Tafseer-e-Madani - Yaseen : 31
اَلَمْ یَرَوْا كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ اَنَّهُمْ اِلَیْهِمْ لَا یَرْجِعُوْنَؕ
اَلَمْ يَرَوْا : کیا انہوں نے نہیں دیکھا كَمْ : کتنی اَهْلَكْنَا : ہلاک کیں ہم نے قَبْلَهُمْ : ان سے قبل مِّنَ الْقُرُوْنِ : بستیاں اَنَّهُمْ : کہ وہ اِلَيْهِمْ : ان کی طرف لَا يَرْجِعُوْنَ : لوٹ کر نہیں آئیں گے وہ
کیا ان لوگوں نے کبھی) اس بات پر (غور نہیں کیا کہ ان سے پہلے ہم (اسی جرم میں) کتنی ہی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں کہ اب وہ ان کی طرف کبھی بھی لوٹ کر نہیں آئیں گے
33 تاریخ سے درس عبرت لینے کی ہدایت : سو اس سے گزشتہ تاریخ اور ہلاک شدہ قوموں کے انجام سے درس عبرت لینے کی ہدایت اور تعلیم و تلقین فرمائی گئی ہے تاکہ اس سے اصلاح احوال کی توفیق مل سکے۔ بہرکیف اس ارشاد سے گزشتہ دور کی منکر قوموں کے انجام سے درس لینے اور عبرت حاصل کرنے کی تعلیم و تلقین فرمائی گئی ہے۔ یعنی ان لوگوں کو اس بات پر غور کرنا چاہیئے کہ اس انجام سے یہ بھی دو چار ہوسکتے ہیں جو ان لوگوں کو پیش آ کر رہا۔ سو یہاں سے معلوم ہوا کہ مرنے کے بعد کوئی اس جہاں میں واپس نہیں آسکتا۔ اس سے شیعوں کا عقیدئہ رجعیت اور اسی طرح کے دیگر اہل باطل کے ایسے من گھڑت عقائد کا بطلان ثابت ہوتا ہے۔ پس دنیاوی زندگی کی یہ فرصت جو آج ملی ہوئی ہے اس کی قدر و قیمت پہچان کر اس کو اللہ کی رضا و خوشنودی اور اپنی آخرت کی بہتری کے لئے صرف کرنے کی ضرورت ہے ۔ اللہ توفیق بخشے ۔ آمین ثم آمین یارب العالمین ۔ بہرکیف اس ارشاد سے گزشتہ منکر قوموں کے جرم اور انکے ہولناک انجام سے عبرت پکڑنے کا درس دیا گیا ہے۔ سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ حق اور اہل حق کے مذاق و استہزاء کا کھیل کھیلنے والی قومیں اس دنیا سے ایسی مٹیں کہ اب وہ کسی بھی صورت اس دنیا میں واپس نہیں آسکتیں۔ وہ اپنے ہولناک انجام سے دوچار ہو کر رہیں۔ اب ان سب کی حاضری ہمارے ہاں ہی ہونی ہے اور اب ہم ہی ان کا حساب کریں گے ۔ اللہ زیغ و ضلال کے ہر شائبہ سے محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top