Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 182
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَۚۖ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات کو سَنَسْتَدْرِجُهُمْ : آہستہ آہستہ ان کو پکڑیں گے مِّنْ حَيْثُ : اس طرح لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہ جانیں گے (خبر نہ ہوگی)
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہم ان کو بتدریج اس طریق سے پکڑیں گے کہ ان کو معلوم ہی نہ ہوگا۔
آیت نمبر : 182 اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے خبر دی ہے جنہوں نے اس کی آیات کی تکذیب کی ہے کہ وہ انہیں آہستہ آہستہ پستی میں گرا دے گا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : وہ اہل مکہ ہیں اور استدراج کا معنی ہے بالتدریج منز بمنزل کسی جیز کو پکڑنا اور درج کا معنی ہے کسی شے کو لپیٹنا۔ کہا جاتا ہے : ادرجتہ ودرجتہ ( میں نے اسے لپیٹ دیا) اور اسی سے ادرج المیت فی اکفانہ بھی ہے ( یعنی میت کو اپنے کفن میں لپیٹ دیا گیا) بعض نے کہا ہے : یہ الدرجہ سے ہے۔ پھر استدراج یہ ہوگا کہ کسی کو درجہ بدرجہ مقصود کی طرف گرایا جائے۔ ضحاک نے کہا کہ : جب بھی وہ ہمارے لیے نئی معصیت کا ارتکاب کرتے ہیں ہم انہیں نئی نعمت عطا فرما دیتے ہیں۔ حضرت ذوالنون (رح) کو کہا گیا : کونسی وہ انتہار ہے جس سے بندہ دھوکہ کھا جاتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا : الطاف و کرامات سے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : آیت : سنستدرجھم من حیث لا یعلمون ہم ان پر نعمتوں کی بوچھاڑ کردیں گے اور انہیں شکر بھلا دیں گے۔ اور انہوں نے یہ اشعار کہے ہیں : احسنت ظنک بالایام اذحسنت ولم تخف سوء مایاتی بہ القدر وسالمتک اللیالی فاغترزت بھا وعند صفو اللیالی یحدث الکدر
Top