Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 182
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَۚۖ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات کو سَنَسْتَدْرِجُهُمْ : آہستہ آہستہ ان کو پکڑیں گے مِّنْ حَيْثُ : اس طرح لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہ جانیں گے (خبر نہ ہوگی)
اور جو لوگ ہماری نشانیوں کو جھٹلاتے ہیں انہیں ہم رفتہ رفتہ لیے جارہے ہیں اسی طرح کہ انہیں خبر ہی نہیں ہوتی،263 ۔
263 ۔ پھر جب ان لوگوں کو آخری منزل جہنم معلوم ہوگئی تو ان کی ظاہری فلاح سے یا مادی چمک ودمک سے دھوکا کھانا ہی کیا معنی ؟ (آیت) ” سنستدرجھم “۔ یعنی چپکے چپکے انہیں جن ہم کی طرف لیے جارہے ہیں۔ (آیت) ” من حیث لایعلمون “۔ یعنی انہیں اصل منزل مقصود کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ اور اپنی شامت سے ہمیشہ دوسرے اسباب کے الجھاوے میں پڑے رہتے ہیں۔
Top