Tafseer-e-Madani - Yaseen : 65
اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ
اَلْيَوْمَ : آج نَخْتِمُ : ہم مہر لگا دیں گے عَلٰٓي : پر اَفْوَاهِهِمْ : ان کے منہ وَتُكَلِّمُنَآ : اور ہم سے بولیں گے اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھ وَتَشْهَدُ : اور گواہی دیں گے اَرْجُلُهُمْ : ان کے پاؤں بِمَا : اس کی جو كَانُوْا : وہ تھے يَكْسِبُوْنَ : کماتے (کرتے تھے)
آج ہم مہر لگا دیں گے ان کے مونہوں پر اور باتیں کریں گے ہم سے ان کے ہاتھ اور گواہی دیں گے ان کے پاؤں ان سب کاموں کی جو یہ لوگ (زندگی بھر) کرتے رہے تھے
64 مجرموں کے مونہوں پر مہر ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " آج ہم مہر لگادیں گے انکے مونہوں پر " اور اس وقت ہوگا جب کہ یہ مجرم لوگ اپنے اعمال کا انکار کردیں گے کہ ہم نے تو یہ جرم کیے ہی نہیں۔ جیسا کہ بعض روایات میں وارد ہے کہ وہ کہیں گے کہ اس پر کوئی گواہ ہی نہیں۔ (المراغی وغیرہ) ۔ تو اس پر ان کے مونہوں پر مہر کردی جائے گی جس سے ان کی بولتی بند ہوجائے گی اور ان کے ہاتھ پاؤں خود گواہی دینے لگیں ان سب کاموں کی جو یہ لوگ کرتے رہے تھے ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ الْعَظِیْمِ مِنْ کُلِّ سُوْئٍ وَّ مَکْرُوْہٍ ۔ بہرکیف فصل وتمیز کے اس دن میں ان لوگوں کے مونہوں پر مہر کردی جائے گی جس سے ان کی بولتی بند ہو کر رہ جائے گی اور اس کے بعد یہ نہ کوئی بہانہ بازی کرسکیں گے اور نہ ہی کوئی حجت پیش کرسکیں گے۔ اور انکے ہاتھ پاؤں خود انکے کیے کرائے کی گواہی دیں گے جس سے ان پر حجت قائم ہوجائے گی۔ اور یہ حجت تمام حجتوں پر بھاری ہوگی۔ سو زبان چونکہ جھوٹ بھی بول سکتی ہے، عذر بھی تراش سکتی ہے، لیکن ہاتھ پاؤں وہی کچھ بیان کریں گے جو انہوں نے کیا ہوگا۔ اس لیے ان کی زبانیں بند کردی جائیں گی۔ اور ان کے ہاتھوں اور پاؤں سے ان کے خلاف گواہی دلوائی جائے گی ۔ والعیاذ باللہ - 65 مجرموں کے خلاف خود انکے اپنے ہاتھ پاؤں کی گواہی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اس روز ان کے اپنے ہاتھ پاؤں گواہی دیں گے انکے سب کیے کرائے کی "۔ سو اس کے بعد ان کے لئے انکار کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہے گی اور ان کو مانے اور تسلیم کئے بغیر کوئی چارئہ کار نہ رہے گا۔ کیونکہ یہ ان کے سامنے اوروں کے خلاف ایسی کھلی اور ٹھوس گواہی ہوگی جس سے بڑھ کر قطعی اور یقینی گواہی اور کوئی ہو ہی نہیں سکتی۔ اور اس طرح ہاتھ پاؤں کی اس گواہی کے بعد ان لوگوں پر سب سے ٹھوس اور قطعی حجت قائم ہوجائے گی اور اس کے نتیجے میں مجرموں کا جرم اس قدر قطعی اور واضح طور پر ثابت ہوجائے گا کہ اس کے لیے مزید کسی پوچھ پاچھ کی ضرورت نہیں رہے گی۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر اس کی تصریح فرما دی گئی کہ کسی انسان یا جن سے کچھ پوچھنے کی کوئی ضرورت نہ رہیگی۔ چناچہ ارشاد ہوتا ہے ۔ { فَیَوْمَئِذٍ لَا یُسْئَلُ عَنْ ذَنْبِہ اِنْسٌ وَّلَا جَانٌّ } ۔ ( الرحمن : 39) ۔ اور اس وقت مجرم لوگ اپنے ان اعضاء وجوارح سے برہم ہو کر کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف اس طرح گواہی کیوں دی ؟ تو وہ جواب میں اس سے کہیں گے کہ ہمیں تو اسی اللہ نے گواہی بخشی ہے جس نے ہر چیز کو گویا کیا ہے ( حم السجدۃ : 21) ۔ اللہ ہمیشہ اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین۔
Top