Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 34
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ اَجَلٌ١ۚ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ لَا یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّ لَا یَسْتَقْدِمُوْنَ
وَلِكُلِّ اُمَّةٍ : اور ہر امت کے لیے اَجَلٌ : ایک مدت مقرر فَاِذَا : پس جب جَآءَ : آئے گا اَجَلُهُمْ : ان کا مقررہ وقت لَا يَسْتَاْخِرُوْنَ : نہ وہ پیچھے ہوسکیں گے سَاعَةً : ایک گھڑی وَّلَا : اور نہ يَسْتَقْدِمُوْنَ : آگے بڑھ سکیں گے
اور ہر امت کے لیے ایک وقت مقرر ہے۔ سو جب ان کی اجل آگئی تو اس سے ذرا بھی پیچھے نہ ہٹیں گے اور مقدم بھی نہ ہوں گے،
ہر امت کے لیے ایک اجل مقرر ہے : پھر فرمایا (وَ لِکُلِّ اُمَّۃٍ اَجَلٌ) (کہ ہر امت کے لیے ایک اجل مقرر ہے) سب ایک مدت مقررہ تک کھاتے پیتے رہیں گے اور جس امت پر عذاب آتا ہے اس کا بھی وقت مقرر ہے۔ قال فی معالم التنزیل ج 2 ص 185 مدۃ اکل و شرب و قال ابن عباس وعطاء و الحسن یعنی وقتا لنزول العذاب بھم فاذا جاء اجلھم و انقطع اکلھم لا یستاخرون ساعۃ ولا یستقدمون ای لا یتقدمون۔ جب ان کی اجل آپہنچے گی تو ذرا بھی دیر موخر نہ ہونگے اور مقدم ہونے کا تو موقع رہا ہی نہیں صاحب معالم التنزیل لکھتے ہیں کہ یہ آیت اس موقع پر نازل ہوئی جب لوگوں نے عذاب کا سوال کیا یعنی یوں کہا کہ اگر آپ اللہ کے سچے رسول ہیں تو اللہ ہم پر عذاب کیوں نہیں بھیجتا اور ہلاک کیوں نہیں کردیتا۔
Top