Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 83
وَ یَوْمَ نَحْشُرُ مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ فَوْجًا مِّمَّنْ یُّكَذِّبُ بِاٰیٰتِنَا فَهُمْ یُوْزَعُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَحْشُرُ : ہم جمع کریں گے مِنْ : سے كُلِّ اُمَّةٍ : ایک گروہ فَوْجًا : ایک گروہ مِّمَّنْ : سے۔ جو يُّكَذِّبُ : جھٹلاتے تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کو فَهُمْ : پھر وہ يُوْزَعُوْنَ : انکی جماعت بندی کی جائے گی
اور جس روز ہم ہر امت میں سے اس گروہ کو جمع کریں گے جو ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے تھے تو ان کی جماعت بندی کی جائے گی
(27:83) یوم۔ فعل مضمر کا مفعول ہونے کی وجہ سے منصوب ہے ای اذکر یوم یاد کرو وہ دن۔ خطاب نبی کریم ﷺ سے ہے نحشر۔ مضارع جمع متکلم حشر مصدر (باب نصر) ہم جمع کریں گے ۔ ہم اکٹھا کریں گے۔ من تبعیضیہ ہے ای یوم نجمع من کل امۃ من امم الانبیاء (علیہم السلام) اومن اہل کل قرن من القرون جماعۃ کثیرۃ مکذبۃ بایتنا۔ جس دن ہم انبیاء (علیہم السلام) کی ہر امت میں سے باجملہ اقوام سے ہر قوم میں سے ایک ایک کثیر جماعت مکذبین آیات ربانی کو جمع کریں گے۔ فوجا۔ گروہ ۔ جماعت کثیرہ۔ منصوب بوجہ مفول ہونے کے۔ یوزعون مضارع مجہول جمع مذکر غائب وزع مصدر (باب فتح) ان کو جمع کیا جائے گا۔ وزعتہ عن کذا۔ کسی آدمی کو کسی کام سے روک دینا۔ یوزعون کا مفہوم یہ ہے کہ اگلوں کو چلنے میں پچھلوں کے آملنے کے واسطے روکا جائے گا۔ یہ کنایہ کثرت ابنوہ سے ہے کہ کثرت انبوہ کے وقت ایسا ہی کیا جاتا ہے آیت وحشر سلیمان جنودہ من الجن والانس والطیر فہم یوزعون ۔ (27:17) اور (حضرت) سلیمان (علیہ السلام) کے لئے جنوں اور انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کئے گئے تو وہ قسم وار کئے گئے ۔ یہاں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ عساکر باوجود کثیر تعداد ہونے اور متفرق الجنس ہونے کے غیر مترتب و منتشر نہیں تھے۔ یہاں بھی اسی ترتیب کی طرف اشارہ ہے یعنی ہر امت اور ہر قوم سے کثیر التعداد مکذبین آیات الٰہی کی اکٹھی کی جائے گی اور یہ انبوہ کثیر ایک ترتیب سے کھڑا کیا جائے گا۔ وزع قرآن مجید میں اور جگہ بھی استعمال ہوا ہے اور مختلف معانی میں لیکن روکنے کا مفہوم اس سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا۔ مثلاً رب اوزعی ان اشکر نعمتک التی انعمت علی (27:19) اے میرے پروردگار مجھے توفیق عبایت کر کہ جو احسان تو نے مجھ پر کئے ہیں میں ان کا شکر ادا کروں مگر اس کے اصل معنی یہ ہیں کہ مجھے شکر گزاری کا اس قدر شیفۃ بنا کہ میں اپنے نفس کو تیری ناشکری سے روک لوں
Top