Bayan-ul-Quran - Al-Hajj : 67
لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا هُمْ نَاسِكُوْهُ فَلَا یُنَازِعُنَّكَ فِی الْاَمْرِ وَ ادْعُ اِلٰى رَبِّكَ١ؕ اِنَّكَ لَعَلٰى هُدًى مُّسْتَقِیْمٍ
لِكُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کیا مَنْسَكًا : ایک طریق عبادت هُمْ : وہ نَاسِكُوْهُ : اس پر بندگی کرتے ہیں فَلَا يُنَازِعُنَّكَ : سو چاہیے کہ تم سے نہ جھگڑا کریں فِي الْاَمْرِ : اس معاملہ میں وَادْعُ : اور بلاؤ اِلٰى رَبِّكَ : اپنے رب کی طرف اِنَّكَ : بیشک تم لَعَلٰى : پر هُدًى : راہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھی
ہم نے ہر امتّ کے لیے قربانی (اور عبادت) کے طریقے مقرر کردیے ہیں جن کی وہ پیروی کرتے ہیں تو انہیں آپ ﷺ سے اس معاملے میں جھگڑنا نہیں چاہیے اور آپ ﷺ اپنے رب کی طرف بلاتے رہیے۔ یقیناً آپ ﷺ ہدایت کے سیدھے راستے پر ہیں
آیت 67 لِکُلِّ اُمَّۃٍ جَعَلْنَا مَنْسَکًا ہُمْ نَاسِکُوْہُ فَلَا یُنَازِعُنَّکَ فِی الْاَمْرِ ” یعنی بنی اسرائیل کے لیے قربانی کا طریقہ اور تھا ‘ بنی اسماعیل کسی اور طریقے سے قربانی کرتے تھے ‘ جبکہ مسلمانوں کو ان دونوں سے مختلف طریقہ بتایا گیا ہے۔ یہ ہر امت کی اپنی اپنی شریعت کا معاملہ ہے ‘ اس میں جھگڑنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ یہ مضمون اس سے پہلے آیت 34 میں اس طرح آچکا ہے : وَلِکُلِّ اُمَّۃٍ جَعَلْنَا مَنْسَکًا لِّیَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ عَلٰی مَا رَزَقَہُمْ مِّنْم بَہِیْمَۃِ الْاَنْعَامِط فَاِلٰہُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ فَلَہٗٓ اَسْلِمُوْاط وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَ ”اور ہر امت کے لیے ہم نے قربانی کا ایک طریقہ بنایا ہے تاکہ وہ اللہ کا نام لیاکریں ان مویشیوں پر جو اس نے انہیں عطا کیے ہیں۔ تو جان لو کہ تمہارا معبود ایک ہی ہے ‘ چناچہ تم اس کے سامنے سرتسلیم خم کرو ‘ اور اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بشارے دے دیجیے عاجزی اختیار کرنے والوں کو۔“
Top