Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 65
اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ
اَلْيَوْمَ : آج نَخْتِمُ : ہم مہر لگا دیں گے عَلٰٓي : پر اَفْوَاهِهِمْ : ان کے منہ وَتُكَلِّمُنَآ : اور ہم سے بولیں گے اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھ وَتَشْهَدُ : اور گواہی دیں گے اَرْجُلُهُمْ : ان کے پاؤں بِمَا : اس کی جو كَانُوْا : وہ تھے يَكْسِبُوْنَ : کماتے (کرتے تھے)
آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگا دیں گے اور جو کچھ یہ کرتے رہے تھے ان کے ہاتھ ہم سے بیان کردیں گے اور ان کے پاؤں (اس کی) گواہی دیں گے
(36:65) تکلمنا ہم سے باتیں کریں گے ! ہم سے کلام کریں گے۔ ہم سے بولیں گے ! تکلم۔ مضارع واحد مؤنث غائب نا ضمیر جمع متکلم۔ عربی کا قاعدہ ہے کہ جب فاعل اسم ظاہر ہو تو فعل کو واحد لاتے ہیں خواہ فاعل بصیغہ جمع ہی ہو اور جمع مکسر کا حکم مؤنث غیر حقیقی کا حکم ہے کہ اس کے لئے مذکر اور مؤنث دونوں کا صیغہ استعمال کیا جاسکتا ہے، اگرچہ مؤنث کے صیغہ کا استعمال زیادہ فصیح ہے۔ یہاں چونکہ تکلم کا فاعل ایدی ہے ید کی جمع۔ اس لئے فعل کو مؤنث لایا گیا ہے تکلم تکلیم (تفعیل) مصدر سے ہے۔ تشھد۔ مضارع واحد مؤنث غائب شھادۃ (سمع) مصدر سے، وہ شہادت دیں گے۔ وہ گواہی دیں گے۔ نیز اوپر تکلمنا ملاحظہ ہو۔ کانوا یکسبون۔ یکسبون جمع مذکر غائب مضارع کسب مصدر سے ابتدا میں کانوا (جمع مذکر غائب) بڑھانے سے ماضی استمراری کا صیغہ بن گیا (جو ) وہ کمائی کیا کرتے تھے۔ (جو ) وہ کمایا کرتے تھے۔
Top