Ruh-ul-Quran - Yaseen : 65
اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ
اَلْيَوْمَ : آج نَخْتِمُ : ہم مہر لگا دیں گے عَلٰٓي : پر اَفْوَاهِهِمْ : ان کے منہ وَتُكَلِّمُنَآ : اور ہم سے بولیں گے اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھ وَتَشْهَدُ : اور گواہی دیں گے اَرْجُلُهُمْ : ان کے پاؤں بِمَا : اس کی جو كَانُوْا : وہ تھے يَكْسِبُوْنَ : کماتے (کرتے تھے)
آج ہم ان کے مونہوں پر مہر کردیں گے، ان کے ہاتھ ہم سے بولیں گے اور ان کے پائوں گواہی دیں گے جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں
اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰٓی اَفْوَاھِھِمْ وَتُکَلِّمُنَـآ اَیْدِیْہِمْ وَتَشْھَدُ اَرْجُلُہُمْ بِمَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ ۔ (یٰسٓ: 65) (آج ہم ان کے مونہوں پر مہر کردیں گے، ان کے ہاتھ ہم سے بولیں گے اور ان کے پائوں گواہی دیں گے جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں۔ ) اسلوب کی تبدیلی کا سبب اوپر کی آیات میں اسلوبِ کلام خطاب کا تھا۔ اس آیت میں غائب کا ہوگیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اوپر کی آیات میں انہیں زجروملامت کی جارہی تھی۔ اس کے لیے موزوں اسلوب خطاب ہی کا تھا۔ اب اس آیت میں قریش اور دیگر مخالفین کے سامنے ان کا انجام واضح کیا جارہا ہے تاکہ یہ لوگ اس سے سبق سیکھیں۔ اور یہ بھی دکھایا جارہا ہے کہ ان کی زبانیں بھی تمہاری زبانوں کی طرح دنیا میں قینچی کی طرح چلتی تھیں۔ اور کسی کی بات انہیں سننا گوارا نہ تھی۔ اب ان کی بےبسی کو دیکھو کہ وہ سخن سازی سے کام لینا چاہیں گے اور اپنے گناہوں سے مکر کر جان چھڑانے کی فکر میں ہوں گے لیکن وہ ایسا نہیں کر پائیں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ آج ہم ان کے مونہوں پر مہر کردیں گے۔ اور ان کے ہاتھ پائوں کو ہم قوت گویائی بخشیں گے۔ ان کی زبانیں چونکہ جھوٹ بولنے کی عادی ہیں اس لیے انہیں تو بند کردیا جائے گا۔ البتہ ہاتھ پائوں وہی کچھ بتائیں گے جو ان سے کام لیا جاتا رہا ہے۔ جب ان کے اعضاء وجوارح ان کے خلاف گواہی دے کر حجت قائم کردیں گے تو پھر ان کے پاس کہنے کو کچھ نہیں رہے گا۔ یہاں اگرچہ صرف ہاتھ اور پائوں کے بولنے کا ذکر ہے لیکن قرآن کریم نے متعدد مواقع پر ان کے کانوں اور ان کی آنکھوں اور ان کی کھالوں کے بولنے کا بھی ذکر فرمایا ہے۔ سورة حم السجدہ آیت 20 میں ارشاد فرمایا گیا ہے : حَتّٰی اِذَا مَا جَآؤُھَا شَہِدَعَلَیْھِمْ سَمْعُھُمْ وَاَبْصَارُھُمْ وَجُلُوْدُھُمْ بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوَْنَ ۔ بعض جگہ زبانوں کے گواہی دینے کا بھی ذکر آیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مونہوں پر اور زبانوں پر تو مہر کردی جائے گی وہ بول نہیں سکیں گے، البتہ زبانیں اپنے مالک کے تمام کرتوتوں کو ٹھیک ٹھیک اللہ تعالیٰ کے سامنے بیان کریں گی یعنی زبان والا اپنی مرضی سے نہیں بول سکے گا، اللہ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق بولے گا، اور ٹھیک ٹھیک گواہی دے گا۔ اور سورة رحمن میں بتایا گیا ہے کہ ان گواہیوں کے پورا ہوجانے کے بعد مجرموں کو ان کی چوٹیوں اور ٹانگوں سے پکڑ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔
Top