Anwar-ul-Bayan - Al-Hajj : 32
ذٰلِكَ١ۗ وَ مَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآئِرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوْبِ
ذٰلِكَ : یہ وَمَنْ : اور جو يُّعَظِّمْ : تعظیم کرے گا شَعَآئِرَ اللّٰهِ : شعائر اللہ فَاِنَّهَا : تو بیشک یہ مِنْ : سے تَقْوَي : پرہیزگاری الْقُلُوْبِ : جمع قلب (دل)
یہ (ہمارا حکم ہے) اور جو شخص ادب کی چیزوں کی جو خدا نے مقرر کی ہیں عظمت رکھے تو یہ (فعل) دلوں کی پرہیزگاری میں سے ہے
(22:32) ذلک۔ ای الذی ذکر من اجتناب الرجس وقول الزور۔ (ملاحظہ ہو 22:3) ۔ شعائر اللہ۔ مضاف مضاف الیہ۔ اللہ کی نشانیاں ۔ اللہ کے نام کی چیزیں شعائر اللہ وہ چیزیں اور نشانات ہیں جو خدا کے نام سے نامزد ہیں۔ اور جن کی عظمت و احترام کا خدا نے حکم دیا ہے۔ شعائر شعیرۃ کی جمع ہے شعیرۃ بروزن فعیلۃ بمعنی مفعلۃ (یعنی مشعرۃ ) ہے اور مشعرۃ کے معنی نشانی کے ہیں۔ حضرت الامام شاہ ولی اللہ (رح) اپنی کتاب حجۃ اللہ البالغہ حصہ اول باب 7 (شعائر اللہ کی تعظیم و احترام) میں فرماتے ہیں :۔ ” شعائر الھیہ سے ہماری مراد وہ ظاہری و محسوس امور اور اشیاء ہیں جن کا تقرر اسی لئے ہوا ہے کہ ان کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے۔ ان امورواشیاء کو خدا کی ذات سے ایسی مخصوص نسبت ہے کہ ان کی عظمت و حرمت کو لوگ خود اللہ تعالیٰ کی عظمت و حرمت سمجھتے ہیں۔ اور ان کے متعلق کسی قسم کی کوتاہی کو ذات الٰہی کے متعلق کوتاہی سمجھتے ہیں “۔ پھر آگے چل کر فرماتے ہیں :۔ بڑے بڑے شعار الٰہیہ چار ہیں ! قرآن حکیم۔ کعبۃ اللہ۔ نبی کریم ﷺ ۔ نماز۔ قرآن حکیم میں ہے :۔ ان الصفا والمروۃ من شعائر اللہ (2:158) بیشک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ اور والبدن جعلنھا لکم من شعائر اللہ (22:36) اور قربانی کے فربہ جانوروں کو ہم نے تمہارے لئے اللہ کی نشانیوں سے بنایا ہے۔ شاہ عبدالعزیز صاحب محدث دہلوی (رح) اپنی تفسیر فتح العزیز میں۔ کعبہ، عرفہ، مزدلفہ جمار ثلاثہ، صفا، مروہ، منیٰ ، جمیع مساجد، ماہ رمضان، اشہر حرم، عید الفطر، عید النحر ایام تشریق۔ جمعہ، اذان، اقامت، نماز جماعت، نماز عیدین۔ سب کو شعائر اللہ میں سے گردانتے ہیں : فانھا۔ ھا ضمیر واحد مؤنث غائب کا مرجع تعظیم شعائر اللہ ہے۔ تقوی القلوب۔ مضاف مضاف الیہ۔ دلوں کی پرہیزگاری۔ یعنی شعائر اللہ کی تعظیم دلوں کی پرہیزگاری والے افعال میں سے ہے۔
Top