Tafseer-e-Mazhari - Al-Hajj : 32
ذٰلِكَ١ۗ وَ مَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآئِرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوْبِ
ذٰلِكَ : یہ وَمَنْ : اور جو يُّعَظِّمْ : تعظیم کرے گا شَعَآئِرَ اللّٰهِ : شعائر اللہ فَاِنَّهَا : تو بیشک یہ مِنْ : سے تَقْوَي : پرہیزگاری الْقُلُوْبِ : جمع قلب (دل)
(یہ ہمارا حکم ہے) اور جو شخص ادب کی چیزوں کی جو خدا نے مقرر کی ہیں عظمت رکھے تو یہ (فعل) دلوں کی پرہیزگاری میں سے ہے
ذلک (حقیقت) یہی ہے۔ ومن یعظم شعآئر اللہ فانہا من تقوی القلوب۔ اور جو شخص دین خداوندی کی ان (مذکورہ) یادگاروں کا پورا لحاظ رکھتا ہے تو اس کا یہ لحاظ رکھنا دلوں کے اندر (بیٹھے ہوئے) خوف خدا کی وجہ سے ہوتا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا شَعَآءِرَ اللّٰہِسے مراد وہ اونٹ اور قربانی کے جانور ہیں جو قربانی کے لئے بھیجے جاتے ہیں۔ یہ لفظ اشعار سے ماخوذ ہے ‘ اشعار کا معنی نشانی بنا دینا تاکہ معلوم ہوجائے کہ یہ قربانی کا جانور ہے اور تعظیم شعائر سے مراد ہے قربانی کے جانوروں کو موٹا کرنا۔ صحیح روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سو اونٹوں کی قربانی کی تھی۔ ابو داؤد کی روایت ہے کہ حضرت عمر نے ایک بختی اونٹنی کی قربانی کی جس کی قیمت خریداروں نے تین سو دینار لگائی تھی۔ فَاِنَّہَا مِنْ تَقْوَی الْقُلُوْبِ کا یہ مطلب ہے کہ شعائر اللہ کی تعظیم پاک دل والوں کے اعمال میں سے ایک عمل ہے۔
Top