Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 134
الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ الْكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ١ؕ وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَۚ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُنْفِقُوْنَ : خرچ کرتے ہیں فِي السَّرَّآءِ : خوشی میں وَالضَّرَّآءِ : اور تکلیف وَالْكٰظِمِيْنَ : اور پی جاتے ہیں الْغَيْظَ : غصہ وَالْعَافِيْنَ : اور معاف کردیتے ہیں عَنِ : سے النَّاسِ : جو لوگ وَاللّٰهُ : اور اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُحْسِنِيْنَ : احسان کرنے والے
جو خرچ کرتے ہیں خوشی میں اور تکلیف میں، اور جو ضبط کرنے والے ہیں غصہ کو، اور جو لوگوں کو معاف کرنے والے ہیں، اور اللہ محبت فرماتا ہے اچھے کام کرنے والوں سے۔
(1) ابن جریر وابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” الذین ینفقون فی السراء والضراء “ یعنی وہ لوگ تنگی میں اور کشادگی میں خرچ کرتے ہیں لفظ آیت ” والکظمین الغیظ “ یعنی پی جانے والے ہیں غصہ کو جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” واذا ما غضبوا ہم یغفرون “ یعنی اگر وہ کسی کام کے بارے میں غصہ مبتلا ہوجاتے ہیں جو حرام ہوتا ہے تو وہ بخش دیتے ہیں اور (لوگوں کو) معاف کردیتے ہیں اور اس سے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کو تلاش کرتے ہیں۔ اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” والعافین عن الناس “ وہ لوگوں کو معاف کردیتے ہیں جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” ولا یاتل اولو الفضل منکم والسعۃ “ یعنی مال والے لوگ اس بات پر قسمیں نہ کھائیں کہ وہ ان کو نہ دیں گے نفقہ میں سے (بلکہ ان کی غلطیوں کو) معاف کردیں گے اور ان سے درگزر کریں۔ (2) ابن الانباری نے کتاب الوقف والا بتداء میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ ان سے نافع بن ازرق نے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کے قول لفظ آیت ” والکظمین الغیظ “ کے بارے میں بتائیے کہ کا ظمون سے کیا مراد ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ اس سے مراد ہے غصہ کو روکنے والے عبد المطلب بن ہاشم نے فرمایا : فخشیت قومی واحتسبت قتالہم والقوم من خوف قتالہم کظم ترجمہ : میں اپنی قوم کے بارے میں ڈرا اور ان کے قتال سے رک گیا جبکہ قوم ان کے ساتھ قتال کے خوف سے خاموش تھی۔ (3) ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ (رح) سے لفظ آیت ” والعافین عن الناس “ کے بارے میں روایت کیا کہ وہ اپنے غلاموں کو معاف کردیتے ہیں۔ (4) ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے مقاتل بن حبان (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” والعافین عن الناس “ سے مراد ہے کہ وہ لوگ (اگر) کسی کام میں غصہ کرتے ہیں تو پھر بخش دیتے ہیں اور لوگوں کو معاف کردیتے ہیں جو شخص ایسا کرتا ہے وہ محسن ہے لفظ آیت ” واللہ یحب المحسنین “ اور اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کو پسند فرماتے ہیں مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ نبی ﷺ نے اس وقت فرمایا یہ لوگ میری امت میں تھوڑے ہیں مگر جس کو اللہ تعالیٰ بچالیں (غصہ سے) اور ان امتوں میں ایسے لوگ بہت زیادہ تھے جو پہلے گذر چکیں۔ (5) عبد الرزاق وابن جریر اور ابن المنذر نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے لفظ آیت ” والکظمین الغیظ “ کے بارے میں روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے غصہ کو پی لیا اور وہ بدلہ لینے پر قادر تھا تو اللہ تعالیٰ اس کو امن اور ایمان سے بھر دیں گے۔ (6) احمد اور بیہقی نے شعب الایمان میں حسن سند کے ساتھ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا غصہ کے گھونٹ سے بڑھ کر کوئی گھونٹ اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ محبوب نہیں جو اللہ کا بندہ اس گھونٹ کو پی جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے پیٹ کو ایمان سے بھر دیتے ہیں۔ (7) احمد وعبد بن حمید ابو داؤد ترمذی نے اس کو حسن کہا اور بیہقی نے شعب الایمان میں معاذ بن انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص غصہ کو پی گیا حالانکہ وہ قادر تھا کہ وہ غصہ کو پایہ تکمیل تک پہنچائے تو (قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ اس کو تمام مخلوق کے سامنے بلائیں گے یہاں تک کہ اس کو اختیار دیں گے کہ جس حور کو چاہے (پسند کرے) ۔ (8) عبد بن حمید، بخاری اور مسلم نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا پہلوان وہ نہیں ہے جو دوسرے کو پچھاڑ دے لیکن پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔ غصہ پی جانا بڑی بہادری ہے ّ (9) بیہقی نے عامر بن سعد ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے کہ وہ ایک پتھر کی اوکھلی کو اٹھا رہے تھے آپ نے فرمایا تم یہ گمان کرتے ہو کہ طاقت وبہادری پتھر اٹھانے میں ہے بلاشبہ بہادری یہ ہے کہ آدمی غصہ سے بھر جائے پھر اس پر غلبہ حاصل کرے۔ (10) ابن جریر نے حسن (رح) سے روایت کیا ہے کہ قیامت کے دن کہا جائے گا کہ وہ آدمی کھڑا ہوجائے جس کا اجر اللہ پر ہے تو نہیں کھڑا ہوگا مگر وہ آدمی جو (لوگوں کو) معاف کرنے والا ہوگا۔ (11) الحاکم نے ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کو یہ بات خوش لگے کہ (جنت میں) اس عمارت اونچی ہوجائے اور اس کے درجات بلند کر دئیے جائیں تو اس کو چاہیے کہ اس کو معاف کر دے جو اس پر ظلم کرے اور عطا کرے اس کو جو اسے محروم کرے یعنی عطا نہ کرے اور تعلق جوڑے اس سے جو اس سے کاٹے (یعنی جو اس سے قطع رحمی کرے اس سے صلہ رحمی کرے) ۔ (12) البیہقی نے علی بن حسین (رح) سے روایت کیا ہے کہ ایک باندی آپ کو وضو کر ارہی تھی (اچانک) اس کے ہاتھ سے آپ کے چہرے پر لوٹا گرپڑا اور چہرہ زخمی ہوگیا انہوں نے اس باندی کی طرف اپنے سر کو اٹھایا تو اس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لفظ آیت ” والکظمین الغیظ “ انہوں نے فرمایا میں نے اپنے غصہ کو پی لیا ہے پھر اس باندی نے کہا لفظ آیت ” والعافین عن الناس “ انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ تجھ کو معاف کر دے پھر اس نے کہا لفظ آیت ” واللہ یحب المحسنین “ تو انہوں نے فرمایا چلی جا تو آزاد ہے۔ (13) الاصبہانی نے الترغیب میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اللہ تعالیٰ کی محبت اس شخص کے حق میں لازم ہوگئی جو غصہ ہوا اور پھر صبر و تحمل اختیار کرلیا۔ (14) البیہقی نے ترغیب الایمان میں عمرو بن عبسہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے سوال کیا کہ ایمان کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا صبر کرنا، درگزر کرنا اور اچھے اخلاق اپنانا۔ (15) البیہقی نے کعب بن مالک ؓ سے روایت کیا ہے کہ بنو سلمہ میں ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے اسلام کے بارے میں سوال کیا آپ نے فرمایا اچھے اخلاق پھر وہ آدمی لوٹ کر آیا تو رسول اللہ ﷺ برابر یہی ارشاد فرماتے رہے اچھے اخلاق یہاں تک کہ پانچ مرتبہ تک آپ نے یہ جواب دیا۔ (16) الطبرانی نے الاوسط میں اور بیہقی نے اس کو ضعیف کہا جابر ؓ سے روایت کیا ہے کہ صحابہ ؓ نے پوچھا یا رسول اللہ ! بدبختی کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا برے اخلاق۔ (17) الطبرانی نے الاوسط میں اور البیہقی نے شعب الایمان میں اس کو ضعیف کہا حضرت عائشہ ؓ نے مرفوعا روایت کیا ہے کہ بدبختی برے اخلاق ہے۔ (18) الخرائطی نے مکارم الاخلاق میں انس بن مالک ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اچھا اخلاق پگھلا دیتا ہے خطاؤں کو جیسے سورج پگھلا دیتا ہے برف کو۔ (19) البیہقی نے انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا برا اخلاق ایمان کو خراب کردیتا ہے جیسے ایلوا کھانے کو خراب کردیتا ہے انس نے فرمایا اور یہ کہا جاتا تھا کہ مومن اخلاق کے اعتبار سے سب سے اچھا ہوتا ہے۔ (20) ابن عدی اور طبرانی اور بیہقی نے اس کو ضعیف کہا حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اچھا اخلاق پگھلا دیتا ہے گناہ کو (یعنی ختم کردیتا ہے) جیسے سورج برف کو پگھلا دیتا ہے اور برا اخلاق عمل کو خراب کردیتا ہے جیسے سرکہ شہد کو خراب کردیتا ہے۔ ایک صحابی کو غصہ نہ کرنے کی تاکید (33) حاکم اور بیہقی نے جاریہ بنت قدامہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے ایسی بات بتائیے جو مجھ کو نفع دے اور تھوڑی بھی ہو شاید کہ میں اس کو سمجھ جاؤں آپ نے فرمایا غصہ نہ کر۔ (34) بیہقی نے عبد اللہ بن عمرو ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا مجھے ایسی چیز بتائیے جو مجھے اللہ کے غصہ سے دور کرے آپ نے فرمایا غصہ نہ کر۔ (35) الطیالسی احمد اور ترمذی نے اس کو حسن کہا حاکم اور بیہقی نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سورج ڈوبنے تک خطبہ ارشاد فرمایا اس کو یاد کیا جس نے اس کو یاد کیا اور اس کو بھلا دیا جس نے اس کو بھلا دیا اور آپ نے خبر دی جو کچھ قیامت تک ہونے والا ہے آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور اس کی تعریف فرمائی پھر فرمایا اما بعد بلاشبہ دنیا ہری بھری اور میٹھی ہے اور اللہ تعالیٰ تم کو اس میں خلیفہ بنائیں گے اور دیکھیں گے کس طرح تم عمل کرتے ہو خبر دار دنیا سے ڈرو بچو اور عورتوں سے بچو خبردار بلاشبہ آدم (علیہ السلام) کی اولاد مختلف حالت پر پیدا کی گئی بعض ان میں سے وہ ہیں جو مؤمن پیدا کئے گئے مومن (کی حالت میں) زندہ رہتے ہیں اور کافر ہو کر مرتے ہیں اور بعض ان میں سے وہ ہیں جو کافر پیدا ہوتے ہیں اور کافر ہو کر زندہ رہتے ہیں اور مومن ہو کر مرتے ہیں۔ خبردار بیشک غصہ ایک انگارہ ہے جو آدم کے بیٹے میں جلتا ہے کیا تم اس کی آنکھوں کی سرخی کی طرف اور اس کی آنتوں کے پھولنے کی طرف نہیں دیکھتے ہو ؟ جب کوئی تم میں سے اس (غصہ) کو کچھ پائے تو اس کو چاہیے کہ زمین پر لیٹ جائے خبردار لوگوں میں بہترین آدمی وہ ہے جو غصہ کو لوٹانے میں سست ہو اور جلدی غصہ کرنے والا ہو اور جب آدمی جلدی غصہ کرنے والا اور غصہ سے جلدی لوٹ جانے والا ہو تو بیشک وہ بھی ٹھیک ہے اور جب وہ ٹھنڈے غصے والا ہو اور دیر سے رجوع کرنے والا ہو تو بھی ٹھیک ہے خبردار ! بلاشبہ بہترین تاجر وہ ہے جو ادائیگی کے لحاظ سے اچھا ہو اور (لوگوں سے) مال طلب کرنے کے لحاظ سے بھی اچھا ہو اور طلب کرنے کے لحاظ سے برا ہو تو بھی ٹھیک ہے اور جب آدمی ادائیگی کے لحاظ سے برا ہو اور طلب کرنے کے لحاظ سے اچھا ہو تو یہ اس کا بدلہ ہے اور جب آدمی ادائیگی کے لحاظ سے اچھا ہو اور طلب کرنے کے لحاظ سے برا ہو تو بھی ٹھیک ہے اور جب آدمی ادائیگی کے لحاظ سے برا ہو اور جب طلب کرنے کے لحاظ سے اچھا ہو تو یہ اس کا بدلہ ہے خبردار کوئی آدمی ہرگز حق کہنے سے نہ روکے لوگوں کے خوف سے جب وہ اس کو جانتا ہو خبردار ہر دھوکہ دینے والے کے لیے ایک جھنڈا ہوگا اس دھوکہ دینے کے بقدر قیامت کے دن خبردار ! بیشک بڑا دھوکہ دینا ہے اور خبردار افضل جہاد ظالم بادشاہ کے سامنے حق کا کلمہ کہنا ہے جب سورج غروب ہونے لگا تو آپ نے فرمایا خبردار ! گذرے ہوئے وقت میں سے (اب) دنیا (کا وقت) اتنا باقی ہے جیسے تمہارے اس دن گذرے ہوئے وقت میں (اب) وقت باقی۔ (36) الحکیم نے نوادرالاصول میں اور بیہقی نے بہز بن حکیم سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا رسول اللہ ! مجھے تھوڑی نصیحت کیجئے جس کو لازم پکڑلوں آپ نے فرمایا غصہ نہ کر اے معاویہ ابن حیدہ کیونکہ غصہ ایمان کو خراب کردیتا ہے جیسے ایلوا شہد کو خراب کردیتا ہے۔ غصہ جہنم کی آگ کا انگارہ ہے (37) الحکیم نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ غصہ جہنم کی آگ کی انگارہ ہے جسے اللہ تعالیٰ کسی کی شہ رگ پر رکھ دیتا ہے کیا تو نہیں دیکھتا کہ جب وہ غصہ ہوتا ہے تو اس کی آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں اور اس کا چہرہ زرد پڑجاتا ہے اور اس کی رگیں پھول جاتی ہیں۔ (38) البیہقی نے حضرت حسن بصری (رح) سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا غصہ ایک انگارہ ہے ابن آدم کے دل میں کیا تم نہیں دیکھتے ہو اس کی آنتوں کے پھولنے کو اور اس کی آنکھوں کی سرخی کو جب کوئی شخص اس میں سے کچھ محسوس کرے اگر وہ کھڑا ہوا ہے تو بیٹھ جائے اور اگر وہ میٹھا ہوا ہے تو اس کو چاہئے کہ لیٹ جائے۔ (39) عبد الرزاق ابن ابی شیبہ والبیہقی نے حضرت حسن (رح) سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا غصہ کے گھونٹ سے بڑھ کر کوئی گھونٹ اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ محبوب نہیں ہے جو آدمی اس کو پی جاتا ہے یا صبر کا گھونٹ مصیبت کے وقت (پی جاتا ہے) اور کوئی قطرہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ محبوب نہیں ہے جو قطرہ اللہ کے ڈر سے نکلا ہو یا وہ خون کا قطرہ جو اللہ کے راستے میں بہا ہو۔ (40) عبد بن حمید حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر ؓ سے فرمایا تین چیزیں ساری کی ساری حق ہیں کوئی آدمی ایسا نہیں کہ جس پر ظلم کیا جائے اور وہ پھر اس سے نگاہ پھیر لے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کی عزت بڑھا دیتے ہیں اور کوئی آدمی ایسا نہیں ہے جو سوال کرنے کا دروازہ کھول لے تاکہ اس کے ذریعہ اس کا مال زیادہ ہو ہوجائے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کی تنگی میں اضافہ کردیتا ہے اور کوئی آدمی ایسا نہیں ہے جو عطیہ اور صلہ رحمہ کا دروازہ کھول لے (یعنی خوب صدقہ اور خیرات کرے) تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کا مال زیادہ کردیتے ہیں۔ (41) ابن ابی شیبہ بخاری مسلم اور ترمذی نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نہ فحش گو تھے اور نہ باتکلف فحش گوئی کرنے والے تھے اور یہ فرمایا کرتے تھے کہ تم میں سے بہترین آدمی وہ ہے جو تم میں سے اخلاق کے لحاظ سے اچھا ہو۔ (42) ابن ابی شیبہ ابوداؤد نے اس کو صحیح کہا بزار ابن حبان اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابو درداء ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس شخص کو نرمی میں سے اس کا حصہ دیا گیا (گویا) اس کو خیر میں سے اس کا حصہ دے دیا گیا اور جس شخص کو نرمی میں سے اس کے حصہ سے محروم کردیا گیا (گویا) اس کو خیر کے حصہ سے محروم کردیا گیا اور فرمایا قیامت کے دن اچھے اخلاق سے بڑھ کر کوئی چیز مومن کے میزان میں زیادہ بھاری نہیں ہوگی اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ بیہودہ بکنے کو ناپسند فرماتے ہیں اور بلاشبہ اچھے اخلاق والا روزہ اور نماز والے کے درجے پر پہنچ جاتا ہے۔ (43) ترمذی نے اس کو صحیح کہا ابن حبان اور حاکم نے اس کو صحیح کہا اور بیہقی نے زھد میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کون سی چیز زیادہ لوگوں کو جہنم میں داخل کرے گی تو آپ نے فرمایا دو خالی چیزوں کی وجہ سے ایک منہ اور دوسری شرم گاہ (غلط استعمال کی وجہ سے) ۔ (44) ابن ابی شیبہ ترمذی نے اس کو حسن کہا اور حاکم نے اس کو صحیح کہا اور حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہوں اور جو اپنے گھر والوں کے ساتھ لطف وکرم کا برتاؤ کرنے والے ہوں۔ اچھے اخلاق سے اعلیٰ مقام پانا (45) احمد ابو داؤد ابن حبان اور حاکم نے اس کو صحیح کہا اور حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ مومن اچھے اخلاق کے ذریعہ سے راتوں کو قیام کرنے والے اور دن کو روزہ رکھنے والوں کے درجات کو پالیتا ہے۔ (46) طبرانی نے الاوسط میں حاکم نے اس کو صحیح کہا اور حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ کسی بندے کو اچھے اخلاق کی وجہ سے روزہ دار اور نمازی کے درجہ تک پہنچا دیتا ہے۔ (47) طبرانی اور خرائطی نے انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ بندہ اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے آخرت کے بڑے درجات اور اونچی منزلیں پالیتا ہے جبکہ وہ عبادت کی وجہ سے کمزور ہوتا ہے اور بلاشبہ اپنے برے اخلاق کی وجہ سے جہنم میں سب سے نچلے درجہ تک پہنچ جاتا ہے۔ (48) احمد طبرانی اور خرائطی نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ نے کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اچھے اخلاق والا مسلمان بہت روزے رکھنے والا اور اللہ کے احکام پر قائم رہنے والے کے درجہ کو پالیتا ہے۔ (49) ابن ابی الدنیا نے الصمت میں صفوان بن سلیم ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں تم کو آسان عبادت کے بارے میں نہ بتاؤں اور وہ زیادہ آسان ہے بدن پر (وہ دو چیزیں ہیں) خاموشی اور اچھا اخلاق۔ (50) محمد بن نصر المروزی نے کتاب الصلاۃ میں علاء بن شیخر ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس سامنے آیا اور کہا یا رسول اللہ ! کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا اچھا اخلاق پھر وہ آپ کی دائیں طرف سے آیا اور پوچھا کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا اچھا اخلاق پھر وہ آپ کے بائیں طرف سے آیا اور پوچھا کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا اچھا اخلاق پھر وہ آپ کے پیچھے سے آیا اور پوچھا یا رسول اللہ کون سا عمل افضل ہے ؟ رسول اللہ ﷺ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا تجھے کیا ہوا کیا تو نہیں سمجھا اچھا اخلاق افضل (عمل) ہے غصہ نہ کر جہاں تک ہو سکے۔ (51) ابو داؤد ترمذی نے اس کو حسن کہا اور ابن ماجہ نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں جنت کے گرد ایک گھر کا ضامن ہوں اس شخص کے لیے جو جھگڑے کو چھوڑے اگرچہ وہ حق پر ہو اور جنت کے وسط میں ایک گھر کا ضامن ہوں جو جھوٹ کو چھوڑ دے اگرچہ مذاق کرنے والا ہو اور جنت کے اعلیٰ حصہ میں ایک گھر کا ضامن ہوں اس شخص کے لیے جس کے اخلاق اچھے ہوں۔ (52) ترمذی نے اس کو حسن کہا اور خرائطی نے مکارم الاخلاق میں جابر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ تم میں سے زیادہ محبوب میری طرف اور تم میں سے زیادہ قریب مجھ سے مجلس کے لحاظ سے قیامت کے دن وہ شخص ہوگا جس کے اخلاق اچھے ہوں۔ (53) الطبرانی نے عمار بن یاسر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اچھے اخلاق اللہ تعالیٰ کا عظیم اخلاق ہے۔ کفار کے ساتھ اخلاق برتاؤ (54) الطبرانی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ابراہیم (علیہ السلام) کی طرف وحی فرمائی اے میرے خلیل ! اپنے اخلاق کو اچھا بنا اگرچہ کفار کے ساتھ ہو تو نیک لوگوں میں داخل ہوگا بلاشبہ میرا فیصلہ ہوچکا اس شخص کے لیے جس کے اخلاق اچھے ہیں کہ میں اس کو اپنے عرش کے نیچے سایہ عطا کروں گا اور میں اس کو اپنی جنت سے پلاؤں گا اور میں اس کو قریب کروں گا اپنے پڑوس میں۔ (55) احمد وابن حبان نے ابن عمروؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کیا میں تم کو نہ بتاؤں اس شخص کے بارے میں جو تم میں سے میری طرف زیادہ محبوب ہے اور تم میں سے کون زیادہ مجھ سے قریب ہوگا۔ قیامت کے دن ؟ صحابہ ؓ نے عرج کیا ہاں ! یا رسول اللہ (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا تم میں سے اچھے اخلاق والا (مجھ سے زیادہ قریب اور محبوب ہے) ۔ (56) ابن ابی الدنیا ابو یعلی اور طبرانی نے جید سند کے ساتھ انس ؓ سے روا یت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ ابوذر ؓ سے ملے اور فرمایا اے ابو ذر ! کیا میں تجھ کو دو ایسی خصلتیں نہ بتاؤں جو کرنے میں بہت آسان اور ترازو میں دوسرے کی نسبت بڑی بھاری ہیں ابوذر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ضرور بتائیے آپ نے فرمایا لازم پکڑ اچھے اخلاق کو اور لمبی خاموشی کو اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے ان دونوں کی مثل کوئی مخلوق (ایسا اچھا) عمل نہیں کرتی۔ (57) ابو الشیخ ابن حبان نے سند کے ساتھ ابوذر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے ابو ذر ! کیا میں تجھے افضل عبادت کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ جو ہلکی ہے بدن پر اور بھاری ہے میزان میں اور نہایت آسان ہے زبان پر میں نے عرض کیا ضرور بتائیے میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ نے فرمایا لازم پکڑ لمبی خاموشی کو اور اچھے اخلاق کو بیشک تو ان کی طرح عمل کرنے والا نہیں ہے۔ (58) ابو الشیخ نے ابو درداء ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اے ابو درداء ؓ ! کیا میں تجھ کو دو ایسے کاموں کے بارے میں نہ بتاؤں جن کی محنت تھوڑی ہے اور ان کا اجر بڑا ہے تو اللہ تعالیٰ کے ہاں اس طرح کوئی (محبوب عمل) نہیں پائے گا (یہ دونوں کام یہ ہیں) لمبی خاموشی اور اچھا اخلاق۔ (59) البزار وابن حبان نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا میں تم کو تمہارے اچھے لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ضرور بتائیے۔ آپ نے فرمایا تمہارے لمبی عمر والے اور اچھے اخلاق والے (تمہارے اچھے لوگ ہیں) ۔ (60) الطبرانی اور ابن حبان نے اسامہ بن شریک (رح) سے روایت کیا ہے کہ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کون سی چیزیں بہتر ہے جو انسان کو دی گئی ؟ آپ نے فرمایا اچھا اخلاق۔ (61) ابن ابی شیبہ احمد اور طبرانی نے جید سند کے ساتھ جابر بن سمرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بدزبانی سے برا عمل اسلام میں کوئی چیز نہیں (یعنی اسلام سے کوئی تعلق نہیں) لوگوں میں سب سے اچھا مسلمان وہ ہے جو اچھے اخلاق والا ہو حضرت معاذ بن جبل ؓ کو نصیحت (26) ابن حبان اور حاکم نے اس کو صحیح کہا اور خرائطی نے مکارم الاخلاق میں ابن عمروؓ سے روایت کیا ہے کہ معاذ بن جبل ؓ نے سفر کا ارادہ کیا تو عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے نصیحت فرمائیے آپ نے فرمایا اللہ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر عرض کیا اے اللہ کے نبی ! اور زیادہ کیجئے آپ نے فرمایا جب تجھ سے کوئی برا سلوک کرے تو اچھا سلوک کر عرض کیا اے اللہ کے نبی اور زیادہ کیجئے آپ نے فرمایا تو (ایمان پر) پکا ہوجا اور اپنے اخلاق کو اچھا کر۔ (63) احمد ترمذی اور حاکم نے اس کو صحیح کہا اور خرائطی نے ابوذر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے ڈر جہاں تو ہو اور برائی کے بعد نیکی کر (برائی کو) مٹادے گی اور لوگوں سے اچھے اخلاق کا معاملہ کر۔ (64) طبرانی نے الاوسط میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ یہ اخلاق اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کو اچھے اخلاق عطا فرماتے ہیں اور جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ برائی کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کو برے اخلاق عطا فرماتے ہیں۔ (65) ابن ابی شیبہ احمد ابن حبان طبرانی نے ابو ثعلبہ خشنی ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ تم میں سے سب سے زیادہ محبوب میری طرف اور تم میں سے سب سے قریب مجھ سے آخرت میں وہ شخص ہوگا جو تم میں سے اچھے اخلاق والا ہو اور بلاشبہ تم میں سے سب سے زیادہ ناپسند یدہ میرے نزدیک اور تم میں سے سب سے زیادہ دور مجھ سے وہ شخص ہوگا جو تم میں سے برے اخلاق والے بکواس کرنے والے مسخرا کرنے والے علم جتانے والے (یعنی بناوٹی فقیہ ) ۔ (66) البزار اور الخرائطی نے انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ ام حبیبہ ؓ فرماتی ہیں عرض کیا یا رسول اللہ ! ایک عورت کے دو خاوند ہوئے (کہ ایک کے مرنے کے بعد دوسرے سے نکاح کیا) پھر وہ مرگئی اور وہ اس کے دونوں خاوند جنت میں داخل ہوگئے تو وہ عورت کس کے ساتھ ہوگی۔ پہلے خاوند کے ساتھ یا دوسرے کے ساتھ ؟ آپ نے فرمایا اس کو اختیار دیا جائے گا اور وہ عورت اس خاوند کو اختیار کرے گی جو اس کے ساتھ دنیا میں اچھے اخلاق والا تھا تو یہی آدمی اس کا جنت میں خاوند ہوگا اے ام حبیبہ ؓ اچھا اخلاق دنیا اور آخرت کی خیر لے گیا۔ (67) الطبرانی نے الصغیر میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کوئی ایسا گناہ نہیں جس کی توبہ نہ ہو مگر برے اخلاق کے لیے (کوئی توبہ نہیں) کیونکہ وہ کسی گناہ سے توبہ نہیں کرتا مگر یہ کہ وہ اس سے بڑے گناہ کی طرف لوٹ آتا ہے۔ (68) ابو داؤد والنسائی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے : اللہم انی اعوذبک من الشقاق والنفاق وسوء الاخلاق ترجمہ : اے اللہ میں تیری پناہ لیتا ہوں ضد سے، نفاق سے، اور تمام برے اخلاق سے۔ (69) الخرائطی نے جریر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا بلاشبہ تو ایسا آدمی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تیری پیدائش (یعنی تیری صورت) کو اچھا بنایا۔ سو تو اپنے اخلاق کو اچھا کر۔ (70) الخراطی نے ابن عباس رضی للہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں۔ (71) الخرائطی نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر اچھا اخلاق کوئی آدمی ہوتا جو لوگوں میں چلتا پھرتا تو وہ ایک نیک آدمی ہوتا۔ تین خصلتیں اپنانے کا حکم (72) الخرائطی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین چیزیں ایسی ہیں جس میں یہ نہ ہوں یا ان میں سے ایک نہ ہو تو اس کا کوئی عمل شمار نہیں کیا جائے گا اس کے عمل میں سے، ایسا تقویٰ جو اس کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے روک دے۔ یا ایسا حلم جو اس کو بیوقوفوں سے روک دے یا ایسا اخلاق کہ جس سے وہ لوگوں میں زندگی گزارتا ہے۔ (73) الخرائطی نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا خوش بختی اچھے اخلاق (میں) ہے۔ (74) الخرائطی نے اسماعیل بن محمد بن سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت کیا اور وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ابن آدم کی نیک بختی اچھا اخلاق ہے۔ (75) القضاعی نے مسند الشہاب میں حضرت حسن بن علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بہترین حسن اچھا اخلاق ہے۔ (76) الخرائطی نے فضیل بن عیاض (رح) سے روایت کیا جب تم لوگوں سے میل ملاپ کرو تو اچھے اخلاق کے ساتھ میل ملاپ کرو۔ کیونکہ اچھا اخلاق خیر کی طرف ہی بلاتا ہے۔ (77) احمد نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا کہ جس شخص کو نرمی میں سے اس کا حصہ دیا گیا تو گویا اس کو دنیا اور آخرت کی خیر میں سے اس کا حصہ دیا گیا۔ اور جس شخص کو نرمی میں سے اس کے حصے سے محروم کردیا گیا تو گویا اس کو دنیا اور آخرت کی خیر میں سے اس کے حصے سے محروم کردیا گیا اور صلہ رحمی۔ اور اچھے اخلاق اور پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کرنا گھروں کو آباد کرتے ہیں اور عمروں کو زیادہ کرتے ہیں۔ (78) البیہقی نے الاسماء والصفات میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا نرمی مبارک ہے اور ناچاقی بدبختی ہے جب اللہ تعالیٰ کسی گھر والوں کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو ان پر نرمی کا دروازہ کھول دیتے ہیں بلاشبہ نرمی جس چیز میں ہوتی ہے تو اس کو مزین کردیتی ہے اور بلاشبہ افتراق کسی چیز میں ہوتا ہے تو اس کو عیب دار کردیتا ہے اور بلاشبہ حیا ایمان میں سے ہے اور ایمان جنت میں سے ہے اور اگر حیا آدمی ہوتا تو ایک نیک آدمی ہوتا اور برائی گناہوں میں سے ہے۔ اور گناہ دوزخ میں سے ہیں اگر برائی کوئی آدمی ہوتا جو لوگوں میں چلتی پھرتی تو وہ برا آدمی ہوتا۔ (79) احمد نے زھد میں ام الدرداء ؓ سے روایت کیا کہ ابو درداء ؓ نے ایک رات نماز پڑھتے ہوئے گزاری اور روتے رہے اور یہ دعا پڑھتے رہے اے اللہ آپ نے میری اچھی صورت بنائی (اب) میرے اخلاق کو اچھا کر دے۔ یہاں تک کہ صبح ہوگئی میں نے کہا اے ابو درداء ساری رات تیری دعا اچھے اخلاق کے بارے میں تھی ؟ (اس کی کیا وجہ) تو انہوں نے فرمایا ؟ اے ام درداء بلاشبہ مسلمان بندہ جب اپنا اخلاق اچھا کرتا ہے یہاں تک کہ اس کا اچھا اخلاق اس کو جنت میں داخل کردیتا ہے اور (جب بندہ) اپنا اخلاق برا کرلیتا ہے یہاں تک کہ اس کا برا اخلاق اس کو آگ میں داخل کردیتا ہے۔ (80) ابن ابی شیبہ نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگوں میں زیادہ کمال والا ایمان کے لحاظ سے ان میں سے اچھے اخلاق والا ہے اور تم میں بہترین آدمی وہ ہے جو اپنی عورتوں کے لیے اچھا ہو۔ قطب وابدال کی تعداد (81) تمام نے فوائد میں اور ابن عساکر نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا میری امت کے اچھے لوگ پانچ سو ہوں گے اور ابدال چالیس ہوں گے پانچ سو میں کمی نہیں ہوگی اور نہ چالیس میں کمی ہوگی (ان میں سے) جب کبھی ابدال مرجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ ان پانچ سو میں سے ایک کو اس کی جگہ میں داخل فرما دے گا (اس لیے) نہ پانچ سو میں کمی ہوگی اور نہ چالیس میں کمی ہوگی صحابہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم کو ان کے اعمال کے بارے میں بتائیے آپ نے فرمایا یہ وہ لوگ ہوں گے جو ان لوگوں کو معاف کردیں گے جو ان پر ظلم کریں گے اور ان لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں جو ان کے ساتھ برا سلوک کرے جو ان کو اللہ تعالیٰ عطا فرماتے ہیں اس کے ساتھ لوگوں کی ہمدردی کرتے ہیں (پھر) آپ نے فرمایا اس کی تصدیق اللہ کی کتاب میں ہے (یعنی) لفظ آیت ” والکظمین الغیظ والعافین عن الناس واللہ یحب المحسنین “۔ (82) ابن عدل اور دیلمی نے انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے معراج کی رات میں ایک سیدھے محل کو دیکھا جو جنت کے اوپر تھا میں نے پوچھا اے جبرائیل ! یہ کس کے لیے ہے تو انہوں نے فرمایا لفظ آیت ” والکظمین الغیظ والعافین عن الناس واللہ یحب المحسنین “ (یعنی ان لوگوں کے لیے جو غصہ کو پی جانے والے اور لوگوں سے معاف کرنے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کو پسند فرماتے ہیں) ۔
Top