Tafheem-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 134
الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ الْكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ١ؕ وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَۚ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُنْفِقُوْنَ : خرچ کرتے ہیں فِي السَّرَّآءِ : خوشی میں وَالضَّرَّآءِ : اور تکلیف وَالْكٰظِمِيْنَ : اور پی جاتے ہیں الْغَيْظَ : غصہ وَالْعَافِيْنَ : اور معاف کردیتے ہیں عَنِ : سے النَّاسِ : جو لوگ وَاللّٰهُ : اور اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُحْسِنِيْنَ : احسان کرنے والے
جو ہر حال میں اپنے مال خرچ کر تے ہیں خواہ بدحال ہوں یا خوش حال، جو غصے کو پی جاتے ہیں اور دوسروں کے قصور معاف کر دیتے ہیں۔۔۔۔ ایسے نیک لوگ اللہ کو بہت پسند ہیں۔۔۔۔99
سورة اٰلِ عِمْرٰن 99 سود خواری جس سوسائٹی میں موجود ہوتی ہے اس کے اندر سود خواری کی وجہ سے دو قسم کے اخلاقی امراض پیدا ہوتے ہیں۔ سود لینے والوں میں حرص و طمع، بخل اور خود غرضی۔ اور سود دینے والوں میں نفرت، غصہ اور بغض و حسد۔ احد کی شکست میں ان دونوں قسم کی بیماریوں کا کچھ نہ کچھ حصہ شامل تھا۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو بتاتا ہے کہ سود خواری سے فریقین میں جو اخلاقی اوصاف پیدا ہوتے ہیں ان کے بالکل برعکس انفاق فی سبیل اللہ سے یہ دوسری قسم کے اوصاف پیدا ہوا کرتے ہیں، اور اللہ کی بخشش اور اس کی جنت اسی دوسری قسم کے اوصاف سے حاصل ہو سکتی ہے نہ کہ پہلی قسم کے اوصاف سے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورة بقرہ، 320)
Top