Tafseer-e-Haqqani - Yaseen : 52
قَالُوْا یٰوَیْلَنَا مَنْۢ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَا١ؐٚۘ هٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمٰنُ وَ صَدَقَ الْمُرْسَلُوْنَ
قَالُوْا : وہ کہیں گے يٰوَيْلَنَا : اے وائے ہم پر مَنْۢ بَعَثَنَا : کس نے اٹھا دیا ہمیں مِنْ : سے مَّرْقَدِنَا ۆ : ہماری قبریں ھٰذَا : یہ مَا وَعَدَ : جو وعدہ کیا الرَّحْمٰنُ : رحمن۔ اللہ وَصَدَقَ : اور سچ کہا تھا الْمُرْسَلُوْنَ : رسولوں
کہیں گے ہائے کمبختی ! ہم کو کس نے ہماری خوابگاہوں سے اٹھادیا ؟ (فرشتے کہیں گے) یہ وہی وقت ہے کہ جس کا رحمان نے وعدہ کیا تھا اور رسول سچ کہتے تھے،
قالوا یا ویلنا من بعثنا من مرقدنا عذاب دیکھ کر حیران ہوں گے اور کہیں گے کس نے ہم کو خواب گاہوں سے بیدار کردیا۔ کفار کو مرنے کے بعد حشر تک قبر میں عذاب ہے، جیسا کہ احادیث صحیحہ میں آیا ہے اور اسی پر اہل سنت کا اتفاق ہے، پھر خواب سے جگا دینا جو کفار کہیں گے یا تو اس وجہ سے کہ ان کے حواس پریشان ہوں گے، اس بدحواسی میں وہ قبروں میں رہنے کو خواب سمجھیں گے۔ یا عذاب حشر کے مقابلہ میں قبر کا عذاب راحت اور خواب معلوم ہوگا۔ ابی بن کعب و ابن عباس ؓ و مجاہد و قتادہ کہتے ہیں کہ نفخہ اولیٰ سے لے کر نفخہ ثانیہ کے زمانہ میں ان سے عذاب دور کردیا جاوے گا، تب وہ آرام سے سوتے ہوں گے، پھر جب حشر برپا ہونے کا صور پھونکے گا تو یہ کہیں گے فرشتے یا اہل نجات کہیں گے ھذا ما وعد الرحمن وصدق المرسلون یہ وہ دن ہے کہ جس کا اللہ نے تم سے وعدہ کیا تھا اور اپنی رحمت سے بتلادیا تھا اور اس خبر میں رسول سچے تھے۔ فرماتا ہے۔
Top