Dure-Mansoor - Al-Hajj : 67
لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا هُمْ نَاسِكُوْهُ فَلَا یُنَازِعُنَّكَ فِی الْاَمْرِ وَ ادْعُ اِلٰى رَبِّكَ١ؕ اِنَّكَ لَعَلٰى هُدًى مُّسْتَقِیْمٍ
لِكُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کیا مَنْسَكًا : ایک طریق عبادت هُمْ : وہ نَاسِكُوْهُ : اس پر بندگی کرتے ہیں فَلَا يُنَازِعُنَّكَ : سو چاہیے کہ تم سے نہ جھگڑا کریں فِي الْاَمْرِ : اس معاملہ میں وَادْعُ : اور بلاؤ اِلٰى رَبِّكَ : اپنے رب کی طرف اِنَّكَ : بیشک تم لَعَلٰى : پر هُدًى : راہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھی
ہم نے ہر امت کے لیے عبادت کے طریقے مقرر کیے ہیں جن کے مطابق وہ عبادت کرتے تھے، سو اس امر میں وہ آپ سے جھگڑا نہ کریں اور آپ ان کو اپنے رب کی طرف بلاتے رہیں بلاشبہ آپ ہدایت پر ہیں جو سیدھا راستہ ہے
رسول اللہ ﷺ کا سیدھے راستہ پر ہونا یقینی ہے 1۔ ابن ابی حاتم نے ابو الملیح (رح) سے روایت کیا کہ چالیس سے سو تک اور اس سے زائد افراد کو امت کہتے ہیں۔ 2۔ احمد والحاکم وصححہ والبیہقی نے شعب الایمان نے علی بن حسین ؓ سے روایت کیا کہ آیت لکل امۃ جعلنا منسکاہم ناسکوہ سے مراد ہے کہ ہر امت کے لیے ایک خاص جانور تھا قربانی کے لیے جس کو وہ ذبح کرتے تھے۔ 3۔ ابن ابی حاتم نے روایت کیا کہ ابو رافع ؓ نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے جب قربانی کرتی ہوتی تو آپ دو مینڈھے موٹے چتکبرے سینگوں والے خریدتے جب آپ خطبہ اور عید کی نماز سے فارغ ہوجاتے تو ان میں سے ایک کو ذبح فرماتے اور یہ فرماتے کہ اے اللہ یہ میری ساری امت کی طرف سے ہے۔ جو تیرے لیے توحید کی گواہی دے اور میرے ذمے آپ کا پیغام پہنچادینا ہے۔ پھر آپ دوسرے مینڈھے کے پاس تشریف لائے اور اس کو ذبح کرتے اور فرماتے اے اللہ ! یہ محمد ﷺ اور آل محمد کی طرف سے ہے پھر ان دونوں کو مساکین کو کھلادیتے اور آپ خود بھی اور آپ کے اہل و عیال بھی کھاتے ہم دو سال ٹھہرے۔ کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری کفایت فرمائی قرض سے اور مؤونت سے (یعنی ہمارے پاس مال بہت آگیا بنو ہاشم میں کوئی سبھی قربانی نہ کرتا تھا۔ ) 4۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ہم ناسکوہ یعنی وہ لوگ اسے ذبح کرتے ہیں۔ آیت فلا ینازعنک فی الامر یعنی ذبائح کے معاملے میں وہ لوگ آپ سے جھگڑا نہ کریں۔ 5۔ عبد بن حمید نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت لکل امۃ جعلنا منسکا ہم ناسکو۔ یعنی ہر امت کے لیے ہم نے ذبح مقرر کیا جو وہ ذبح کرتے ہیں۔ 6۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت منسکا ہم ناسکوہ سے مراد ہے کہ ہدی کے خون کا بہانا۔ 7۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت لکل امۃ جعلنا منسکا سے مراد ہے ذبح کرنا اور حج کرنا۔ 8۔ ابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت فلا ینازعنک فی الامر۔ یعنی مشرک یہ کہتے تھے جس کو اللہ تعالیٰ اپنے ہاتھ سے ذبح فرمائیں وہ تم نہیں کھاتے ہو اور جس کو تم اپنے ہاتھوں سے ذبح کرتے ہو تو وہ حلال ہے ؟ 9۔ ابن ابی حاتم نے مقاتل (رح) سے روایت کیا کہ آیت وادع الی ربک۔ یعنی تیرے رب کے دین کی طرف بلاتے رہیے۔ آیت لعلی ہدی۔ سے مراد ہے دین مستقیم۔ آیت وان جٰدلوک۔ یعنی ذبائح کے بارے میں (اگر وہ تجھ سے جھگڑیں) 10۔ ابن المنذر نے جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت وان جادلوک فقل اللہ اعلم بما تعلمون۔ (یعنی آپ ان سے یہ کہہ دیجئے) اللہ تعالیٰ باخبر ہیں اسی سے جو تم کرتے ہو۔
Top