Mazhar-ul-Quran - Al-Hajj : 67
لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا هُمْ نَاسِكُوْهُ فَلَا یُنَازِعُنَّكَ فِی الْاَمْرِ وَ ادْعُ اِلٰى رَبِّكَ١ؕ اِنَّكَ لَعَلٰى هُدًى مُّسْتَقِیْمٍ
لِكُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کیا مَنْسَكًا : ایک طریق عبادت هُمْ : وہ نَاسِكُوْهُ : اس پر بندگی کرتے ہیں فَلَا يُنَازِعُنَّكَ : سو چاہیے کہ تم سے نہ جھگڑا کریں فِي الْاَمْرِ : اس معاملہ میں وَادْعُ : اور بلاؤ اِلٰى رَبِّكَ : اپنے رب کی طرف اِنَّكَ : بیشک تم لَعَلٰى : پر هُدًى : راہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھی
ہم نے ہر امت (ف 2) کے لیے عبادت کے طریقے بنائے کہ جس پر وہ عمل کرے پس اس کام میں کوئی تم سے نہ جھگڑے اور تم (ان کو) اپنے پروردگار (کے دین) کی طرف بلاؤ بیشک تم سیدھے راستہ پر ہو
ہر فرقہ کا طریقہ لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے۔ (ف 2) شان نزول : جس کا حاصل یہ ہے کہ بدیل بن ورقاء اور بشیر بن سفیان اور یزید بن خنیس نے اصحاب رسول اللہ ﷺ سے کہا تھا کہ کیا سبب ہے کہ جس جانور کو تم ذبح کرتے ہو اسے تو کھاتے ہو اور جس کو اللہ مارتا ہے اس کو نہیں کھاتے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا کہ ان لوگوں کو ایسی حجتیں پیش کرنے کا سبب یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علم غیب کے موافق ہر فرقہ کا طریقہ پایاجاتا ہے اور اس واسطے اے رسول کے تم ان لوگوں کو اس پر ایمان لانے اور اس کا دین قبول کرنے اور اس کی عبادت میں مشغول ہونے کی دعوت دو کیونکہ جس طریقہ پر تم ہو اللہ کا بتایا ہوا سیدھاراستہ ہے اور جس طریقہ پر یہ لوگ ہیں وہ بےسند طریقہ ہے اس پر بھی یہ لوگ جھگڑے سے بازنہ آویں تو ان لوگوں سے کہہ دیاجائے گا کہ ہمارا تمہارا فیصلہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے روبرو ہوگا اس فیصلہ کے بعد حق وناحق ہر ایک کو معلوم ہوجائے گا پھر فرمایا اے مخاطب کیا تجھ کو معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ زمین وآسمان کی کل چیزوں سے واقف ہے اور کل چیزوں کا حال لوح محفوظ میں موجود ہے پس یہ فیصلہ کرنا اللہ کے نزدیک بہت آسان ہے۔
Top