Ahkam-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 134
الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ الْكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ١ؕ وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَۚ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُنْفِقُوْنَ : خرچ کرتے ہیں فِي السَّرَّآءِ : خوشی میں وَالضَّرَّآءِ : اور تکلیف وَالْكٰظِمِيْنَ : اور پی جاتے ہیں الْغَيْظَ : غصہ وَالْعَافِيْنَ : اور معاف کردیتے ہیں عَنِ : سے النَّاسِ : جو لوگ وَاللّٰهُ : اور اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُحْسِنِيْنَ : احسان کرنے والے
جو آسودگی اور تنگی میں (اپنا مال خدا کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں اور غصے کو روکتے اور لوگوں کے قصور معاف کرتے ہیں اور خدا نیکو کاروں کو دوست رکھتا ہے
غصہ پی جانا اور لوگوں سے درگزرکرنا پسند یدہ اعمال ہیں قول باری ہے (الذین ینفقون فی السّراء والضرّاء والکاظمین الغیظ والعافین عن الناس، جو ہر حال میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں خواہ بدحال ہوں یا خوش حال جو غصے کو پی جاتے ہیں اور دوسروں کے قصورمعاف کردیتے ہیں) حضرت ابن عباس ؓ نے (فی السرّاء والضّراء) کی تفسیر میں فرمایا تنگ دستی اور فراخی میں یعنی مال کی قلت اور کثرت دونوں حالتوں میں، ایک قول ہے کہ خوشی اور غم دونوں حالتوں میں وہ اپنامال نیکی کی راہوں میں خرچ کرتے ہیں کوئی حالت انھیں انفاق سے باز نہیں رکھ سکتی۔ اللہ تعالیٰ نے تنگدستی اور فراخی دونوں حالتوں میں اللہ کے راستے میں خرچ کرنے والوں کی تعریف کرنے کے بعد اس پر (والکاظمین الغیظ والعافین عن النّاس) کو عطف کیا اور پھر ان لوگوں کی تعریف فرمائی جو اپنے غصّے کو پی جاتے اور زیادتی کرنے والے کو معاف کردیتے ہیں۔ حضرت عمر ؓ کا قول ہے : جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے وہ کبھی اپنا غصہ نہیں نکالتا اور جو شخص اللہ تعالیٰ کا خوف اپنے دل میں رکھتا ہے وہ کبھی اپنا غصہ نہیں نکالتا اور جو شخص اللہ تعالیٰ کا خوف اپنے دل میں رکھتا ہے وہ کبھی اپنی من مانی نہیں کرسکتا۔ اگر قیامت کا دن نہ ہوتا تو تم دنیا کی کیفیت اس سے مختلف پاتے جو آج دیکھ رہے ہو۔ غصّہ پی جانا اور لوگوں کے قصورمعاف کردینا پسند یدہ افعال ہیں، جن کی ترغیب دی گئی ہے اور جن پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ثواب کا وعدہ کیا گیا ہے۔
Top