Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 182
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَۚۖ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات کو سَنَسْتَدْرِجُهُمْ : آہستہ آہستہ ان کو پکڑیں گے مِّنْ حَيْثُ : اس طرح لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہ جانیں گے (خبر نہ ہوگی)
اور جن لوگوں نے ہماری نشانیاں جھٹلائیں ہم انہیں درجہ بدرجہ لے جائیں گے اس طرح کہ انہیں خبر بھی نہیں ہو گی
آیات الٰہی کے جھٹلانے والوں کو درجہ بدرجہ بلند کرنے کا مفہوم : 206: یہ سنت اللہ کا بیان ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات کو جھٹلاتے ہیں ان کو بیخبر ی میں تباہی کی طرف لے جایا جاتا ہے ۔ فرمایا ان کو بیخبر ی میں تباہی کی طرف لے جانے کی صورت یہ ہے کہ ایک دشمن حق اور ظالم کو دنیا میں نعمتوں سے نوازا جائے ، صحت ، مال ، اولاد اور دنیوی کامیابیاں عطا کی جائیں جن سے دھوکہ کھا کر وہ سمجھیں کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں وہ بالکل صحیح اور درست ہے اور ہمارے عمل میں کوئی غلطی نہیں ہے اس طرح وہ حق کی دشمنی اور ظلم و طغیان میں زیادہ سے زیادہ غرق ہوتے چلے جاتے ہیں اور نہیں سمجھتے کہ جو نعمتیں بھی ہمیں مل رہی ہیں وہ انعام نہیں ہیں بلکہ در حقیقت یہ ان کی ہلاکت کا سامان ہے ۔
Top