Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 134
الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ الْكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ١ؕ وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَۚ
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يُنْفِقُوْنَ
: خرچ کرتے ہیں
فِي السَّرَّآءِ
: خوشی میں
وَالضَّرَّآءِ
: اور تکلیف
وَالْكٰظِمِيْنَ
: اور پی جاتے ہیں
الْغَيْظَ
: غصہ
وَالْعَافِيْنَ
: اور معاف کردیتے ہیں
عَنِ
: سے
النَّاسِ
: جو لوگ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يُحِبُّ
: دوست رکھتا ہے
الْمُحْسِنِيْنَ
: احسان کرنے والے
جو آسودگی اور تنگی میں (اپنا مال خدا کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں اور غصے کو روکتے اور لوگوں کے قصور معاف کرتے ہیں اور خدا نیکو کاروں کو دوست رکھتا ہے
آیت نمبر :
134
۔ اس میں چار مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” الذین ینفقون “۔ یہ ان متقین کی صفت ہے جن کے لئے جنت تیار کی گئی ہے اور ظاہر آیت یہ ہے کہ یہ فعل مندوب الیہ کے ساتھ مدح اور تعریف ہے اور السرآء کا معنی آسانی اور والضرآء کا معنی تنگی ہے۔ اور ابن عباس، کلبی اور مقاتل رحمۃ اللہ علہیم نے کہا ہے اور عبید بن عمیر اور ضحاک نے کہا ہے کہ ” السرآء “۔ اور الضرآء “ کا معنی خوشحالی اور تنگ دستی ہے، اور صحت وبیماری کی حالت میں بھی یہی کہا جاتا ہے، اور یہ قول بھی ہے کہ ” فی السرآء “ کا معنی ہے زندگی میں اور ” فی الضراء “ سے مراد وہ ہے جس کی وہ موت کے بعد وصیت کرتا ہے، اور یہ بھی کہا گیا ہے : (آیت) ” فی السرآئ “ سے مراد شادی اور ولیموں میں خرچ کرنا ہے اور فی الضرء سے ماد تکالیف اور ماتم میں خرچ کرنا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے۔ (آیت) ” فی السرآئ “ سے مراد وہ نفقہ ہے جو تمہیں خوش کرتا ہے مثلا اولاد اور قرابتداروں پر خرچ کرنا اور ضراء سے مراد دشمنوں پر خرچ کرنا ہے۔ اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ (آیت) ” فی السرآئ “ سے مراد وہ ہے جس کے ساتھ وہ جو ان کی مہمان نوازی کرتا ہے اور اسے ہدیہ دیتا ہے اور ضراء وہ ہے جس کو تکلیف میں مبتلا لوگوں پر خرچ کرتا اور اس سے ان پر صدقہ کرتا ہے۔ میں (مفسر) کہتا ہوں، یہ آیت عام ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” والکظمین الغیظ “۔ اور یہ ایک مسئلہ ہے : مسئلہ نمبر : (
2
) اور کظم الغیظ کا معنی ہے غصے کو پیٹ میں لوٹانا کہا جاتا ہے، کظم غیظہ یعنی وہ اس پر خاموش رہا اور اس کا اظہار نہ کیا باوجود اس کے کہ وہ اپنے دشمن پر برسنے اور عملا وہ کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ اور کظمت السقاء کا معنی ہے میں نے مشکیزہ بھرا اور اس کا منہ بند کردیا، اور الکظامۃ وہ شے جس کے ساھت پانی کا راستہ بند کیا جاتا ہے اور سی سے الکظام اس تسمہ (دھاگے) کو بھی کہا جاتا ہے جس کے ساتھ مشکیزے کا منہ بند کیا جاتا ہے اور کظم البعیر جرتہ جب اونٹ جگالی کو اپنے پیٹ میں لوٹا دے، اور کبھی کظم اس معنی کے لئے بولا جاتا ہے کہ وہ جگالی سے رک گیا قبل اس کے کہ وہ اسے اپنے منہ کی طرف بھیجے، اسے زجاج نے بیان کیا ہے، کہا جاتا ہے : کظم البعیر والناقۃ جب یہ جگالی نہ کریں۔ اور اسی سے راعی کا قول ہے : فافضن بعد کظومھن بجرۃ من ذی الابارق اذرعین خقیلا “۔ اس میں جگالی سے رکنے کے معنی میں لفظ کظوم استعمال ہوا ہے۔ الحقیل، ایک جگہ ہے اور الحقیل ایک بوٹی بھی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ گھبراہٹ اور مشقت وتھکاوٹ کے وقت ایسا کرتا ہے اور وہ جگالی نہیں کرتا۔ اعشی نے اونٹوں کو نحر کرنے والے آدمی کا وصف بیان کرتے ہوئے کہا اور وہ اس سے گھبراتے ہیں : قد تکظم البزل منہ حین تبصرہ حتی تقطع فی اجوافھا الجرر : طاقتور اونٹ بھی جب اسے دیکھتا ہے تو گھبرا جاتا ہے یہاں تک کہ جگالی اس کے پیٹ میں ہی کٹ جاتی ہے (یعنی جگالی کے لئے پیٹ سے باہر کوئی شے نہیں لاسکتا) اور اسی سے ہے، رجل کظیم ومکظوم جب کوئی غم واندوہ اور حزم وملال سے بھرا ہوا ہو۔ اور قرآن کریم میں ہے : (آیت) ” وابیضت عینہ من الحزن فھو کظیم “۔ (یوسف) ترجمہ : اور سفید ہوگئیں ان کی دونوں آنکھیں غم کے باعث اور وہ اپنے غم کو ضبط کئے ہوئے تھے۔ (آیت) ” اذ نادی وھو مکظوم “۔ (القلم) ترجمہ ؛ جب اس نے پکارا اور وہ غم واندوہ سے بھرا ہوا تھا۔ اور غیظ غضب کی اصل اور بنیاد ہے اور اکثر اوقات تو یہ دونوں لازم وملزوم ہوتے ہیں لیکن انکے درمیان فرق ہے وہ یہ کہ غیظ جوارح (اعضاء بدن) پر ظاہر نہیں ہوتا بخلاف غضب کے کیونکہ یہ جوارح میں ایسے فعل کے ساتھ ظاہر ہوتا ہے جو ضروری ہوتا ہے اسی لئے جب غضب کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہو تو اس سے مقصود وہ افعال ہوتے ہیں جو (آیت) ” المغضوب علیھم “۔ میں ظاہر ہوتے ہیں اور بعض لوگوں نے غیظ کی تفسیر غضب سے کی ہے اور یہ عمدہ نہیں۔ واللہ اعلم۔ مسئلہ نمبر : (
3
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” والعافین عن الناس “۔ لوگوں کو معاف کرنا نیکی اور خیر کے افعال میں سے انتہائی عظیم فعل ہے، اس حیثیت سے کہ آدمی کے لئے جائز ہوتا ہے کہ وہ معاف کردے اور یہ کہ وہ اپنے حق کیطرف متوجہ ہو اور ہر وہ جو سزا کا مستحق ہو لیکن اسے چھوڑ دیا جائے تو تحقیق اسے معاف کردیا گیا اور (آیت) ” عن الناس “ کے معنی میں اختلاف ہے پس ابو العالیہ، کلبی اور زجاج نے کہا ہے : (آیت) ” والعافین عن الناس “۔ سے مراد غلاموں کو معاف کرنا ہے، ابن عطیہ نے کہا ہے : مثال کے طور پر یہ بہت اچھا ہے، کیونکہ وہ خادم ہوتے ہیں اور وہ کثرت سے غلطیاں کرتے ہیں اور ان پر قدرت آسان ہوتی ہے اور سزا کو نافذ کرنا سہل ہوتا ہے، اسی لئے مفسر نے اس کے ساتھ مثال بیان کی ہے، اور میمون بن مہران سے روایت ہے کہ ان کی ایک کنیز تھی وہ ایک دن ایک بڑا پیالہ لے کر آئی اس میں گرم شوربہ تھا اور آپ کے پاس کچھ مہمان بیٹھے ہوئے تھے، پس وہ گر پڑی اور شوربہ آپ پر پڑگیا تو میمون نے اسے مارنا چاہا تو اس لونڈی نے کہا : اے میرے آقا ! آپ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد پر عمل کیجئے (آیت) ” والکظمین الغیظ “ تو اس نے کہا : تحقیق میں نے کردیا، پھر اس سے کہا : جو اس کے بعد ہے اس پر بھی عمل کیجئے (آیت) ” والعافین عن الناس “۔ تو اس نے کہا : میں نے تجھے معاف کردیا، پھر اس لونڈی نے کہا : (آیت) ” واللہ یحب المحسنین “۔ تو میمون نے کہا : میں نے تجھ پر احسان کردیا، پس تو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے آزاد ہے، احنف بن قیس سے اسی طرح مروی ہے۔ اور حضرت زید بن اسلم نے کہا ہے : (آیت) ” والعافین عن الناس “۔ اور وہ لوگوں کے ظلم اور ان کی برائیوں سے درگزر کرنے والے ہیں (
1
) (معالم التنزیل، جلد
1
، صفحہ
549
) یہ حکم عام ہے اور یہی آیت کا ظاہر معنی ہے اور مقاتل بن حیان نے اس آیت میں کہا ہے : ہم تک خبر پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس وقت فرمایا : ”‘ میری امت میں سے یہ قلیل (لوگ) ہیں سوائے ان کے جنہیں اللہ تعالیٰ نے محفوظ رکھا، حالانکہ گزشتہ امتوں میں یہ کثیر لوگ تھے، اللہ تعالیٰ نے ان کی مدح اور تعریف فرمائی ہے جو غصے کے وقت بخش دیتے ہیں اور ان کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا : (آیت) ” واذا ماغضبوا ھم یغفرون “۔ (الشوری) ترجمہ : اور جب وہ غضبناک ہوتے ہیں تو وہ معاف کردیتے ہیں۔ اور غصہ پی جانے والوں کی اس قول کے ساتھ تعریف فرمائی (آیت) ” والعافین عن الناس “۔ اور یہ خبر دی ہے کہ وہ انہیں ان کے اس احسان کے سبب پسند کرتا ہے۔ اور غصہ پی جانے، لوگون سے درگزر کرنے اور غضب کے وقت نفس کا مالک ہونے کے بارے کئی احادیث وارد ہیں، اور یہی انتہائی عظیم عبادت اور جہاد بالنفس ہے، پس آپ ﷺ نے فرمایا : ” طاقتور وہ نہیں جو دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ طاقتور وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھتا ہے، (
1
) (صحیح بخاری، کتاب الادب باب الحذر من بلغضب، جلد
1
، صفحہ
903
، کراچی، ایضا صحیح بخاری، حدیث نمبر
5649
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اور آپ ﷺ نے مزیدارشاد فرمایا ہے : ” جو گھونٹ بھی آدمی پیتا ہے وہ اس کے لئے خیر اور نیکی ہے اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں غصہ کے گھونٹ سے بڑھ کر اجر والا کوئی نہیں ہے (
2
) (ابن ماجہ کتاب الزہد باب الحلم،
319
، اسلام آباد، ایضا ابن ماجہ، حدیث نمبر
4178
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اور حضرت انس ؓ نے بیان کیا کہ ایک آدمی نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ ہر شے سے زیادہ سخت اور شدید کون سی شے ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ کا غضب “ پھر اس نے عرض کی : کون سی شے اللہ تعالیٰ کے غضب سے نجات دلاتی ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :” تو غصہ نہ کر “۔ عرجی نے کہا ہے : و اذا غضبت فکن وقورا کا ظما للغیظ تبصر ماتقول وتسمع : جب تجھے غصہ آئے تو انتہائی وقار کے ساتھ غصہ پینے والاہوجا اور اسے غور سے دیکھ جو کہہ رہا ہے اور سن رہا ہے۔ فکفی بہ شرفا تصبر ساعۃ یرضی بھا عنک الالہ وترفع : پس ایک ساعت کا صبر کرنا از روئے شرف کے کافی ہے جس کے سبب تجھ سے اللہ تعالیٰ راضی ہوجائے اور تو بلند مرتبہ کردیا جائے اور حضرت عروہ بن زبیر ؓ نے عفو کے بارے کہا ہے : لن یبلغ المجد اقوام وان شرفوا حتی یذلوا وان عزوا الاقوام : قومیں ہر گز بزرگی کو نہ پا سکیں گی اگرچہ وہ شریف ہوں یہاں تک کہ انہیں ذلیل و خوار کردیا جائے گا اگرچہ وہ قوموں پر غالب ہوں۔ ویشتموا فترالالوان مشرقۃ لا عفو ذل ولکن عفو اکرام : اور انہیں گالی گلوچ نہی دی جاتیں اور وہ کائنات کو روشن دیکھتی ہیں ان کی یہ عفو و درگزر ذلت ورسوائی کی نہیں ہوتی بلکہ عزت واکرام کی ہوتی ہے۔ ابوداؤد اور ابو عیسیٰ ترمذی نے حضرت سہل بن معاذ بن انس جہنی سے اور انہوں نے اپنے باپ کے واسطہ سے حضور نبی کریم ﷺ سے روایت بیان کی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ” جس نے غصہ پی لیا حالانکہ وہ اسے نافذ کرنے کی قدرت رکھتا ہو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن مخلوق کے سامنے اسے بلائے گا یہاں تک کہ اسے حور کے بارے اختیار عطا فرما دے گا کہ جسے چاہے لے لے۔ “ فرمایا یہ حدیث حسن غریب ہے۔ (
1
) اور حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ” جب قیامت کا دن ہوگا تو ایک ندا دینے والا ندا دے گا جس کسی کا اجر اللہ تعالیٰ پر ہے اسے چاہیے کہ وہ جنت میں داخل ہوجائے، اور کہا جائے گا : یہ کون ہے جس کا اجر اللہ تعالیٰ پر ہے ؟ تو لوگوں سے درگزر کرنے والے کھڑے ہوں گے اور بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوجائیں گے۔ “ اسے ماوردی نے ذکر کیا ہے۔ اور ابن مبارک نے کہا ہے : میں منصور کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو اس نے ایک آدمی کو قتل کرنے کا حکم دیاتو میں نے کہا : اے امیر المومنین رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے :” جب قیامت کا دن ہوگا اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک منادی ندا دے گا جس کا اللہ تعالیٰ کے پاس کوئی احسان ہو تو وہ آگے بڑھے پس کوئی آگے نہیں بڑھے گا سوائے اس کے جس نے گناہ اور غلطی سے در گزر کی۔ “ پس یہ حکم اپنے اطلاق پر ہے۔ مسئلہ نمبر : (
4
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” واللہ یحب المحسنین “۔ یعنی اللہ تعالیٰ انہیں ان کے احسان پر ثواب عطا فرماتا ہے۔ حضرت سری سقطی نے کہا ہے : احسان یہ ہے کہ توامکان کے وقت احسان پس ہر وقت تیرے لئے احسان ممکن نہیں ہوگا۔ شاعرنے کہا ہے : بادر بخیر اذا ما کنت مقتدرا فلیس فی کل وقت انت مقتدر : تو خیر اور نیکی کے عمل میں جلدی کر جب تو اس کی قدرت رکھتا ہو، ہر وقت میں تو اس پر قادر نہیں ہوگا۔ اور ابو العباس الجمانی نے کہا ہے اور خوب اچھا کہا ہے : لیس فی کل ساعۃ واوان تتھیا صنائع الاحسان : ہر ساعت اور ہر وقت میں احسان کرنے والا (اس کے لئے) تیار نہیں ہوتا۔ واذا امکنت فبادر الیھا حذر امن تعذر الامکان : اور جب امکان ہو تو پھر اس کی طرف جلد کر اس خوف سے کہ کہیں امکان متعذر نہ ہوجائے، محسن اور احسان کے بارے میں قول سورة البقرہ میں گزر چکا ہے اعادہ کی ضرورت نہیں۔
Top