Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 182
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَۚۖ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات کو سَنَسْتَدْرِجُهُمْ : آہستہ آہستہ ان کو پکڑیں گے مِّنْ حَيْثُ : اس طرح لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہ جانیں گے (خبر نہ ہوگی)
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہم ان کو بتدریج اس طریق سے پکڑیں گے کہ ان کو معلوم ہی نہ ہوگا۔
(7:182) سنستدرجھم۔ استدراج (استفعال) سے۔ اس کے معانی علماء نے مختلف پہلوؤں سے کئے ہیں۔ لیکن اصل میں کوئی اختلاف نہیں۔ (1) ہم ان کو آہستہ آہستہ پکڑتے ہیں (مولانا تھانوی (رح)) (2) استدراج کے معنی ہیں مخفی طریقہ سے آہستہ آہستہ کسی چیز کی طرف چلنا (معالم) (3) ہم ان کے ساتھ ایسی تدبیریں کرنے والے ہیں جن کا ان کو پتہ بھی نہ ہو۔ (عطار) (4) ہم ان کے اعمال کو ان کی نظر میں پسندیدہ بنادیں گے پھر ان کو ہلاک کردیں گے ۔ (کلبی) (5) جب وہ کوئی نیا گناہ کرتے ہیں تو ہم ان کو جدید نعمت بخشتے ہیں۔ (ضحاک) (6) ہم ان پر اپنی نعمتوں کو بہاتے ہیں لیکن یہ شکر ادا کرنا فراموش کرا دیتے ہیں ۔ (سفیان) (7) ہم ان کو آہستہ آہستہ پستی میں گرا دیں گے۔ اس طرح کہ ان کو علم تک نہ ہو۔ (کرم شاہ) درجۃ زینہ کی سیڑھیاں تدرج درجہ بدرجہ چڑھنا۔ (8) ہم قلیلا قلیلا ہلاکت کی طرف لے جائیں گے۔ (مظہری) من حیث لا یعلمون۔ اس طرح کہ ان کو علم تک نہ ہوگا۔ املی۔ میں ڈھیل دوں گا۔ میں ڈھیل دئیے جاتا ہوں۔ املاء (افعال) جس کے معنی مہلت میں ڈالنے۔ ڈھیل دینے۔ اور لمبی لمبی امیدیں دلانے کے ہیں۔ مضارع واحد متکلم۔ کیدی۔ میری تدبیر۔ کید ہر اچھی یا بری تدبیر کو کہتے ہیں قرآن حکیم میں اس کا استعمال بطور مذمت ہوا ہے وہاں اس کے مذموم معنی مراد ہیں جہاں بھی اس کی نسبت اللہ تعالیٰ سے ہو اس کے محمود معنی مراد ہیں۔ حسن تدبیر۔ ستین۔ صیغہ صفت مشبہ۔ مضبوط ۔ محکم۔ ریڑھ کی ہڈی کے دائیں اور بائیں حصہ کو متن کہتے ہیں ۔ اس سے متن فعل بنا لیا گیا۔ متن اس کی پشت قوی اور مضبوط ہوگئی ۔ اس کے اعضاء سخت اور مضبوط ہوگئے۔ متن مضبوط پشت والا۔ توسیع استعمال سے متن کا م (علیہ السلام) نی قوی اور محکم ہوگیا۔ متانت۔ مضبوطی۔ سنجیدگی۔
Top