Tafheem-ul-Quran - Al-Hajj : 32
ذٰلِكَ١ۗ وَ مَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآئِرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوْبِ
ذٰلِكَ : یہ وَمَنْ : اور جو يُّعَظِّمْ : تعظیم کرے گا شَعَآئِرَ اللّٰهِ : شعائر اللہ فَاِنَّهَا : تو بیشک یہ مِنْ : سے تَقْوَي : پرہیزگاری الْقُلُوْبِ : جمع قلب (دل)
یہ ہے اصل معاملہ(اِسے سمجھ لو)اور جو اللہ کے مقرر کردہ شعائر 60 کا احترام کرے  تو یہ دِلوں کے تقویٰ سے ہے۔ 61
سورة الْحَجّ 60 یعنی خدا پرستی کی علامات، خواہ وہ اعمال ہوں جیسے نماز، روزہ، حج وغیرہ، یا اشیاء ہوں جیسے مسجد اور ہدی اونٹ وغیرہ۔ مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد اول، المائدہ، حاشیہ 5۔ سورة الْحَجّ 61 یعنی یہ احترام دل کے تقویٰ کا نتیجہ ہے اور اس بات کی علامت ہے کہ آدمی کے دل میں کچھ نہ کچھ خدا کا خوف ہے جبھی تو وہ اس کے شعائر کا احترام کر رہا ہے۔ دوسرے الفاظ میں اگر کوئی شخص جان بوجھ کر شعائر اللہ کی ہتک کرے تو یہ اس بات کا صریح ثبوت ہے کہ اس کا دل خدا کے خوف سے خالی ہوچکا ہے، یا تو وہ خدا کا قائل ہی نہیں ہے، یا ہے تو اس کے مقابلے میں باغیانہ روش اختیار کرنے پر اتر آیا ہے۔
Top