Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 89
فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَ قُلْ سَلٰمٌ١ؕ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ۠   ۧ
فَاصْفَحْ : پس درگزر کرو عَنْهُمْ : ان سے وَقُلْ سَلٰمٌ : اور کہو سلام ۭ فَسَوْفَ : پس عنقریب يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے
پس آپ ﷺ (بھی) ان سے درگزر کیجئے اور کہہ دیجئے کہ (تم پر) سلام ہو ، عنقریب ان کو حقیقت حال معلوم ہوجائے گی
آپ ﷺ ان سے درگزر کریں اور سلام کہہ دیں ، انجام کار ان کو پتہ چل جائے گا 98 ؎ باتیں ان کی سن لیں اور حقیقت کو آپ ﷺ نے اچھی طرح سمجھ لیا کہ احمق ہیں اور حماقت کا مظاہرہ کرر ہے ہیں تو آخر احمق کرے گا بھی کیا ؟ یہی کہ وہ اپنی حماقت کا اظہار کرے گا اور یہ آپ ﷺ کو معلوم ہے کہ حماقت کا جواب کیا ہے ؟ ان کو ایک نہیں سات سلام کرو اور سلامتی کے ساتھ آگے گزر جاؤ ، ان کے قریب جاؤ گے تو آگے سے دانت کاٹیں گے اور پیچھے سے دولتی لگائیں گے بس ان کو دور ہی سے سلام کرو اور اچھی طرح سمجھ لو کہ ان کو اپنے کیے کا یقینا علم ہو کر رہے گا کیونکہ ہمارے ہاں اندھیر نگری اور چوپٹ راج والا معاملہ نہیں ہوتا اور ہم پھانسی اسی کے گلے میں ڈالتے ہیں جس کے لیے تیار کی گئی ہو اور اس کو اچھی طرح بتا بھی دیتے ہیں کہ تم نے بہت دانت کاٹے اور بہت دولتیاں لگائیں اب ٹھہرو اور اپنے کیے کا انجام پا لو۔ اس طرح جب ہمارا قانون اس کو روک دیتا ہے تو وہ ایک قدم آگے نہیں بڑھ سکتا خواہ وہ کون ہو ، کیسا ہو اور کہاں ہو۔ بحمد اللہ اسی مضمون پر سورة الزخرف کی تفسیر ختم کی جا رہی ہے۔ رب اغفر وارحم و انت خیر الراحمین۔ ناچیز بندہ عبدالکریم اثری 4 جنوری 1998 ء 5 رمضان 1418 ھ بوقت 9 بجے صبح
Top