Bayan-ul-Quran - Az-Zukhruf : 89
فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَ قُلْ سَلٰمٌ١ؕ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ۠   ۧ
فَاصْفَحْ : پس درگزر کرو عَنْهُمْ : ان سے وَقُلْ سَلٰمٌ : اور کہو سلام ۭ فَسَوْفَ : پس عنقریب يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے
تو (اے نبی ﷺ !) آپ ان سے در گزر کیجیے اور کہیے سلام ہے تو بہت جلد یہ لوگ جان جائیں گے
آیت 89 { فَاصْفَحْ عَنْہُمْ } ”تو اے نبی ﷺ ! آپ ان سے در گزر کیجیے“ میرے خیال کے مطابق یہ سورة 4 نبوی ﷺ سے 8 نبوی ﷺ کے درمیانی عرصے میں نازل ہوئی ہے۔ اس وقت تک چونکہ حضور ﷺ کی دعوت کو شروع ہوئے زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا ‘ اس لیے فرمایا جا رہا ہے کہ آپ ان کی طرف سے اپنا رخ پھیر لیں اور فی الحال انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیں۔ { وَقُلْ سَلٰمٌ} ”اور کہیے سلام ہے !“ اگر یہ لوگ آپ ﷺ سے الجھتے ہیں ‘ دعوت کے جواب میں آپ ﷺ سے استہزاء کرتے ہیں تو آپ ﷺ ان کو سلام کہہ کر نظر انداز کردیں۔ سورة الفرقان میں ہم نے ”عباد الرحمن“ کی جو صفات پڑھی ہیں ان میں ایک صفت یہ بھی ہے : { وَاِذَا خَاطَبَہُمُ الْجٰہِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا۔ ”اور جب ان سے مخاطب ہوتے ہیں جاہل لوگ تو وہ ان کو سلام کہہ دیتے ہیں۔“ { فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ } ”تو بہت جلد یہ لوگ جان جائیں گے۔“ اب وہ وقت زیادہ دور نہیں جب حقیقت ان پر منکشف ہوجائے گی۔ بہت جلد حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا ثابت ہونے والا ہے۔
Top