Ashraf-ul-Hawashi - Aal-i-Imraan : 134
الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ الْكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ١ؕ وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَۚ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُنْفِقُوْنَ : خرچ کرتے ہیں فِي السَّرَّآءِ : خوشی میں وَالضَّرَّآءِ : اور تکلیف وَالْكٰظِمِيْنَ : اور پی جاتے ہیں الْغَيْظَ : غصہ وَالْعَافِيْنَ : اور معاف کردیتے ہیں عَنِ : سے النَّاسِ : جو لوگ وَاللّٰهُ : اور اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُحْسِنِيْنَ : احسان کرنے والے
جو فراغت اور تنگی دونوں حالوں میں خرچ کیے جاتے ہیں اور غصہ پی جاتے ہیں4 کس کو تکلیف نہیں دیتے باوجود قدرت کے اور لوگوں سے درگزر کرتے ہیں5 ان کا قصہ معاکر ستے ہیں اور اللہ پسند کرتا ہے احسان کرنے والو کو
3 اب ان آیات میں اہل کتاب میں اہل جنت کی صفات کا ذکر ہے چناچہ ان کی پہلی صفت یہ ہے کہ خوشحالی اور تنگدستی ہر حالت میں وہ اپنی استطاعت کے مطابق خرچ کرتے رہتے ہیں اور نیک کا موں اور رضائے الہٰی کے لیے مال صرف کرنے سے انہیں کوئی چیز غافل نہیں کرتے3 اب ان آیات میں اہل جنت کی صفات کا ذر کر ہے چناچہ ان کی پہلی صفات یہ ہے کہ خوشحالی اور تنگدستی ہر حالت میں وہ اپنی استعاعت کے مطابق خرچ کرتے رہتے ہیں اور نیک کاموں اور رضائے الہٰی کے لیے مال صرف کرنے سے انہیں کوئی چیز غافل نہیں کرتی۔ (ابن کثیر ) 4 ان کی دوسری صفت یہ ہے کہ وہ غصہ سے مغلوب ہونے کی بجائے اس پر قابو پالیتے ہیں کہ۔۔ ایک روایت میں ہے پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو پر قابو رکھے۔ (بخاری۔ مسلم) حضرت ابن عباس ؓ سے راویت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسند یدہ گھونٹ غصہ کا گھونٹ ہے جسے بندہ پہ لیتا ہے۔ جو شخص اپنا غصہ پی لیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے پیٹ کو ایمان بھردیتا ہے۔ مسند احمد)5 یہ دراصل غصہ پی جانے کا لازمی تقاضا ہے۔ ایک حد یث میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے قسم کھاکر فرمایا جو کوئی عفودودر گزر کام لیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی عزت افزائی فرماتے ہیں اس باب متعدد احادیث وارد ہیں۔ (ملا حظہ ہو ابن کثیر )
Top