Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 35
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ یَقُصُّوْنَ عَلَیْكُمْ اٰیٰتِیْ١ۙ فَمَنِ اتَّقٰى وَ اَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولاد آدم اِمَّا : اگر يَاْتِيَنَّكُمْ : تمہارے پاس آئیں رُسُلٌ : رسول مِّنْكُمْ : تم میں سے يَقُصُّوْنَ : بیان کریں (سنائیں) عَلَيْكُمْ : تم پر (تمہیں) اٰيٰتِيْ : میری آیات فَمَنِ : تو جو اتَّقٰى : ڈرا وَاَصْلَحَ : اور اصلاح کرلی فَلَا خَوْفٌ : کوئی خوف نہیں عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
اے آدم کی اولاد اگر تمہارے پاس ایسے رسول آئیں جو خود تم ہی میں سے ہوں، وہ سنائیں تمہیں میری آیتیں، تو جس نے تقویٰ اختیار کیا، اور اصلاح کرلی، تو ایسوں پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے،
44 اللہ کے رسولوں کی بعثت جنس بشر ہی سے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اے آدم کی اولاد اگر تمہارے پاس ایسے رسول آئیں جو خود تم ہی میں سے ہوں۔ یعنی وہ جنس بشر میں سے اور بشر ہوں۔ تاکہ تم لوگ زندگی کے ہر دائرے میں انکی اتباع اور پیروی کرسکو۔ اور ان کے اسوئہ اور نمونہ کو اپنا سکو۔ سو رسول کا بشر اور جنس بشر میں سے ہونا عقل و فطرت کا تقاضا اور حکمت و عنایتِ الٰہی کا مظہر ہے کہ اسی سے انسانوں پر حجت قائم ہوسکتی ہے اور ان کو اسوئہ حسنہ اور قدوئہ مُثلیٰ میسر آسکتا ہے۔ اور ایسی ہی صورت میں وہ اللہ کے رسولوں کی اتباع اور پیروی کے شرف سے مشرف ہوسکتے ہیں۔ (المراغی وغیرہ) ۔ مگر اہل بدعت ہیں کہ بشریت رسول کی اس حقیقت واقعیہ کو ماننے اور تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں۔ اور اس کیلئے وہ قرآن و سنت کی نصوص کریمہ تک میں تحریف سے کام لیتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ 45 تقویٰ و اصلاح وسیلہ فوز و فلاح : سو اس سے غم اور اندیشہ سے بچنے کا بےمثال نسخہ پیش فرما دیا گیا ہے جو کہ عبارت ہے تقویٰ و اصلاح سے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ رسولوں کی بعثت و تشریف آوری کے بعد جس نے تقویٰ اختیار کیا اور اس نے اپنی اصلاح کرلی تو ایسوں پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔ پس رسولوں کی بات ماننے اور ان کی اتباع و اطاعت میں خود تمہارا اپنا ہی بھلا ہے کہ اس سے تمہیں غم اور اندیشہ سے رہائی اور حفاظت کا وہ نسخہ میسر آئے گا جسکی دوسری کوئی نظیر و مثال نہ کبھی ہوئی ہے نہ ہوسکتی ہے۔ اور غم و اندیشہ سے اس رہائی اور آزادی کا آخری اور کامل ظہور اگرچہ آخرت کے اس جہاں میں ہوگا جو کہ کشف حقائق اور ظہور نتائج کا جہاں ہوگا، لیکن مومن صادق اپنے ایمان و یقین کی برکت سے اس دنیا میں اس سے بڑی حد تک مستفید و فیضیاب ہوتا ہے کہ اس سے ایک طرف تو انسان سکون قلب کی دولت سے سرفراز و سرشار ہوتا ہے اور دوسری طرف اس کو اس سے حیات طیبہ " پاکیزہ زندگی " سے سرفرازی نصیب ہوتی ہے۔ سو اتباع رسول دارین سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ ہے ۔ وباللہ التوفیق ۔ پس شیطان اور اس کی ذریت کی فتنہ سامانیوں اور شر انگیزیوں سے بچنے اور محفوظ رہنے کا طریقہ یہی ہے کہ اللہ کے بھیجے ہوئے رسولوں کی صدق دل سے پیروی کی جائے۔ اور ان کی تعلیمات کو صدق دل سے اپنایا جائے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل -
Top