Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Bayan-ul-Quran - An-Noor : 35
اِنْ تَتُوْبَاۤ اِلَى اللّٰهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوْبُكُمَا١ۚ وَ اِنْ تَظٰهَرَا عَلَیْهِ فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ مَوْلٰىهُ وَ جِبْرِیْلُ وَ صَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَ١ۚ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ بَعْدَ ذٰلِكَ ظَهِیْرٌ
اِنْ تَتُوْبَآ
: اگر تم دونوں توبہ کرتی ہو
اِلَى اللّٰهِ
: اللہ کی طرف
فَقَدْ صَغَتْ
: تو تحقیق کج ہوگئے ۔ جھک پڑے
قُلُوْبُكُمَا
: تم دونوں کے دل
وَاِنْ تَظٰهَرَا
: اور اگر تم ایک دوسرے کی مدد کرو گی
عَلَيْهِ
: آپ کے خلاف
فَاِنَّ اللّٰهَ
: پس بیشک اللہ تعالیٰ
هُوَ
: وہ
مَوْلٰىهُ
: اس کامولا ہے
وَجِبْرِيْلُ
: اور جبرائیل
وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِيْنَ
: اور صالح اہل ایمان
وَالْمَلٰٓئِكَةُ
: اور فرشتے
بَعْدَ ذٰلِكَ
: اس کے بعد
ظَهِيْرٌ
: مددگار
اگر تم دونوں خدا کے آگے توبہ کرو (تو بہتر ہے کیونکہ) تمہارے دل کج ہوگئے ہیں اور اگر پیغمبر (کی ایذا) پر باہم اعانت کرو گی تو خدا اور جبرئیل اور نیک کردار مسلمان ان کے حامی (اور دوستدار) ہیں اور (انکے علاوہ اور) فرشتے بھی مددگار ہیں
ان تتوبا الی اللہ مراد حضرت حفصہ اور حضرت عائشہ صدیقہ ہیں۔ ان دونوں کو توبہ پر برانگیختہ کیا کیونکہ ان سے ایسا امر واقع ہوا جو رسول اللہ ﷺ کی محبت کے خلاف میلان رکھتا تھا۔ فقد صغت قلوبکما یعنی تمہارے دل حق سے پھرگئے (
1
) ۔ یہ امر تھا کہ دونوں نے اس بات کو پسند کیا کہ وہ چیز پسند کریں جسے نبی کریم ﷺ نے ناپسند کیا تھا جیسے لونڈی سے اجتناب کرنا اور شہد سے اجتناب کرنا جبکہ نبی کریم ﷺ شہد اور عورتوں سے محبت رکھتے تھے۔ ابن زید نے کہا : دونوں کے دل اس طرف مائل ہوئے کہ انہیں اس چیز نے خوش کیا کہ آپ ﷺ ام ولد سے رک جائیں تو انہیں اس چیز نے خوش کیا جسے نبی کریم ﷺ نے پسند کیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے، ان دونوں کے دل توبہ کی طرف مائل ہوئے۔ فرمایا : فقد صغت قلوبکما یہ نہیں فرمایا فقد صغی قلباکما۔ عربوں کا معمول ہے جب وہ تثنیہ ذکر کرتے ہیں تو ایک کو جمع لاتے ہیں کیونکہ یہ اشکا کا باعث نہیں ہوتا۔ یہ بحث سورة مائدہ آیت
38
میں اللہ تعالیٰ کے فرمان فاقطعوا ایدھما میں گزر چکی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : جب بھی تثنیہ کے ساتھ اضافت واقع ہو تو وہاں جمع کے ساتھ وضاحت کرنا زیادہ مناسب ہے کیونکہ یہ زیادہ باوقار اور تخفیف کا باعث ہے۔ فقد صغت قلوبکما یہ جزا کی شرط نہیں کیونکہ صغو (میلان) پہلے ہوچکا تھا۔ جو اب شرط مخدوف ہے۔ حذف کی وجہ یہ ہے کہ یہ ہر کسی کو معلوم ہے یعنی اگر تم توبہ کرو تو تمہارے لئے یہ بہتر ہوتا ہے کیونکہ تمہارے دل حق سے مائل ہوچکے تھے۔ وان تظھرا علیہ یعنی تم معصیت اور ایذا کے ساتھ نبی کریم ﷺ کے خلاف باہم معاونت کرو۔ صحیح مسلم میں حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے (
2
): میں ایک سال تک رکا رہا جبکہ میں ارادہ رکھتا تھا کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ سے ایک آیت کے بارے میں پوچھوں۔ آپ کی ہیبت کی وجہ سے نہ پوچھ سکا یہاں تک کہ آپ حج کے لئے روانہ ہوئے تو میں بھی حج کے لئے روانہ ہوا۔ جب آپ واپس لوٹے تو ہم ایک راستہ پر تھے آپ اپنی ضرورت کے لئے ایک درخت کی طرف ہو لئے۔ میں رک گیا یہاں تک کہ آپ فارغ ہوگئے۔ پھر میں آپ کے ساتھ چل پڑا۔ میں نے عرض کی : اے امیر المومنین ! وہ دو بیویاں کون سی تھیں جنہوں نے رسول اللہ کے معاملہ میں باہم ایک دوسرے کی مدد کی تھی ؟ فرمایا : وہ حضرت حفصہ اور حضرت عائشہ تھیں۔ میں نے عرض کی : اللہ کی قسم ! میں ایک سال سے آپ سے یہ پوچھنا چاہتا تھا آپ کی ہیبت کی وجہ سے پوچھ نہ سکا۔ فرمایا : ایسا نہ کیا کر، تجھے جو گمان ہو کہ میرے پاس علم ہے تو مجھ سے پوچھ لے۔ اگر مجھے علم ہوا تو میں تجھے بتا دوں گا۔ فان اللہ ھو مولٰہ اللہ آپ کا ولی اور مددگار ہے ان کا باہمی تعاون آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ وجبرئیل و صالح المومنین عکرمہ اور سعید بن جبیریل نے کہا : صالح المومنین سے مراد حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق تھے کیونکہ حضرت ابوبکر حضرت عائشہ صدیقہ اور حضرت عمر حضرت حفصہ کے والد تھے۔ دونوں ان دونوں کے خلاف رسول اللہ ﷺ کے مددگار تھے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مراد نیک مومن ہیں۔ صالح اسم جنس ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : والعصر۔ ان الانسان لفی خسر۔ (العصر) یہ طبری کا قول ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : صالح المومنین سے مراد انبیاء ہیں، یہ علاء بن زید، قتادہ اور سفیان کا قول ہے۔ ابن زید نے کہا : مراد ملائکہ ہیں۔ سدی نے کہا : مراد حضرت محمد ﷺ کے صحابہ ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : صالح المومنین اصل میں واحد کا صیغہ نہیں۔ اصل میں صالحوا المومنین تھا۔ صالحین کو مومنین کی طرف مضاف کیا اسے وائو جمع کے بغیر لکھا گیا کیونکہ اس صورت میں واحد اور جمع کا صیغہ ایک ہے جس طرح مصحف میں ایسی اشیاء آتی ہیں جن میں لفظ کا حکم متنوع ہوتا ہے، خط کی وضع متنوع نہیں ہوتی۔ صحیح مسلم میں حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے مجھے بیان کیا جب نبی کریم ﷺ نے اپنی عورتوں سے علیحدگی اختیار کی (
1
) ۔ حضرت عمر نے کہا : میں مسجد میں داخل ہوگیا تو لوگ زمین پر کنکریاں مار رہے تھے۔ وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے۔ یہ حکم حجاب کا حکم نازل ہونے سے پہلے کا ہے۔ میں نے کہا : آج میں ضرور جانوں گا۔ میں حضرت عائشہ صدیقہ کے پاس گیا، میں نے کہا : اے ابوبکر کی بیٹی ! کیا تجھے اپنے عمل کے بارے میں یہ خبر پہنچی ہے کہ تو رسول اللہ ﷺ کو اذیت دیتی ہے۔ حضرت عائشہ نے کہا : اے ابن خطاب ! تیرا مجھ سے کیا واسطہ ! تجھے اپنی بیٹی کی خبر لینی چاہئے۔ حضرت عمر نے کہا : میں حضرت حفصہ کے پاس گیا۔ میں نے اس سے کہا : اے حفصہ ! کیا تجھے اپنے عمل کے بارے میں یہ خبر پہنچی ہے کہ تو رسول اللہ ﷺ کو اذیت دیتی ہے۔ اللہ کی قسم ! تو خوب جانتی ہے کہ رسول اللہ تجھ سے محبت نہیں کرتے۔ اگر میں نہ ہوتا تو آپ ﷺ تجھے طلاق دے دیتے۔ حضرت حفصہ بڑی شدت سے روئیں۔ میں نے اس سے پوچھا : رسول اللہ ﷺ کہاں ہیں ؟ حضرت حفصہ نے کہا : وہ اپنے چوبارہ میں ہیں۔ میں داخل ہوا تو میں رسول اللہ ﷺ کے غلام رباح کے پاس تھا جو چوبارہ کی دہلیز پر بیٹھا ہوا تھا۔ وہ اپنی دونوں ٹانگیں اس لکڑی پر لٹکائے ہوئے تھا جس میں سوراخ کیا گیا تھا۔ یہ ایسی لکڑی تھی جس کے سہارے سے رسول اللہ ﷺ اوپر چڑھتے اور نیچے اترتے تھے۔ میں نے آواز دی : اے رباح ! رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ میں حاضری کی مجھے اجازت لے دو ۔ رباح نے کمرہ کی طرف دیکھا، پھر میری طرف دیکھا اور کچھ بھی نہ کہا۔ پھر میں نے کہا : اے رباح ! میرے لئے رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ میں حاضری کی اجازت طلب کرو۔ رباح نے کمرے کی طرف دیکھا، پھر میری طرف دیکھا اور کچھ بھی نہ کہا۔ پھر میں نے بلند آواز سے کہا : اے رباح ! میرے لئے رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ میں حاضری کی اجازت طلب کرو۔ میں گمان کرتا تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے خیال فرمایا : میں حضرت حفصہ کے مسئلہ میں بات کرنے کے لئے حاضر ہوا ہوں۔ اللہ کی قسم ! اگر رسول اللہ مجھے حفصہ کی گردن اڑانے کا حکم دیتے تو میں اس کی گردن اڑا دیتا۔ میں نے اپنی آواز کو بلند کیا۔ رباح نے مجھے اشارہ کیا کہ میں اوپر آ جائوں۔ میں رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا جبکہ آپ چٹائی پر پہلو کے بل لیٹے ہوئے تھے۔ میں بیٹھ گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے تہبند کو درست کیا جبکہ آپ کے جسم پر کوئی اور کپڑا نہ تھا جبکہ چٹائی آپ کے پہلو پر نشان چھوڑ گئی تھی۔ میں نے رسول اللہ کے کمرے میں نظر دوڑائی تو وہاں صاع بھر جو پڑے تھے اور کمرہ کی ایک جانب اتنے ہی قرظ درخت کے پتے تھے اور ایسا چمڑہ لٹکا ہوا تھا جس کی دباغت مکمل نہ ہو۔ حضرت عمر نے کہا : میری آنکھوں سے جلدی آنسو رواں ہوگئے۔ فرمایا : ” اے ابن خطاب ! تجھے کیا چیز رلاتی ہے ؟ “ میں نے عرض کی : اے اللہ کے نبی ! میں کیوں نہ روئوں ؟ اس چٹائی نے آپ ﷺ کے پہلو میں نشان چھوڑے ہیں اور یہ کمرہ، میں اس میں دیکھتا ہوں جو کچھ دیکھتا ہوں وہ قیصر و کسریٰ پھلوں اور نہروں میں رہتے ہیں جبکہ آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں، اس کے چنے ہوئے ہیں اور یہ آپ ﷺ کی کل جمع پونجی ہے۔ فرمایا : ” اے ابن خطاب ! کیا تو اس پر راضی نہیں کہ ہمارے لئے آخرت ہو اور ان کے لئے دنیا ہو “۔ میں نے عرض کی : کیوں نہیں۔ کہا : جب میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تھا تو میں نے آپ ﷺ کے چہرہ میں غصہ و غضب کے آثار دیکھے تھے۔ میں نے عرض کی : یا رسول اللہ ! عورتوں کے معاملہ میں کیا چیز آپ کو پریشان کرتی ہے، اگر آپ ﷺ نے انہیں طلاق دے دی ہے تو اللہ تعالیٰ ، فرشتے، جبریل، میکائیل، میں، ابوبکر اور مومنین آپ ﷺ کے ساتھ ہیں۔ میں اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتا ہوں میں نے بہت ہی کم گفتگو کی مگر میں امید رکھتا تھا کہ اللہ تعالیٰ میرے قول کی تصدیق فرمائے گا تو یہ آیت اور آیت تخییر نازل ہوئی : عسی ربہ ان طلقکن ان یبدلہ ازواجا خیرا منکن (التحریم :
5
) وان تظھرا علیہ فان اللہ ھو مولہ و جبریل و صالح المومنین والمئکۃ بعد ذلک ظہیر۔ حضرت عائشہ صدیقہ اور حضرت حفصہ دوسری ازواج مطہرات کے خلاف باہم تعاون کیا کرتی تھیں۔ میں نے عرض کی : یارسول اللہ ! کیا آپ ﷺ نے بیویوں کو طلاق دے دی ہے ؟ فرمایا : ” نہیں “۔ میں نے عرض کی : یا رسول اللہ ! میں مسجد میں داخل ہوا جبکہ لوگ کنکریاں زمین پر مار رہے تھے۔ وہ کہہ تھے : رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے۔ کیا میں نیچے اتروں اور انہیں خبر دوں کہ آپ ﷺ نے انہیں طلاق نہیں دی ؟ فرمایا : ” ہاں اگر تو چاہے “۔ میں لگاتار آپ ﷺ سے باتیں کرتا رہا یہاں تک کہ غصہ آپ ﷺ کے چہرے سے دور ہوگیا۔ آپ ﷺ کے دندان مبارک ظاہر ہوئے اور آپ ﷺ ہنس پڑے۔ آپ ﷺ کے دندان مبارک سب سے حسین تھے۔ پھر نبی کریم ﷺ نیچے اترے اور میں بھی نیچے اترا۔ میں نیچے اتراجب کہ اس لکڑی کا سہارا لے رہا تھا اور رسول اللہ ﷺ اترے گویا آپ زمین پر چل رہے ہوں۔ آپ اس کے ساتھ ہاتھ کا سہارا نہیں لے رہے تھے۔ میں نے عرض کی : یا رسول اللہ ! آپ ﷺ کمرہ میں انتیس دن رہے۔ فرمایا : مہینہ انتیس دن کا ہوتا ہے۔ میں مسجد کے دروازے پر کھڑا ہوگیا تو میں نے بلند آواز سے ندا دی : رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیویوں کو طلاق نہیں دی اور یہ آیت نازل ہوئی : واذا جائھم امر من الامن او الخوف اذا عوابہ و لو ردوہ الی الرسول والی اولی الامر منھم لعلمہ الذین یستنبطونہ منھم (النسائ :
83
) میں وہ شخص تھا جس نے سب سے پہلے اس امر کا استنبطاط کیا تھا اور اللہ تعالیٰ نے آیت تخییر کو نازل فرمایا۔ وجبریل اس میں کئی لغتیں ہیں جس کا ذکر سورة بقرہ میں ہوچکا ہے۔ یہ بھی جائز ہے کہ اس کا عطف مولہ پر ہو معنی ہوگا اللہ تعالیٰ اس کا ولی ہے اور جبریل اس کا ولی ہے۔ مولہ پر وقف نہیں کیا جائے گا جبریل پر وقف ہوگا۔ صالح المومنین مبتدا ہے اور الملئکۃ کا اس پر عطف ہے اور ظھیر اس کی خبر ہے اور جمع کے معنی میں ہے۔ صالح المومنین سے مراد حضرت ابوبکر صدیق ہیں، یہ مسیب بن شریک کا قول ہے۔ سعید بن جبیر نے کہا : مراد حضرت عمر ہیں۔ عکرمہ نے کہا : حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق ہیں۔ شقیق نے حضرت عبد اللہ سے دو نبی کریم ﷺ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ آیت میں صالح المومنین سے مراد حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے۔ مراد حضرت علی شیر خدا ہیں۔ حضرت اسماء بنت عمیس ؓ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ” صالح المومنین سے مراد حضرت علی شیر خدا ہیں “۔ اس کے علاوہ بھی اقوال ہیں جن کا ذکر ہوچکا ہے۔ یہ بھی جائز ہے کہ جبریل مبتدا ہو ما بعد اس کا معطوف ہو اور خبر ظہیر ہو۔ یہ جمع کے معنی میں ہو۔ اس تعبیر کی بنا پر مولہ پر وقف ہوگا اور والمئکۃ بعد ذلک ظہیر مبتدا اور خبر ہو اور ظہیر کا معنی مددگار ہو، یہ ظہراء کے معنی میں ہو جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : وحسن اولئک رفیقا (النسائ) ابو علی نے کہا : فعیل کا وزن کثرت کے لئے استعمال ہوا ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ولا یسئل حمیم حمیما۔ یبصرونھم (المعارج) ایک قول یہ کیا گیا ہے، دونوں ازواج کا باہمی تعاون نبی کریم ﷺ سے نفقہ کے مطالبہ میں تھا، اسی وجہ سے نبی کریم ﷺ نے ایک ماہ تک الگ رہنے کی قسم اٹھائی اور آپ ﷺ الگ رہے۔ صحیح مسلم میں حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے مروی ہے (
1
) ۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ آئے۔ آپ رسول اللہ کی بارگاہ میں حاضری کی اجازت چاہتے تھے۔ آپ نے لوگوں کو پایا کہ وہ دروازے پر بیٹھے ہوئے ہیں کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں مل رہی۔ حضرت ابوبکر صدیق کو اجازت ملی تو وہ داخل ہوگئے، پھر حضرت عمر حاضر ہوئے۔ انہوں نے اجازت لی تو آپ کو بھی اجازت دے دی گئی۔ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو پایا کہ آپ کی ازواج آپ ﷺ کے گرد خاموش بیٹھی تھیں۔ حضرت عمر ؓ نے کہا : میں ضرور ایسی بات کروں گا جس کے ذریعے حضور ﷺ کو ہنسا دوں گا۔ عرض کی : یا رسول اللہ ! اگر بنت خارجہ مجھ سے نفقہ کا مطالبہ کرتی تو میں اس کی طرف اٹھتا تو میں اس کی گردن دبوچ لیتا۔ رسول اللہ ﷺ ہنس دیئے۔ فرمایا : ” یہ میرے اردگرد جمع ہیں جس طرح تم دیکھتے ہو یہ مجھ سے نفقہ کا سوال کرتی ہیں ‘۔ حضرت ابوبکر صدیق حضرت عائشہ کی طرف اٹھے تاکہ اس کی گردن دبا دیں۔ حضرت عمر حضرت حفصہ کی گردن دبانے کے لئے اٹھے۔ دونوں کہہ رہے تھے : تم رسول اللہ ﷺ سے اس چیز کا مطالبہ کرتی ہو جو ان کے پاس نہیں۔ سب نے عرض کی : اللہ کی قسم ! ہم رسول اللہ ﷺ سے کبھی بھی کسی ایسی چیز کا سوال نہیں کریں گی جو ان کے پاس نہ ہو۔ پھر رسول اللہ ﷺ انتیس دن تک ان سے الگ تھلگ رہے، پھر یہ آیت نازل ہوئی یایھا النبی قل لازواجک ان کنتن تردن الحیوۃ الدنیا و زینتھا فتعالین امتعکن واسر حکن سراحا جمیلا۔ وان کنتن تردن اللہ و رسولہ والدار الاخرۃ فان اللہ اعد للمحسنت منکن اجرا عظیما۔ (الاحزاب) میں اس کا ذکر ہے۔
Top