Tafheem-ul-Quran - Yaseen : 52
قَالُوْا یٰوَیْلَنَا مَنْۢ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَا١ؐٚۘ هٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمٰنُ وَ صَدَقَ الْمُرْسَلُوْنَ
قَالُوْا : وہ کہیں گے يٰوَيْلَنَا : اے وائے ہم پر مَنْۢ بَعَثَنَا : کس نے اٹھا دیا ہمیں مِنْ : سے مَّرْقَدِنَا ۆ : ہماری قبریں ھٰذَا : یہ مَا وَعَدَ : جو وعدہ کیا الرَّحْمٰنُ : رحمن۔ اللہ وَصَدَقَ : اور سچ کہا تھا الْمُرْسَلُوْنَ : رسولوں
گھبرا کر کہیں گے”ارے ، یہ کس نے ہمیں ہماری خواب گاہوں سے اُٹھا کھڑا کیا؟“ 48۔۔۔۔ ”یہ وہی چیز ہے جس کا خدائے رحمٰن نے وعدہ کیا تھا اور رسُولوں کی بات سچی تھی۔“ 49
سورة یٰسٓ 48 یعنی اس وقت انہیں یہ احساس نہ ہوگا کہ وہ مر چکے تھے اور اب ایک مدت دراز کے بعد دوبارہ زندہ کر کے اٹھائے گئے ہیں، بلکہ وہ اس خیال میں ہوں گے کہ ہم سوئے پڑے تھے، اب یکایک کسی خوفناک حادثہ کی وجہ سے ہم جاگ اٹھے ہیں اور بھاگے جا رہے ہیں۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد سوم، ص 123۔ 199۔ 200۔) سورة یٰسٓ 49 یہاں اس امر کی کوئی تصریح نہیں ہے کہ یہ جواب دینے والا کون ہوگا۔ ہوسکتا ہے کہ کچھ دیر بعد خود انہی لوگوں کی سمجھ میں معاملہ کی اصل حقیقت آجائے اور وہ آپ ہی اپنے دلوں میں کہیں کہ ہائے ہماری کم بختی، یہ تو وہی چیز ہے جس کی خبر خدا کے رسول ہمیں دیتے تھے اور ہم اسے جھٹلایا کرتے تھے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اہل ایمان ان کی غلط فہمی رفع کریں اور ان کو بتائیں کہ یہ خواب سے بیداری نہیں بلکہ موت کے بعد دوسری زندگی ہے۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ جواب قیامت کا پورا ماحول ان کو دے رہا ہو، یا فرشتے ان کو حقیقت حال سے مطلع کریں۔
Top