تمہاری قسمیں حلال کرنے کے لیے تمہارے لیے ایک طریقہ مقرر فرمایا تاکہ تم پر جو ذمے داری ہے وہ پوری ہوجائے۔ (وَهُوَ الْعَلِيْمُ الْحَكِيْمُ ) جس کے علم نے تمہارے ظواہر اور بواطن کا احاطہ کررکھا ہے اس نے جو کچھ پیدا کیا ہے اس نے حکم دیا ہے وہ اس میں حکمت کو ملحوظ رکھنے والا ہے اس لیے اس نے تمہارے لیے ایسے احکام مشروع کیے ہیں جن کے بارے میں اسے معلوم ہے کہ وہ تمہارے مصالح کے موافق اور تمہارے احوال کے مناسب ہیں۔
Top