Tafseer-e-Madani - Yaseen : 52
قَالُوْا یٰوَیْلَنَا مَنْۢ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَا١ؐٚۘ هٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمٰنُ وَ صَدَقَ الْمُرْسَلُوْنَ
قَالُوْا : وہ کہیں گے يٰوَيْلَنَا : اے وائے ہم پر مَنْۢ بَعَثَنَا : کس نے اٹھا دیا ہمیں مِنْ : سے مَّرْقَدِنَا ۆ : ہماری قبریں ھٰذَا : یہ مَا وَعَدَ : جو وعدہ کیا الرَّحْمٰنُ : رحمن۔ اللہ وَصَدَقَ : اور سچ کہا تھا الْمُرْسَلُوْنَ : رسولوں
تب یہ کہیں گے ہائے ہماری کم بختی ! کس نے اٹھایا ہمیں ہماری قبروں سے ؟ (جواب ملے گا کہ) یہی ہے وہ جس کا وعدہ فرمایا تھا (خدائے) رحمان نے اور سچ کہا تھا اس کے رسولوں نے بھی
55 مذاق اڑانے والوں کا حال قیامت کے روز ۔ والعیاذ باللہ : ۔ سو اس ارشاد سے مذاق اڑانے والے کفار و منکرین کا حشر کے روز انتہائی یاس و حسرت کے اظہار و اعلان کو ذکر فرمایا گیا ہے۔ سو وہ انتہائی یاس وحسرت کے عالم میں کہیں گے " ہائے ہماری کم بختی۔ یہ کس نے اٹھا دیا ہمیں ہماری قبروں سے ؟ " جواب ملے گا " یہی ہے وہ کچھ جس کا وعدہ فرمایا تھا خدائے رحمن نے اور سچی ثابت ہوئی بات پیغمبروں کی "۔ یہ جواب ان کو فرشتوں کی طرف سے دیا جائے گا یا اہل ایمان کی طرف سے۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ خود ہی ایک دوسرے کو اس طرح جواب دیں۔ ابن جریر وغیرہ نے اسی کو اختیار کیا ہے۔ الفاظ میں بہرکیف ان سب ہی احتمالات کی گنجائش و موجود ہے۔ سو اس روز یہ لوگ بڑے ہی حسرت بھرے انداز میں ایسے کہیں گے کہ خدائے رحمن نے بھی سچ فرمایا تھا اور اس کے بھیجے ہوئے رسولوں نے بھی سچ کہا تھا۔ اور اس موقع پر یہ لوگ اپنے ایمان و یقین کا اظہار و اعلان کریں گے۔ لیکن کہاں اور کیسے ؟ اس کا وقت تو گزر چکا ہوگا ۔ { وَاَنّٰی لَہُمُ التَّنَاوُشُ مِنْ مَّکَانٍ بَعِیْدٍ } ۔ سو یہ اہل کفر و باطل کی حسرت اور ان کی انتہائی ملامت کا اظہار ہوگا۔ مگر بےوقت کی اس ندامت کا ان کو کوئی فائدہ بہرحال نہیں ہوگا۔ سو اس روز مذاق اڑانے والے ان منکروں کا حال بہت برا ہوگا۔ ان کو نہایت ہی سخت ذلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اور ان کی تذلیل و تخجیل کے لیے ان سے کہا جائے گا کہ یہی ہے فیصلے کا وہ دن جس کو تم لوگ جھٹلایا کرتے تھے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر اس کی اس طرح تصریح فرمائی گئی ۔ { ہٰذا یَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِیْ کُنْتُمْ بِہ تُکَذِّبُوْنَ } ۔ (الصافات :21) ۔ سو یہی ہے فیصلے کا وہ دن جس کو تم لوگ جھٹلایا کرتے تھے۔ سو اب سر پیٹو اپنی بدبختی پر ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔
Top