Mutaliya-e-Quran - An-Nisaa : 42
یَوْمَئِذٍ یَّوَدُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ عَصَوُا الرَّسُوْلَ لَوْ تُسَوّٰى بِهِمُ الْاَرْضُ١ؕ وَ لَا یَكْتُمُوْنَ اللّٰهَ حَدِیْثًا۠   ۧ
يَوْمَئِذٍ : اس دن يَّوَدُّ : آرزو کریں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا وَعَصَوُا : اور نافرمانی کی الرَّسُوْلَ : رسول لَوْ تُسَوّٰى : کاش برابر کردی جائے بِهِمُ : ان پر الْاَرْضُ : زمین وَلَا : اور نہ يَكْتُمُوْنَ : چھپائیں گے اللّٰهَ : اللہ حَدِيْثًا : کوئی بات
اُس وقت وہ سب لوگ جنہوں نے رسولؐ کی بات نہ مانی اور اس کی نافرمانی کرتے رہے، تمنا کریں گے کہ کاش زمین پھٹ جائے اور وہ اس میں سما جائیں وہاں یہ اپنی کوئی بات اللہ سے نہ چھپا سکیں گے
[ یَوْمَئِذٍ : اس دن ] [ یَّوَدُّ : چاہیں گے ] [ الَّذِیْنَ : وہ (لوگ) جنہوں نے ] [ کَفَرُوْا : کفر کیا ] [ وَعَصَوُا : اور نافرمانی کی ] [ الرَّسُوْلَ : اِن رسول ﷺ کی ] [ لَوْ : کہ کاش ] [ تُسَوّٰی : ہموار کردیا جائے ] [ بِہِمُ : ان پر ] [ الْاَرْضُ : زمین کو ] [ وَلاَ یَکْتُمُوْنَ : اور وہ نہیں چھپائیں گے ] [ اللّٰہَ : اللہ سے ] [ حَدِیْثًا : کوئی بات ] نوٹ 1 : آیت 41 میں ” ہٰٓــؤُلَآئِ “ کا اشارہ رسول اللہ ﷺ کی امت کی طرف ہے ۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ امت کے اعمال آپ ﷺ پر پیش کیے جاتے ہیں۔ اس طرح اس آیت سے معلوم ہوا کہ گزشتہ امتوں کے انبیاء اپنی اپنی امت پر بطور گواہ پیش ہوں گے اور آپ ﷺ بھی اپنی امت کے اعمال کی گواہی دیں گے ۔ (معارف القرآن) نوٹ 2 : قرآن مجید کے اس اسلوب سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں ہے جو اپنی کسی امت کے متعلق گواہی دے ‘ ورنہ قرآن مجید میں اس کا بھی ذکر ہوتا۔ اس اعتبار سے یہ آیت ختم نبوت کی دلیل بھی ہے۔ (معارف القرآن)
Top