Tafseer-e-Madani - Al-Hajj : 67
لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا هُمْ نَاسِكُوْهُ فَلَا یُنَازِعُنَّكَ فِی الْاَمْرِ وَ ادْعُ اِلٰى رَبِّكَ١ؕ اِنَّكَ لَعَلٰى هُدًى مُّسْتَقِیْمٍ
لِكُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کیا مَنْسَكًا : ایک طریق عبادت هُمْ : وہ نَاسِكُوْهُ : اس پر بندگی کرتے ہیں فَلَا يُنَازِعُنَّكَ : سو چاہیے کہ تم سے نہ جھگڑا کریں فِي الْاَمْرِ : اس معاملہ میں وَادْعُ : اور بلاؤ اِلٰى رَبِّكَ : اپنے رب کی طرف اِنَّكَ : بیشک تم لَعَلٰى : پر هُدًى : راہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھی
ہر امت کے لئے ہم نے عبادت کا اک طریقہ مقرر کیا ہے جس پر ان کو چلنا ہوتا ہے پس ان لوگوں کو آپ کے ساتھ اس معاملے میں کسی بھی طرح جھگڑے کا حق نہیں اور آپ بلاتے رہیں اپنے رب کی عبادت و بندگی کی طرف بلاشبہ آپ قطعی طور پر سیدھے راستے پر ہیں2
129 بیشک آپ قطعی طور پر سیدھی راہ پر ہیں : سو کوئی مانے یا نہ مانے ‘ تسلیم کرے یا نہ کرے ‘ راہ حق و صواب بہرحال وہی اور صرف وہی ہے ‘ جس پر آپ اپنے رب کے فضل و کرم سے گامزن ہیں ‘ اور جو انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے ہمکنار کرنے والی راہ ہے ‘ اب جو کوئی صدق دل سے اس راہ کو اپنائے گا وہ اپنے لیے دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا سامان کریگا، اور اس کے برعکس جو کوئی اس سے اعراض کریگا اور منہ موڑے گا والعیاذ باللہ وہ یقینا اپنا ہی نقصان کرے گا، والعیاذ باللہ العظیم ۔ پس آپ راہ حق پر گامزن رہو اور اسی کی دعوت دنیا کو دیتے رہو جو حق اور حقیقت کے طالب ہوں گے وہ اس دعوت کو قبول کریں گے اور اس راہ کو اپنا لیں گے اور جو اس سے اعراض اور روگردانی برتیں گے ان کو ان کے حال پر چھوڑ دو ۔ وہ اپنے کیے کرائے کا بھگتان خود بھگتیں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top