Tafseer-al-Kitaab - Yaseen : 65
اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ
اَلْيَوْمَ : آج نَخْتِمُ : ہم مہر لگا دیں گے عَلٰٓي : پر اَفْوَاهِهِمْ : ان کے منہ وَتُكَلِّمُنَآ : اور ہم سے بولیں گے اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھ وَتَشْهَدُ : اور گواہی دیں گے اَرْجُلُهُمْ : ان کے پاؤں بِمَا : اس کی جو كَانُوْا : وہ تھے يَكْسِبُوْنَ : کماتے (کرتے تھے)
آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگادیں گے (اب یہ بات نہیں کر پائیں گے) اور ان کے ہاتھ ہمیں بتائیں گے اور ان کے پاؤں بھی گواہی دیں گے کہ یہ لوگ (دنیا میں) کیا کچھ کرتے رہے۔
[22] قیامت کے دن بعض ہیکڑ قسم کے مشرکین قسمیں کھا کر اپنے شرک و کفر سے مکر جائیں گے اور بعض یہ کہیں گے کہ فرشتوں نے ہمارے نامہء اعمال میں جو کچھ لکھ دیا ہے ہم اس سے بری ہیں۔ اس وقت اللہ تعالیٰ کے حکم سے ان کے منہ پر مہریں لگ جائیں گی اور وہ بول نہ سکیں گے اور خود انہی کے ہاتھ پاؤں کو سرکاری گواہ بنا کر انہیں بولنے کی صلاحیت دی جائے گی جو ان کے کرتوتوں کی روداد بیان کریں گے۔ اس آیت میں تو صرف ہاتھ پاؤں کے بولنے کا ذکر ہے لیکن دوسرے مقامات پر انسان کے کان، آنکھ، کھال اور زبان کے بولنے کا بھی بیان ہے۔ (ملاحظہ ہو سورة نور آیت 24 ) ۔ زبانوں کا گواہی دینا اس کے منافی نہیں کہ ان کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی، کیونکہ مہر لگانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے اختیار سے کچھ نہ بول سکیں گے۔ ان کی زبان ان کی مرضی کے خلاف چلے گی اور شہادت دے گی کہ دنیا میں انہوں نے کیسے کیسے کفر بکے تھے اور کیا کیا جھوٹ بولے تھے۔
Top