Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 182
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَۚۖ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات کو سَنَسْتَدْرِجُهُمْ : آہستہ آہستہ ان کو پکڑیں گے مِّنْ حَيْثُ : اس طرح لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہ جانیں گے (خبر نہ ہوگی)
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہم ان کو بتدریج اس طریق سے پکڑیں گے کہ ان کو معلوم ہی نہ ہوگا۔
181 (والذین کذبوا بایتنا سنستدرجھم من حیث لایعلمون) عطاء (رح) فرماتے ہیں کہ ہم ایسی جگہ سے مکر کریں گے کہ ان کو علم ہی نہ ہوگا اور بعض نے کہا ہے کہ ہم ان کے اطمینان کی جگہ سے آئیں گے۔ جیسا کہ فرمایا ” فاتاھم اللہ من حیث لم یحتسبوا “ کلبی (رح) فرماتے ہیں کہ ہم ان کے لئے ان کے اعمال کو مزین کر کے ان کو ہلاک کردیں گے۔ ضحاک (رح) فرماتے ہیں کہ جب وہ نئی نافرمانی کریں گے ہم ان کے لئے نئی نعمت لائیں گے۔ سفیان ثوری (رح) فرماتے ہیں کہ ان پر نعمتیں نچھاور کردیں گے اور ان کو شکر بھلا دیں گے۔ اہل معانی فرماتے ہیں کہ استدراج یہ ہے کہ کسی چیز ک طرف خفیہ تھوڑا تھوڑا چلا جائے، اس کو اعلانیہ ظاہر نہ کیا جائے، اسی سے درج الصبی ہے کہ جب بچہ اپنے چلنے میں قدم قریب قریب رکھے اور اسی سے درج الکتاب ہے جب کتاب کو ایک شئی کے بعد دوسرے سے لپیٹ دے۔
Top