Kashf-ur-Rahman - Al-Hajj : 67
لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا هُمْ نَاسِكُوْهُ فَلَا یُنَازِعُنَّكَ فِی الْاَمْرِ وَ ادْعُ اِلٰى رَبِّكَ١ؕ اِنَّكَ لَعَلٰى هُدًى مُّسْتَقِیْمٍ
لِكُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کیا مَنْسَكًا : ایک طریق عبادت هُمْ : وہ نَاسِكُوْهُ : اس پر بندگی کرتے ہیں فَلَا يُنَازِعُنَّكَ : سو چاہیے کہ تم سے نہ جھگڑا کریں فِي الْاَمْرِ : اس معاملہ میں وَادْعُ : اور بلاؤ اِلٰى رَبِّكَ : اپنے رب کی طرف اِنَّكَ : بیشک تم لَعَلٰى : پر هُدًى : راہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھی
ہم نے تشریعی امتوں میں سے ہر ایک امت کیلئے ایک طریقۂ عبادت مقرر کیا ہے کہ وہ اس طریقہ پر عبادت کرتے ہیں سو ان کو چاہئے کہ وہ آپ سے اس کام میں کسی طرح کا جھگڑا نہ کریں اور آپ ان کو اپنے رب کی طرف بلاتے رہئے آپ یقیناً سیدھی راہ پر ہیں
(67) ہم نے سب سابقہ امتوں میں سے ہر امت کے لئے ایک طریقہ عبدت اور بندگی کی راہ مقرر کی ہے کہ وہ اس طریقہ پر عبادت کرتے ہیں لہٰذا ان کو چاہئے کہ وہ آپ سے اس کام میں جھگڑا نہ کریں اور آپ ان کو اپنے پروردگار کی طرف بلاتے اور دعوت دیتے رہئے آپ یقیناً سیدھی راہ پر ہیں۔ سب انبیاء سابقین اصول میں متفق رہے ہیں البتہ فروع اور احکامِ شرعیہ میں ضرورت زمانہ کے اعتبار سے کچھ فرق ہوتا رہا ہے ورنہ توحید باری، قیامت اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونا ان سب باتوں میں تمام پیغمبروں کی ایک سی تعلیم رہی ہے۔ اسی طرح آپ کی نبوت کے زمانے میں آپ کو بھی عبادت کے کچھ طریقے تعلیم کئے گئے ہیں اس پر جھگڑا کرنے کی کیا بات ہے۔ جب یہ طریقہ امم سابقہ سے چلا آتا ہے تو اس میں ان لوگوں کو آپ سے جھگڑا نہیں کرنا چاہئے اور اس دین کے بارے میں الجھنا نہیں چاہئے آپ ان کو اپنے پروردگار کی طرف بلاتے رہئے۔ کیونکہ آپ کی راہ سیدھی ہے اور آپ سیدھی راہ پر ہیں۔ بعض مفسرین نے آیت کی تفسیر قربانی کے ساتھ کی ہے۔ کہتے ہیں کہ بعض کفار نے اعتراض کیا تھا کہ مسلمان خود تو اپنے ہاتھ سے جانور کو ذبح کرکے کھاتے ہیں اور جس کو خدا مار دیتا ہے اور جو جانور اپنی موت سے مرجاتا ہے اس کو حرام کہتے ہیں اور اس کو نہیں کھاتے۔ یہ شاید بشیر بن حرث، زید بن خینس اور بدیل بن ورقاء نے مسلمانوں سے چھیڑ خانی کی تھی۔ یہ آیت ان کے جواب میں نازل ہوئی ہے۔ اور مطلب یہ ہے کہ قربانی کا طریقہ ہر امت میں رہا ہے اور وہ قربانی کرتے رہے ہیں تو اس میں ان کو جھگڑا نہیں کرنا چاہئے اور آپ ان کو دین حق کی دعوت دیتے رہئے کیونکہ آپ سیدھی راہ پر ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی اصل دین ہمیشہ سے ایک ہے اور احکام ہر دین میں جدا آئے ہیں۔ ہر کام کا واسطہ کیوں پوچھتے ہیں۔ 12۔ جو لوگ باوجود اس کے بھی جھگڑا کریں ان کا جواب آگے فرمایا۔ ارشاد ہوتا ہے۔
Top