Al-Qurtubi - An-Noor : 48
وَ اِذَا دُعُوْۤا اِلَى اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ لِیَحْكُمَ بَیْنَهُمْ اِذَا فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ مُّعْرِضُوْنَ
وَاِذَا : اور جب دُعُوْٓا : جب وہ بلائے جاتے ہیں اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول لِيَحْكُمَ : تاکہ وہ فیصلہ کردیں بَيْنَهُمْ : تاکہ وہ فیصلہ کردیں اِذَا : ناگہاں فَرِيْقٌ : ایک فریق مِّنْهُمْ : ان میں سے مُّعْرِضُوْنَ : منہ پھیر لیتا ہے
اور جب ان کو خدا اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ (رسول خدا) ان کا قضیہ چکا دیں تو ان میں سے ایک فرقہ منہ پھیر لیتا ہے
مسئلہ نمبر 1: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : و اذا دعوا الی اللہ و رسولہ لیحکم بینھم طبری وغیرہ نے کہا : ایک منافق آدمی جس کا نام بشر تھا اس کے اور ایک یہودی کے درمیان زمین کا جھگڑا تھا یہودی نے اسے رسول اللہ ﷺ کے پاس فیصلہ کرانے کے لیے بلایا۔ منافق چونکہ حق پر نہ تھا اس نے آپ کے پاس آنے سے انکار کیا اور اس نے کہا : نعوذ باللہ محمد ﷺ ہم پر ظلم کرتا ہے ہم کعب بن اشرف (یہودی) کو اپنا حاکم بناتے ہیں تو اس کے بارے میں نازل ہوئی۔ اس کے اور حضرت علی ؓ کے درمیان پانی اور زمین کا پانی اور زمین کا جھگڑا تھا۔ مغیرہ نے انکار کیا کہ حضرت علی ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس فیصلہ کرانے کے لیے جائیں، مغیرہ نے کہا : وہ مجھ سے بغض کرتا ہے تو یہ آیت نازل ہوئی ؛ یہ ماوردی نے ذکر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : لیحکم مفرد صیغہ ذکر فرمایا۔ لیحکما تثنیہ کا صیغہ ذکر نہیں فرمایا کیونکہ اس سے مراد رسول مکرم ﷺ ہیں اور اللہ تعالیٰ کا ذکر اللہ تعالیٰ کی تعظیم اور کلام کے آغاز کے لیے تھا۔
Top