Tafseer-e-Mazhari - Yaseen : 67
وَ لَوْ نَشَآءُ لَمَسَخْنٰهُمْ عَلٰى مَكَانَتِهِمْ فَمَا اسْتَطَاعُوْا مُضِیًّا وَّ لَا یَرْجِعُوْنَ۠   ۧ
وَلَوْ نَشَآءُ : اور اگر ہم چاہیں لَمَسَخْنٰهُمْ : ہم مسخ کردیں انہیں عَلٰي : پر۔ میں مَكَانَتِهِمْ : اور ان کی جگہیں فَمَا اسْتَطَاعُوْا : پھر نہ کرسکیں مُضِيًّا : چلنا وَّلَا يَرْجِعُوْنَ : اور نہ وہ لوٹیں
اور اگر ہم چاہیں تو ان کی جگہ پر ان کی صورتیں بدل دیں پھر وہاں سے نہ آگے جاسکیں اور نہ (پیچھے) لوٹ سکیں
ولو نشآء لمسخنھم علی مکانتھم فما استطاعوا مضیًا ولا یرجعون . اور اگر ہم چاہتے تو ان کی جگہ پر (باقی رکھتے ہوئے) ان کی صورتیں بدل ڈالتے پھر وہ نہ (آگے) چل سکتے ‘ نہ (پیچھے) لوٹ سکتے۔ یعنی اگر ہم چاہتے تو ان کے گھروں کے اندر ہی ان کو سوروں اور بندروں کی شکل پر کردیتے۔ بعض نے یہ مطلب بیان کیا کہ ہم ان کو بےجان پتھر کردیتے کہ گھروں کے اندر پڑے رہتے (حرکت بھی نہ کرسکتے) ۔ وَلاَ یَرْجِعُوْنَ یعنی اس جگہ سے نہیں لوٹ سکتے۔ بعض نے کہا : واپس نہ لوٹنے سے مراد ہے تکذیب سے تصدیق کی طرف رجوع نہ کرنا۔ بر تفسیر حسن اس آیت اور سابقہ آیت کا مطلب یہ ہوگا کہ عہدشکنی اور کفر کی وجہ سے یہ لوگ مستحق تو اسی بات کے تھے کہ ان کی شکلیں مسخ کردی جاتیں ‘ لیکن اللہ کی عمومی رحمت نے دنیا میں ان کے ساتھ ایسا نہیں کیا اور اس نے باقتضاء حکمت ان کو مہلت دے رکھی۔
Top