Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 182
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَۚۖ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات کو سَنَسْتَدْرِجُهُمْ : آہستہ آہستہ ان کو پکڑیں گے مِّنْ حَيْثُ : اس طرح لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہ جانیں گے (خبر نہ ہوگی)
اور وہ جن لوگوں نے جھٹلایا ہماری آیتوں کو، ہم ان کو آہستہ آہستہ ایسے طریقے سے پکڑے جا رہے ہیں کہ انہیں خبر بھی نہیں ہوتی،
257 اہل کفر و باطل شکنجہ استدراج میں ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح فرمایا گیا کہ ہم ان کو فوراً نہیں پکڑتے جس سے یہ اور مست ہوتے جاتے ہیں اور کہتے ہیں ہم ٹھیک جا رہے ہیں۔ اور اس طرح ایسے لوگ ابدی ہلاکت و تباہی کے ہولناک گڑھے میں گرتے چلے جاتے ہیں جو کہ سب سے بڑا اور نہایت ہولناک خسارہ ہے۔ سو اللہ پاک۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اہل باطل کو ڈھیل پر ڈھیل دیئے جاتا ہے اور ان کو فراخی رزق و روزی وغیرہ کی نعمتوں سے نوازے جاتا ہے، جس سے وہ سمجھتے ہیں کہ ہم لوگ ٹھیک ہیں اور جس راستے پر ہم چل رہے ہیں وہ صحیح ہے۔ ورنہ ہم کو یہ سب کچھ کیوں ملتا۔ اس طرح وہ قادر مطلق کی طرف سے شکنجہ استدراج میں مزید از مزید جکڑتے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ اپنے آخری اور ہولناک انجام کو پہنچ کر رہتے ہیں۔ (البیضاوی وغیرہ) ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ جہالت اور غفلت کے غوائل سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔
Top