Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 182
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَۚۖ
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ لوگ جو
كَذَّبُوْا
: انہوں نے جھٹلایا
بِاٰيٰتِنَا
: ہماری آیات کو
سَنَسْتَدْرِجُهُمْ
: آہستہ آہستہ ان کو پکڑیں گے
مِّنْ حَيْثُ
: اس طرح
لَا يَعْلَمُوْنَ
: وہ نہ جانیں گے (خبر نہ ہوگی)
اور وہ لوگ جنہوں نے جھٹلایا ہماری آیتوں کو ، ہم عنقریب آہستہ آہستہ ان کو پکڑیں گے ایسی جگہ سے جہاں ان کو خبر بھی نہ ہوگی
ربط آیات گزشتہ درس میں عہدو یمان توڑنے والوں کا ذکر کرکے اللہ تعالیٰ نے ان کی سزا کا بیان کیا نیز فرمایا کہ جو لوگ غفلت اختیار کرتے ہیں اس کا نتیجہ بالا نتہا جہنم ہوگا پھر اللہ نے توحید اور ایمان کے سلسلے میں اللہ کے اسمائے پاک اور صفات کے ساتھ اسے پکارنے کا حکم دیا اور اس میں کجی کرنے سے منع فرمایا کیونکہ کجی کرنے والے مجرم ہوں گے اللہ تعالیٰ کے خاص ناموں کو اللہ کے علاوہ کسی غیر پر بولنے ان کا غلط مطلب لینے اور غلط مقام پر استعمال کرنے سے بھی منع فرمایا کہ ایسا کرنا جرم ہے پھر اللہ نے آخری امت کے لوگوں کی توصیف فرمائی کہ اس امت میں ایسے لوگ ضرور ہوں گے جو راہ حق کی ہدایت دیتے رہیں گے اور اسی کے مطابق انصاف کریں گے فرمایا یہ امت حق پرست لوگوں سے کبھی خالی نہیں ہوگی۔ مکذبیں کی بتدریج گرفت آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے مکذبیں اور ان کے لیے سزا کا ذکر کیا اور ساتھ ساتھ مسئلہ رسالت بھی بیان فرمایا ہے پھر آگے معاد یعنی قیامت کا ذکر بھی آئے گا اس سورة کے آخر میں اللہ نے تمام مرکزی مضامین کا اعادہ فرمایا ہے مکذبین کے سلسلے میں ارشاد ہوتا ہے والذین کذبو بایتنا وہ لوگ جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا آیتا سے مراد احکام بھی ہیں معجزات بھی اور دلائل بھی ، اللہ تعالیٰ نے جو کتاب نازل فرمائی ہے یا جو دین اور شریعت اپنے پیغمبر کو عطا کی ہے جو لوگ ان چیزوں کا انکار کرتے ہیں ان کے متعلق فرمایا سنستدرجھم ہم عنقریب انہیں آہستہ آہستہ پکڑیں گے بعض اوقات اللہ کی گرفت یکدم بھی آجاتی ہے مگر اس کا عام قانون یہی ہے کہ وہ یکدم گرفت یکدم بھی آجاتی ہے مگر اس کا عام قانون یہی ہے کہ وہ یکدم گرفت نہیں کرتا بلکہ ابتداء میں مہلت دیتا رہتا ہے پھر جب یہ مہلت پوری ہوجاتی تو اس کی گرفت آجاتی ہے اور یہ گرفت ایسی جگہ سے آتی ہے من حیث لا یعلمون جہاں سے انہیں علم ہی نہیں ہوتا ان کی توقع کے برخلاف ان کی سرکوبی کے لیے کوئی نامعلوم دروازہ کھل جاتا ہے اور وہ سزا میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ استد راج کے معانی استد راج کا لغوی معنی کسی چیز کو آہستہ آہستہ آگے بڑھانا یا مہلت دے کر گرفت کرنا ہے اور اس آیت میں یہ لفظ اسی معنی میں استعمال ہوا ہے تاہم خرق عادت اشیاء کے ظہور کے ضمن میں یہ لفظ اصطلاحی مفہوم بھی رکھتا ہے یہ بیان پہلے گزر چکا ہے کہ اگر کوئی خرق عبادت چیز نبی کے ہاتھ پر ظاہر ہو تو اسے معجزہ کہا جاتا ہے اور اگر نبوت سے پہلے کوئی چیز ظاہر ہو تو اسے ارہاص کہتے ہیں نبی کے ہاتھ پر ظاہر ہونے والا فعل اس کا ذاتی فعل نہیں ہوتا بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کا فعل ہوتا ہے اس کی مشیت اور ارادے سے ایسا واقع ہوتا ہے اور اگر نبی کے علاوہ کسی دیگر اہل ایمان کے ہاتھ پر عادت کے خلاف کوئی چیز ظاہر ہو تو اسے کرامت کہتے ہیں بعض اوقات مجذدبوں یا مجنونوں کے ہاتھ پر بھی کوئی خسرق عادات چیز ظاہر ہوجاتی ہے ایسی چیز کو مونت کہا جاتا ہے۔ صاحب سلک السلوک نے لکھا ہے کہ اگر کافر کے ہاتھ پر کوئی ایسی چیز ظاہر ہوجائے جو عادت کے خلاف ہو تو پھر اگر وہ چیز کافر کے مقصد کے مطابق ہے تو اسے استد راج کہیں گے جیسے قرب قیامت میں دجال کے ہاتھ پر ایسی بہت سی چیزیں ظاہر ہوں گی جنہیں دیکھ کر بڑے بڑے سائنسدان بھی دنگ رہ جائیں گے اور اگر کافر کے ہاتھ پر خرق عادت ظاہر ہونے والی چیز اس کی مرضی کے خلاف ہو جیسے بلعم بن باعور کے واقعہ ہے تو ایسی چیز کو اہانت کہتے ہیں سحر یا جادو بھی اسی قسم کی چیز ہے جو کافر یا غیر شرع لوگ کرتے ہیں سحر کرنے سے بھی بعض غیر معمولی چیزیں پیش آجاتی ہیں بہرحال استد راج اصطلاحی طور پر ایسی خرق عادت چیز کو کہتے ہیں جو کسی کافر کے ہاتھ پر ظاہر ہوتا ہم اس کا لفظ معنی آہستہ آہستہ مہلت دے کر گرفت کرنا ہے اور اس مقام پر یہی مطلب ہے۔ فرمایا واملی لھم میں مہلت یا ڈھیل دیتا ہوں ان لوگوں کو کیونکہ ان کسیدی متین میری تدبیر مضبوط ہے میری تدبیر سے کوئی بھی باہر نہیں نکل سکتا جب چاہوں گا پکڑیوں گا سورة بروج میں موجود ہے ان بطش ربک لشدید تیرے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے مکر اور کید ہم معنی الفاظ ہیں اور معنی تدبیر ہے تاہم مکر مخفی تدبیر کو کہتے ہیں تو فرمایا میری تدبیر ہر چیز پر حاوی ہے تاہم مجرموں کو بعض اوقات فوری گرفت نہیں کی جاتی بلکہ انہیں دنیا میں عیش و عشرت کا موقع دیا جاتا ہے ان پر ہر قسم کی فراوانی کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور وہ لوگ دلیر ہوجاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم بہت اچھے ہیں ہم پر اللہ تعالیٰ راضی ہے مگر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ایسے موقع پر ان کو گرفت میں لاتا ہے کہ مجرموں کو پتہ بھی نہیں چلتا بعض اوقات بعض لوگ دنیا کی زندگی میں گرفت سے بچے رہتے ہیں ایسے لوگ مرنے کے بعد اللہ کی پکڑ میں آتے ہیں اللہ تعالیٰ اپنی حکمت کے مطابق بہتر جانتا ہے کہ کس شخص کو کس وقت اور کس طرح پکڑنا ہے تاہم وہ تکذیب کرنے والے مجرموں کو چھوڑتا نہیں اور کسی نہ کسی وقت انہیں سزا میں ضرور مبتلا کرتا ہے۔ تصدیق رسالت آگے اللہ تعالیٰ نے رسالت کے باب میں مشرکین کا شکوہ بیان کیا ہے ارشاد ہوتا ہے اولم یتفکروا کیا ان لوگوں نے غور وفکر رفیق میں کوئی جنون نہیں ہے یہاں پر صاحب سے مراد حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذات مبارکہ ہے آپ کی ذات کے لیے یہ لفظ قرآن پاک کے دوسرے مقامات پر بھی آیا ہے جیسے ” ماضل صاحبکم وما غویٰ “ (النجم) تمہارے رفیق (محمد ) ﷺ نہ راستہ بھولے ہیں اور نہ بھٹکے ہیں وما صاحبکم بمجنون (التکوی) تمہارے رفیق یعنی محمد ﷺ مجنون نہیں ہیں غرضیکہ ضاحب کا معنی رفیق اور ساتھی ہے اور مکہ والوں کو بار بار یاد دلایا گیا ہے کہ حضور خاتم النبیین ﷺ تمہارے خاندان اور برادری کے فرد ہیں تم ان کے حالات سے بخوبی واقف ہو سورة یونس میں خود حضور ﷺ کی زبان مبارک سے کہلوایا ” فقد لبثت فیکم عمواً من قبلہ ، افلا تعقلون “ میں نے تمہارے درمیان چالیس سالہ زندگی کا حصہ گزارا ہے تم میری زندگی کے ایک ایک لمحے سے واقف ہو پھر تمہیں اتنی بھی عقل نہیں کہ حق اور باطل میں تمیز کرسکو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ چالیس سال تک تو میں صادق اور امین رہوں اور پھر یکدم خدا تعالیٰ پر جھوٹ بولنے لگوں۔ تو صاحب کے لفظ سے اللہ تعالیٰ نے یہ بات واضح فرمائی ہے کہ مشرکین ! تم حضور ﷺ کے حالات سے اچھی طرح باخبر ہو ، تم آپ کے اخلاق و کردار سے واقف ہو اور خوب جانتے ہو کہ آپ (العیاذ باللہ) مجنون نہیں ہیں مجنون کا دماغ تو خراب ہوتا ہے اور وہ کوئی ٹھیک بات نہیں کرتا مگر حضور خاتم النبیین علیہ الصلوٰۃ والسلام تو علم و حکمت کے دریا بہا رہے ہیں بھلا آپ کیسے مجنون ہوسکتے ہیں ؟ فرمایا ان ھوالا نذیر مبین آپ تو اللہ کی گرفت سے واضح طور پر ڈرانے والے ہیں آپ ہمیں اچھی طرح سمجھا رہے ہیں کہ اگر اللہ کی وحدانیت کا انکار کرو گے اس کی آیات کی تکذیب کرو گے تو ضرور پکڑے جائوگے اور عذاب میں مبتلا ہوگے اللہ تعالیٰ نے یہ رسالت کا مسئلہ بھی بیان کردیا۔ غورو فکر کی دعوت آگے اللہ تعالیٰ نے غور وفکر کی دعوت دی ہے کہ دیکھو ! اگر انسان غور و فکر کرے اپنے دماغ ، عقل اور دل کو بروئے کار لائے تو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت بھی سمجھ میں آجاتی ہے اور قیامت کا مسئلہ بھی حل ہوجاتا ہے ارشاد ہوتا ہے اولم ینظروا فی ملکوت السموت والارض کیا انہوں نے نہیں دیکھا ، آسمان و زمین کی سلطنت میں وما خلق اللہ من شی اور ہر اس چیز میں جو اللہ نے پیدا کی ہے مطلب یہ ہے کہ اگر یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ زمین و آسمان جیسی بڑی بڑی اشیا اور دیگر چھوٹی سے چھوٹی مصنوعات میں غور کرتے تو آیات الٰہی کا انکار کرتے اور نہ ہی نبی (علیہ السلام) کو معاذ اللہ دیوانہ کہتے مگر افسوس کہ لوگ غور و فکر سے کام نہیں لیتے ایسے لوگوں کی حالت پہلے بیان ہوچکی ہے لھم قلوب لا یفقھون بھا ان کے دل ہیں مگر وہ سمجھتے نہیں آنکھیں ہیں مگر دیکھتے نہیں کان ہیں مگر سنتے نہیں یہ سب چیزیں غورو فکر کے فقدان پر دلالت کرتی ہیں ؎ ففی کل شئی لہ ایۃ تدل علیٰ انہ واجد ہر چیز میں دلائل قدرت موجود ہیں جن میں غورو فکر کرنے سے اس مالک الملک کی وحدانیت سمجھ میں آتی ہے کہ اللہ وحدہٗ لاشریک ہے جس کی قدرت تامہ اور حکمت بالغہ کے ذریعے ان تمام چیزوں کا ظہور ہوا ہے اس کے سوا ان اشیاء کو پیدا کرنے والا کوئی نہیں ہے اسی غوروفکر کے نتیجے میں معاذ یعنی قیامت کی سمجھ بھی آتی ہے مگر افسوس کا مقام ہے کہ لوگ نہ تو عالم بالا کی چیزوں میں غوروفکر کرتے ہیں اور نہ عالم دیریں کی چیزوں میں۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ معراج کے موقع پر جب میں ساتویں آسمان پر پہنچا تو کچھ عجیب و غریب چیزیں دیکھیں میں نے بادل ، گرج اور چمک دیکھی دوسری روایت میں سمندر کا ذکر بھی ملتا ہے پھر آگے گیا تو کچھ ایسے لوگ دیکھے جن کے پیٹ بہت بڑے بڑے تھے بطور نھم کالبیوت کے لفظ آتے ہیں کہ ان کے پیٹ مکانوں جیتنے بڑے بڑے تھے اور ان پیٹوں میں بڑے بڑے سانپ تھے حضور فرماتے ہیں کہ میں نے جبرائیل (علیہ السلام) سے دریافت کیا کہ یہ کون لوگ ہیں تو بتایا گیا کہ یہ سود خور ہیں سود خود بڑا حریض آدمی ہوتا ہے اس میں پاکیزہ جذبات کے بجائے شیطانی جذبات بڑھتے رہتے ہیں انسانی ہمدردی ختم ہوجاتی ہے بحیثییت قوم یہود اور ہنود دونوں سود خور قومیں ہیں یہ بڑے سنگدل لوگ ہوتے ہیں یہود کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا گیا اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان کی سزا بھی سخت رکھی ہے اسی حدیث میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ جب میں آسمان دنیا پر واپس آیا تو نیچے میں نے بڑا دھواں اور گردوغبار دیکھا جس کی وجہ سے اندھیرا چھایا ہوا تھا میں نے اس کے متعلق جبریل (علیہ السلام) سے دریافت کیا تو اس نے بتایا ھولاء شیطین یہ شیطان ہیں جو انسانوں کے سامنے چھائے ہوئے ہیں تاکہ یہ آسمان و زمین کے دلائل قدرت میں غوروفکر نہ کرسکیں نشانات قدرت اور انسانوں کے درمیان شیاطین حائل ہیں جس کی وجہ سے انسان غورو فکر نہیں کرپاتے اگر انسان غوروفکر کرتے تو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور معاذ کو جان لیتے۔ موت سے چشم پوشی فرمایا کہ انہوں نے زمین و آسمان کی سلطنت پر غور نہیں کیا وان عسیٰ ان یکون قد اقترب اجلھم اور اس بات پر بھی کہ شاید ان کے وعدے کا وقت قریب ہی ہو وعدے کے وقت سے مراد مجرمین کی گرفت کا وقت بھی ہوسکتا ہے اور زندگی کے اختتام کا وقت بھی مطلب یہ ہے کہ لوگ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور اس حیقیقت کی طرف توجہ ہی نہیں دیتے کہ ان کی زندگی کسی وقت بھی ختم ہوسکتی ہے روزمرہ کے مشاہدات ہمارے سامنے ہیں کہ کوئی شخص بالکل تندرست ہوتا ہے کھاتا ، پیتا ، کھیلتا کودتا ہے مگر موت کا وقت اچانک آجاتا ہے اور اس کے تمام پروگرام دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں انسانوں کی انفرادی موت کی طرح اقوام کی مجموعی موت بھی ایسے ہی واقع ہوجاتی ہے اور پھر ان کی گرفت ہوجاتی ہے لوگ بڑی بڑی سلطنتوں کے مالک ہوتے ہیں دنیا بھر کے فیصلے کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ڈھیل دیتے رہتے ہیں مگر جب ان کا مقررہ وقت آجاتا ہے تو پھر ان کی ساری نعمتیں چھن جاتی ہیں وہ ناشکری کی پاداش میں ذلیل و خوار اور مغلوب ہو کر رہ جاتے ہیں اور پوری پوری قوموں کی ہلاکت واقع ہوجاتی ہے۔ اس وقت مسلمان بھی دنیا میں عمومی گرفت میں ہیں چھوٹی چھوٹی پچاس قومی حکومتیں موجود ہیں مگر بحیثیت مجموعی سلطنت عامہ کی نعمت چھن چکی ہے کافر قوموں نے سازش کے ذریعے ترکی خلافت کو ختم کیا اور اب پوری دنیا میں مسلمان روس اور امریکہ کے کاسہ لیس بن کر رہ گئے ہیں کسی ملک میں یہ ہمت نہیں کہ ان سپر طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکیں جب اہل اسلام اپنے مشن سے ہٹ گئے احکام الٰہی سے غفلت اختیار کرلی تو ذلیل و خوار ہو کر رہ گئے آج کل مسلم ریاستیں اس قدر بےاثر ہوچکی ہیں کہ گزشتہ کئی سال سے برسر پیکار ملکوں کے درمیان صلح نہیں کرا سکتے ان سے کیا توقع کی جاسکتی ان کا کام کھیل تماشے ، عیاشی اور آرام طلبی کے سوا کچھ نہیں رہا مسلمان معاشی معاشرتی اور سیاسی لحاظ سے تباہ ہوچکے ہیں اخلاق تباہ ہوچکے ہیں تعلیم کے لحاظ سے پس ماندہ ہیں لوگ کافر اور عیسائی بنتے جا رہے ہیں مگر دعویٰ یہ ہے کہ ہم ترقی کر رے ہیں یہ سب کچھ غوروفکر کے فقدان کا نتیجہ ہے اللہ نے فرمایا شاید کہ ان کے وعدے کا وقت قریب ہو اور یہ غفلت میں پڑے ہوئے ہوں۔ اللہ کا آخری پروگرام فرمایا اللہ نے اپنا آخری دین مکمل کردیا ہے آخری شریعت آچکی ہے آخری نبی آچکا ہے اور قرآن پاک کی صورت میں آخری پروگرام آچکا ہے اگر اب بھی لوگ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اللہ کے اس آخری پروگرام کو اپنانے کے لیے تیار نہیں فبای حدیث بعدہ یومنون تو پھر اس کے بعد کس بات پر ایمان لائیں گے اب نہ تو کوئی نبی آئے گا نہ دین ، نہ شریعت اور نہ کتاب اب یہ کس پروگرام کے انتظار میں ہیں جب یہ سلسلہ ہدایت اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) سے شروع کیا تھا تو اسی وقت فرما دیا تھا کہ میری طرف سے وقتاً فوقتاً تمہارے پاس ہدایت کا پروگرام آئے گا۔ فمن تبع ھدی فلا خوف علیھم ولاھم یحزنون (بقرہ) جس نے میری ہدایت کا تباع کیا وہ آگے چل کر مامون ہوگا اور اسے کوئی خوف و خطر نہیں ہوگا اللہ تعالیٰ نے مختلف ادوار میں انبیاء مبعوث فرمائے ، کتابیں نازل کیں ، شریعتیں دیں اور پھر آخر میں قرآن پاک نازل کرکے اعلان فرما دیا۔ الیوم اکملت لکم دینکم واتمقت علیکم نعمتی (المائدۃ) آج میں نے تمہارے لیے دین مکمل کردیا اپنی نعمت پوری کردی ہے اور تمہارے لیے دین اسلام کو پسند فرمایا ہے اب اس کے بعد کوئی نئی ہدایت ، کوئی نیا پروگرام نہیں آئے گا اب تو محاسبے کے لیے قیامت ہی آئے گی چناچہ قرآن پاک کا تقریباً تیسرا حصہ قیامت کے واقعات پر مشتمل ہے اسی لیے فرمایا کہ اگر تم قرآن پاک پر ایمان نہیں لاتے اس کے پروگرام پر عمل کرنے کے لیے تیار نہیں تو پھر اس بعد کونسا پروگرام اور کون سی ہدایت آئے گی جس پر ایمان لے آئو گے۔ ہدایت بدست خدا فرمایا حقیقت یہ ہے کہ من یضلل اللہ فلا ھادی لہ جس کو اللہ تعالیٰ اس کی سوء استعداد ، ضد اور عناد کی وجہ سے گمراہ کردے اس کو ہدایت دینے والا کوئی نہیں ہے اللہ کی ہدایت کے سوا ہدایت کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے پھر جب لوگ سرکش ہوجاتے ہیں اس کی ہدایت کو قبول نہیں کرتے تو پھر اللہ کا قانون بھی ہے ویذرھم کہ وہ ان کو چھوڑ دیتا ہے فی طغیانھم یعمھون وہ اپنی سرکشی میں ہی سرگردان رہتے ہیں اور بالآخر و اپنے انجام کو پہنچ کر گرفتار عذاب ہوجاتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو جہالت کی تاریکیوں میں سرگرداں رہنے کے لیے مہلت دے دیتا ہے وہ وہیں بھٹکتے رہتے ہیں اچھی باتوں کو برا اور بری باتوں کو اچھا سمجھتے رہتے ہیں انبیاء کی تکذیب کرتے رہتے ہیں اور شیطان کا اتباع کرتے ہیں قیامت کے متعلق شبہات کا اظہار کرتے ہیں اور آخرت کے لیے کوئی تیاری نہیں کرتے بالآخر ان کے وعدے کا وقت آجاتا ہے اور وہ اپنے انجام کو پہنچ جاتے ہیں اللہ تعالیٰ نے نبوت و رسالت کی تصدیق بھی کردی ہے اور توحید کے بارے میں غوروفکر کی دعوت بھی دے دی ہے آگے مستقل طور پر قیامت کا ذکر فرمایا ہے۔
Top