Fahm-ul-Quran - Yaseen : 52
قَالُوْا یٰوَیْلَنَا مَنْۢ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَا١ؐٚۘ هٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمٰنُ وَ صَدَقَ الْمُرْسَلُوْنَ
قَالُوْا : وہ کہیں گے يٰوَيْلَنَا : اے وائے ہم پر مَنْۢ بَعَثَنَا : کس نے اٹھا دیا ہمیں مِنْ : سے مَّرْقَدِنَا ۆ : ہماری قبریں ھٰذَا : یہ مَا وَعَدَ : جو وعدہ کیا الرَّحْمٰنُ : رحمن۔ اللہ وَصَدَقَ : اور سچ کہا تھا الْمُرْسَلُوْنَ : رسولوں
گھبرا کر کہیں گے یہ کس نے ہمیں ہماری خوب گاہ سے اٹھا کھڑا کیا یہ وہ بات ہے جس کا رب رحمان نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں کی بات سچ تھی
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول معظم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ لوگ قیامت کے دن ننگے پاؤں ‘ ننگے بدن اور بلا ختنہ اٹھائے جائیں گے۔ میں نے کہا اے اللہ کے رسول کیا مرد اور عورتیں اکٹھے ہوں گے وہ ایک دوسرے کی طرف نہ دیکھیں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اس دن معاملہ اس کے برعکس ہوگا یعنی کوئی ایک دوسرے کی طرف نہیں دیکھ سکے۔ “ (عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ أَسِیدٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ إِنَّ الصَّادِقَ الْمَصْدُوق ﷺ حَدَّثَنِی أَنَّ النَّاسَ یُحْشَرُونَ ثَلاَثَۃَ أَفْوَاجٍ فَوْجٌ رَاکِبِینَ طَاعِمِینَ کَاسِینَ وَفَوْجٌ تَسْحَبُہُمُ الْمَلاَءِکَۃُ عَلَی وُجُوہِہِمْ وَتَحْشُرُہُمُ النَّارُ وَفَوْجٌ یَمْشُونَ وَیَسْعَوْنَ یُلْقِی اللَّہُ الآفَۃَ عَلَی الظَّہْرِ فَلاَ یَبْقَی حَتَّی إِنَّ الرَّجُلَ لَتَکُونُ لَہُ الْحَدِیقَۃُ یُعْطِیہَا بِذَاتِ الْقَتَبِ لاَ یَقْدِرُ عَلَیْہَا )[ رواہ النسائی : باب البعث ] حضرت حذیفہ بن اسید حضرت ابوذر ؓ سے بیان کرتے ہیں بیشک کائنات میں سے سچے انسان نے مجھے خبر دی کہ قیامت کے دن لوگوں کو تین طریقوں سے جمع کیا جائیگا۔ ان میں سے ایک جماعت کے لوگ سوارہوں گے، بھوکے اور ننگے ہوں گے، اور تیسری جماعت کو فرشتے چہروں کے بل گھسیٹیں گے اور آگ ان کو اکٹھا کرے گی اور ایک جماعت بھاگ دوڑ میں مصروف ہوگی کہ اللہ تعالیٰ ان پر آفت مسلط فرمائیں گے اس سے کوئی بھی بچ نہیں پائے گا حتیٰ کہ ایک آدمی کا باغ ہوگا وہ اس باغ کو ایسی سواری کے بدلے دیدے گا جس پر اسے کچھ اختیار نہ ہوگا۔ ( عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ أَسِیدٍ الْغِفَارِیِّ قَالَ کُنَّا قُعُودًا نَتَحَدَّثُ فِی ظِلِّ غُرْفَۃٍ لِرَسُول اللّٰہِ ﷺ فَذَکَرْنَا السَّاعَۃَ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُنَا فَقَالَ رَسُول اللّٰہِ ﷺ لَنْ تَکُونَ أَوْ لَنْ تَقُوم السَّاعَۃُ حَتّٰی یَکُونَ قَبْلَہَا عَشْرُ آیَاتٍ طُلُوع الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِہَا وَخُرُوج الدَّابَّۃِ وَخُرُوجُ یَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَالدَّجَّالُ وَعِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ وَالدُّخَانُ وَثَلَاثَۃُ خُسُوفٍ خَسْفٌ بالْمَغْرِبِ وَخَسْفٌ بالْمَشْرِقِ وَخَسْفٌ بِجَزِیرَۃِ الْعَرَبِ وَآخِرُ ذٰلِکَ تَخْرُجُ نَارٌ مِنَ الْیَمَنِ مِنْ قَعْرِ عَدَنٍ تَسُوق النَّاسَ إِلَی الْمَحْشَرِ ) [ رواہ ابوداؤد، کتاب الملاحم، باب أمارات الساعۃ ] ” حضرت حذیفہ بن اسید غفاری ؓ بیان کرتے ہیں ہم نبی معظم ﷺ کے حجرہ مبارک کے سائے میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے دوران گفتگو ہم نے قیامت کا ذکر کیا اور بات چیت کے دوران ہماری آوازیں بلند ہوگئیں۔ رسول معظم ﷺ نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک اس سے پہلے دس نشانیاں نہ پوری ہوجائیں۔ سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، دابہ جانور کا نکلنا، یاجوج و ماجوج کا ظاہر ہونا، دجال کا آنا، عیسیٰ ابن مریم [ کا نزول، دھواں کا ظاہرہونا اور زمین کا تین مرتبہ دھنسنا ایک مرتبہ مغرب میں، ایک مرتبہ مشرق میں اور ایک مرتبہ جزیرۃ العرب میں اور آخر میں آگ یمن سے عدن کی طرف رونما ہوگی جو لوگوں کو محشر کے میدان میں اکٹھا کرے گی۔ “ مسائل 1۔ اسرافیل کے دوسری دفعہ صور پھونکنے پر لوگ اپنے اپنے مدفن سے اٹھ کھڑے ہوں گے۔ 2۔ لوگ محشر کے میدان کی طرف دوڑے جارہے ہوں گے کوئی ادھر ادھر نہیں جاسکے گا۔ 3۔ قبروں سے اٹھتے ہی ظالموں کو یقین ہوجائے گا کہ قیامت بر پا ہوچکی ہے۔ 4۔ رب رحمن کی طرف سے اعلان ہوگا کہ آج کسی پر کچھ ظلم نہیں ہوگا۔ تفسیر بالقرآن صور کا پھونکا جانا : 1۔ پہلے نفخہ سے لوگ بےہوش ہوجائیں گے۔ اور دوسرے نفخہ سے تمام لوگ اٹھ کھڑے ہوں گے۔ (الزّمر : 62) 2۔ دوسرے نفخہ کے ساتھ ہی تمام لوگ قبروں سے نکل کر اپنے رب کی طرف چل پڑیں گے۔ (یٰس : 51) 3۔ ایک چیخ سے ہی تمام لوگ ہمارے سامنے حاضر ہوجائیں گے۔ (یٰس : 53) 4۔ جس دن صور پھونکا جائے گا تم گروہ در گروہ چلے آؤ گے۔ (النبا : 18) 5۔ جب دوسری دفعہ صور پھونکا جائے گا تو ہم ان سب کو جمع کرلیں گے۔ (الکھف : 99) 6۔ جس دن صور پھونکا جائے گا اور ہم مجرموں کو نیلی پیلی آنکھوں کے ساتھ گھیر لائیں گے۔ (طہٰ : 102) 7۔ جس دن صورپھونکا جائے گا تو سب آسمان اور زمین والے سب کے سب گھبرا اٹھیں گے مگر جسے اللہ چاہے اور سارے کے سارے عاجز و پست ہو کر اس کے سامنے حاضر ہوں گے۔ (النّمل : 78)
Top