Aasan Quran - Al-Hajj : 67
لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا هُمْ نَاسِكُوْهُ فَلَا یُنَازِعُنَّكَ فِی الْاَمْرِ وَ ادْعُ اِلٰى رَبِّكَ١ؕ اِنَّكَ لَعَلٰى هُدًى مُّسْتَقِیْمٍ
لِكُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کیا مَنْسَكًا : ایک طریق عبادت هُمْ : وہ نَاسِكُوْهُ : اس پر بندگی کرتے ہیں فَلَا يُنَازِعُنَّكَ : سو چاہیے کہ تم سے نہ جھگڑا کریں فِي الْاَمْرِ : اس معاملہ میں وَادْعُ : اور بلاؤ اِلٰى رَبِّكَ : اپنے رب کی طرف اِنَّكَ : بیشک تم لَعَلٰى : پر هُدًى : راہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھی
ہم نے ہر امت کے لوگوں کے لیے عبادت کا ایک طریقہ مقرر کیا ہے، جس کے مطابق وہ عبادت کرتے ہیں۔ (30) لہذا (اے پیغمبر) لوگوں کو تم سے اس معاملے میں جھگڑا نہیں کرنا چاہیے اور تم اپنے پروردگار کی طرف دعوت دیتے رہو۔ تم یقینا سیدھے راستے پر ہو۔
30: بعض لوگ اس بات پر اعتراض کرتے تھے کہ آنحضرت ﷺ نے جو احکام دئیے ہیں، ان میں سے کچھ ان احکام سے مختلف ہیں جو پچھلے انبیائے کرام کی امتوں کو دئیے گئے تھے اس آیت میں اس اعتراض کا جواب دیا گیا ہے یعنی مختلف انبیائے کرام کی شریعتوں میں اللہ نے عبادت کے مختلف طریقے مقرر فرمائے تھے اور ہر دور کے مناسب شریعت کے مختلف احکام دئیے تھے۔ لہذا اگر آنحضرت ﷺ کی شریعت کے کچھ احکام پچھلی شریعتوں سے الگ ہیں تو اس میں نہ کوئی اعتراض کی بات ہے، اور نہ بحث مباحثے کا کوئی موقع۔
Top