Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 89
فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَ قُلْ سَلٰمٌ١ؕ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ۠   ۧ
فَاصْفَحْ : پس درگزر کرو عَنْهُمْ : ان سے وَقُلْ سَلٰمٌ : اور کہو سلام ۭ فَسَوْفَ : پس عنقریب يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے
پس آپ ان سے درگزر ہی کرتے جائیں اور کہیں کہ سلام ہے (تم سب کو اے لوگوں ! ) سو عنقریب ہی انہیں خود معلوم ہوجائے گا3
119 منکرین سے صرف نظر اور متارکت کی تعلیم و تلقین : سو اس ارشاد سے منکرین و معاندین سے صرف نظر اور ان کیلئے سلام متارکت کی تعلیم و تلقین فرمائی گئی ہے۔ اور ایسے سلام کو " سلام متارکت " کہا جاتا ہے۔ یعنی سب کچھ پوری طرح واضح کردینے کے باوجود تم لوگ اگر نہیں مانتے تو تمہارا راستہ الگ میرا الگ۔ { لَکُمْ دِیْنُکُمْ وَ لِیَ دِیْنِ } ۔ سو اس میں پیغمبر ﷺ کو اور آپ ﷺ کے توسط سے آپ کی امت کے ہر داعی حق کیلئے یہ تعلیم و تلقین ہے کہ جو لوگ عناد اور ہٹ دھرمی پر اڑ جائیں تو ان سے الجھنے کی بجائے انکو سلام متارکت کہہ کر ان سے الگ ہوجاؤ کہ ایسوں سے الجھنے کا کوئی فائدہ نہیں کہ پتھر پر جونک لگانے سے کچھ حاصل نہیں ہوسکتا۔ سو عناد اور ہٹ دھرمی بیماریوں کی بیماری اور محرومیوں کی محرومی ہے کہ اس سے انسان حق بات سننے اور ماننے کی توفیق سے محروم ہوجاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 120 منکرین کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے تہدید و وعید : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " عنقریب انہیں خود ہی معلوم ہوجائے گا "۔ اپنے کئے کا انجام جبکہ حقیقت کھل کر ان کی آنکھوں کے سامنے آجائے گی مگر اس وقت کے اس جاننے اور ماننے کا ان کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا کہ اس وقت امتحان و اختیار کی مہلت ختم ہوچکی ہوگی اور یہ دائمی خسارے میں مبتلا ہوچکے ہوں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو جس انجام کے یہ لوگ مستحق اور منتظر ہیں وہ کچھ زیادہ دور نہیں بلکہ وہ عنقریب ہی انکے سامنے آجائے گا۔ اور یہ خود اس کو دیکھ لیں گے۔ سو اس ارشاد میں منکرین کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے تہدید و وعید اور ان کے لیے آخری جواب ہے جس کے بعد ان کے لیے ہمیشہ کی محرومی اور دائمی خسارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top