Jawahir-ul-Quran - Al-Kahf : 42
وَ اُحِیْطَ بِثَمَرِهٖ فَاَصْبَحَ یُقَلِّبُ كَفَّیْهِ عَلٰى مَاۤ اَنْفَقَ فِیْهَا وَ هِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا وَ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُشْرِكْ بِرَبِّیْۤ اَحَدًا
وَاُحِيْطَ : اور گھیر لیا گیا بِثَمَرِهٖ : اس کے پھل فَاَصْبَحَ : پس وہ رہ گیا يُقَلِّبُ : وہ ملنے لگا كَفَّيْهِ : اپنے ہاتھ عَلٰي : پر مَآ اَنْفَقَ : جو اس نے خرچ کیا فِيْهَا : اس میں وَھِيَ : اور وہ خَاوِيَةٌ : گرا ہوا عَلٰي : پر عُرُوْشِهَا : اپنی چھتریاں وَيَقُوْلُ : اور وہ کہنے لگا يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش لَمْ اُشْرِكْ : میں شریک نہ کرتا بِرَبِّيْٓ : اپنے رب کے ساتھ اَحَدًا : کسی کو
آخرکار گھیر لیا گیا اس کے سارے پھل کو (ایک ناگہانی آفت سے) جس سے وہ اپنے ہاتھ ملتا رہ گیا، اپنے اس خرچ پر جو اس نے اس باغ پر کیا تھا، جب کہ وہ گرا پڑتا تھا اپنی چھتریوں پر، اور وہ (مارے حسرت کے) کہہ رہا تھا کہ اے کاش میں نے شریک نہ ٹھہرایا ہوتا اپنے رب کے ساتھ کسی کو،
74۔ منکر انسان آخر کار پنجہ عذاب کی گرفت میں، والعیاذ باللہ :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ آخر کار گھیر لیا گیا اس کے باغ کو ایک ناگہانی آفت سے جس سے وہ تباہ و برباد اور کان لم یکن ہو کر رہ گیا، سو آخر کار وہی ہوا جس سے اس بندہ مومن نے اس شخـص کو خبردار کیا تھا اور جس سے وہ سب کچھ مٹ مٹا گیا۔ جس کا اس شخص کو بڑا گھمنڈ اور غرور تھا۔ اور جس کی بناء پر وہ حق بات سننے اور ماننے کو تیار ہی نہیں ہوتا تھا۔ اب اس کا کچھ بھی باقی نہیں رہا تھا۔ والعیاذ باللہ، سو جس باغ کے بارے میں اس شخص کا کہنا تھا کہ میں کبھی گمان بھی نہیں کرسکتا کہ یہ باغ بھی کبھی تباہ ہوسکتا ہے۔ ما اظن ان تبیدھذہ ابدا وہ اس طرح اجڑ کرنیست ونابود ہوچکا تھا۔ اور جس کی سرسبزی اور شادابی پر اس کو اس قدر گھمنڈ اور غرور تھا وہ اس طرح قصہ پارینہ بن کر رہ گئی تھی۔۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہر حال میں اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت وپناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین۔ 75۔ باغ کی تباہی کی منظر کشی :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس عذاب کے نتیجے میں وہ گرا پڑا تھا اپنی چھتریوں پر، یعنی وہی باغ جس کے بارے میں اس متکبر اور مغرور شخص کا کہنا تھا کہ میں گمان بھی نہیں کرسکتا کہ یہ بھی کبھی تباہ ہوگا وہ آج اس طرح تباہ ہوچکا تھا اور اپنی زبان حال سے دیکھنے والوں کو درس عبرت سنارہا تھا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ کہ دنیا والو ! دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو، میری سنو جو گوش نصیحت نیوش ہو، اور دیکھ لوانجام ان لوگوں کا جو حطام دنیا پر پھول کر حق سے منہ موڑ لیتے ہیں اور حق کی تکذیب انکار کے جرم کا ارتکاب کرکے وہ دائمی خسارے میں مبتلا ہوتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ لیکن متاع دنای کے چند ٹکوں پر پھول کر اپنے مال وانجام کو بھول جانے والے مغروروں اور متکبروں کا حال یہی ہوتا ہے۔ اپنے جن قلعوں کو وہ ناقابل شکست سمجھتے ہیں وہ قدرت کی طرف سے پہنچنے والی ایک ہی جنبش سے ڈھیر ہو کر رہ جاتے ہیں۔ اس وقت ان کی آنکھ کھلتی ہے اور ان کو نظر آتا ہے کہ جس چیز کو وہ اتنا بعید سمجھتے تھے وہ بالکل ان کے پاؤں کے نیچے سے برآمد ہوگئی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 76۔ بعد از وقت کی ندامت بےفائدہ و لاحاصل :۔ سو وہ شخص مارے افسوس کے کہہ رہا تھا کہ ” کاش کہ میں شریک نہ ٹھہراتا اپنے رب کے ساتھ کسی “ اور آج مجھے یہ انجام نہ دیکھنا پڑتا۔ مگر اب اس بےوقت کے پچھتاوے سے کیا حاصل تباہی کا باعث اور تمام خرابیوں کی جڑ بنیاد ہے۔ اس لئے اس شخص نے یہاں پر اپنی خرابیوں اور کرتوتوں میں سے صرف شرک ہی کا ذکر کیا والعیاذ باللہ من کل شائبۃ من شوائب الکفر والشرک، بہرکیف بعد از وقت کی ندامت اور پچھتاوا بےسود اور لاحاصل ہوتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top