Dure-Mansoor - Az-Zukhruf : 89
فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَ قُلْ سَلٰمٌ١ؕ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ۠   ۧ
فَاصْفَحْ : پس درگزر کرو عَنْهُمْ : ان سے وَقُلْ سَلٰمٌ : اور کہو سلام ۭ فَسَوْفَ : پس عنقریب يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے
سو آپ ان سے اعراض کیجئے اور کہہ دیجئے کہ میرا سلام ہے سو وہ عنقریب جان لیں گے
26:۔ عبد بن حمید (رح) نے قتادہ (رح) سے (آیت ) ” فاصفح عنہم “ (آپ ان سے منہ پھیر لیں) کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے مراد ہے کہ درگزر کرنا “ لکھ لو۔ 27:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے شعیب بن حجاب (رح) سے روایت کیا کہ میں علی بن عبداللہ البارقی کے ساتھ تھا ہم پر ایک یہودی یا نصرانی گزرا تو انہوں نے اس کو سلام کیا شعیب (رح) نے کہا کہ میں نے عرض کیا یہ آدمی تو یہودی یا نصرانی ہے (آپ نے اس کو سلام کیوں کیا) تو انہوں نے مجھ پر سورة زخرف کی آخری آیات پڑھیں (آیت ) ” وقیلہ یرب ان ھولآء قوم لایؤمنون (88) فاصفح عنہم وقل سلم فسوف یعلمون “ (اور اس کو رسول اللہ ﷺ کے اس کہنے کی بھی خبر ہے کہ اے میرے رب یہ ایسے لوگ ہیں کہ ایمان نہیں لاتے تو آپ ان سے منہ پھیر لیں اور کہہ دیجئے تم کو سلام، عنقریب یہ جان لیں گے) گویا اس آیت میں سلام کرنے کو فرمایا۔ 28:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے عون بن عبداللہ (رح) سے روایت کیا کہ عمر بن عبدالعزیز سے اہل ذمہ کو سلام کی ابتداء کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا اسے سلام کا جواب دو اور ان کو پہلے سلام نہ کرو، میں نے عرض کیا آپ کس طرح یہ فرماتے ہیں ؟ فرمایا تو اس میں کوئی حرج نہیں دیکھتا کہ ہم ان کو سلام کریں۔ میں نے پوچھا یہ کیوں ؟ فرمایا اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے۔ (آیت ) ” فاصفح عنہم وقل سلم “ (کہ آپ ان سے منہ پھیر لیں اور ان کو سلام کہیں عنقریب وہ جان لیں گے ) ۔
Top