Fi-Zilal-al-Quran - Yaseen : 65
اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ
اَلْيَوْمَ : آج نَخْتِمُ : ہم مہر لگا دیں گے عَلٰٓي : پر اَفْوَاهِهِمْ : ان کے منہ وَتُكَلِّمُنَآ : اور ہم سے بولیں گے اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھ وَتَشْهَدُ : اور گواہی دیں گے اَرْجُلُهُمْ : ان کے پاؤں بِمَا : اس کی جو كَانُوْا : وہ تھے يَكْسِبُوْنَ : کماتے (کرتے تھے)
آج ہم ان کے منہ بند کیے دیتے ہیں ، ان کے ہاتھ ہم سے بولیں گے اور ان کے پاؤں گواہی دیں گے کہ یہ دنیا میں کیا کمائی کرتے رہے ہیں
الیوم نختم۔۔۔۔ یکسبون (65) ” “۔ یوں وہ ایک دوسرے کو ملامت کرتے ہیں۔ ان پر خود ان کے اعضاء شہادت دے رہے ہیں خود ان کی اپنی شخصیت بھی ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتی ہے اور ان کی ذات کے حصے ایک دوسرے کے خلاف گواہ ہوں گے اور انسان کا ہر عضو اپنے رب کے سامنے انفرادی طور پر ذمہ دار ہوگا۔ اور اللہ کے سامنے ہر عضو اقرار گناہ کرے گا اور سرتسلیم خم کرے گا۔ یہ نہایت ہیبت ناک اور خوفناک منظر ہے۔ انسان اس منظر کے بارے میں سوچتے ہی کانپ اٹھتا ہے۔ یہ منظر یوں اختتام پذیر ہوتا ہے کہ ان کی زبانیں بند ہیں اور ان کے ہاتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ ان کے پاؤں شہادت دے رہے ہیں ، حالانکہ انہیں اپنے ہاتھ پاؤں سے یہ توقع ہرگز نہ تھی۔ اگر اللہ چاہتا تو وہ ان کے ساتھ اس کے سوا کوئی اور سلوک کرتا اور انہیں جو سزا چاہتا ، دیتا اور ان پر جو مصیبت چاہتا لے آتا۔ یہاں اللہ دوسری سزاؤں کے دو نمونے بھی دیتا ہے۔ اگر وہ چاہتا تو یوں ہوتا۔
Top