Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 35
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ یَقُصُّوْنَ عَلَیْكُمْ اٰیٰتِیْ١ۙ فَمَنِ اتَّقٰى وَ اَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولاد آدم اِمَّا : اگر يَاْتِيَنَّكُمْ : تمہارے پاس آئیں رُسُلٌ : رسول مِّنْكُمْ : تم میں سے يَقُصُّوْنَ : بیان کریں (سنائیں) عَلَيْكُمْ : تم پر (تمہیں) اٰيٰتِيْ : میری آیات فَمَنِ : تو جو اتَّقٰى : ڈرا وَاَصْلَحَ : اور اصلاح کرلی فَلَا خَوْفٌ : کوئی خوف نہیں عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
اے اولاد آدم ! اگر تمہارے پاس میرے رسول آئیں جو تمہارے سامنے میری آیات بیان کریں سو جس نے تقویٰ اختیار کیا اور اصلاح کی سو ان پر کوئی خوف نہیں اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے۔
بنی آدم کو خطاب کہ رسولوں کا اتباع کرنا : اس کے بعد پھر بھی آدم سے خطاب فرمایا اور مومنین اور کافرین کے انجام سے باخبر فرمایا، ارشاد ہے۔ (یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ اِمَّا یَاْتِیَنَّکُمْ رُسُلٌ مِّنْکُمْ یَقُصُّوْنَ عَلَیْکُمْ اٰیٰتِیْ فَمَنِ اتَّقٰی وَ اَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَ لَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ ) اے آدم کی اولاد ! اگر تمہارے سامنے میرے رسول آئیں جو تمہارے سامنے میری آیات بیان کریں یعنی میرے فرائض اور احکام بتائیں (کما فسرہ ابن عباس) تو جن لوگوں کے پاس میرے رسول آئے اور انہوں نے ان کی بات مانی اور شرک اور کفر سے بچے اور اپنے اعمال کو درست کیا تو (آخرت) میں ایسے لوگوں پر کوئی خوف نہ ہوگا اور رنجیدہ بھی نہ ہوں گے۔
Top