Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Ash-Shu'araa : 52
وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنْ اَسْرِ بِعِبَادِیْۤ اِنَّكُمْ مُّتَّبَعُوْنَ
وَاَوْحَيْنَآ
: اور ہم نے وحی کی
اِلٰى
: طرف
مُوْسٰٓي
: موسیٰ
اَنْ اَسْرِ
: کہ راتوں رات لے نکل
بِعِبَادِيْٓ
: میرے بندوں کو
اِنَّكُمْ
: بیشک تم
مُّتَّبَعُوْنَ
: پیچھا کیے جاؤگے
اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ میرے بندوں کو ساتھ لے کر راتوں رات چلے جاؤ بلاشبہ تمہارا پیچھا کیا جائے گا
بنی اسرائیل کے ساتھ مصر سے ہجرت کرنے کا حکم 1۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم فرمایا کہ وہ بنی اسرائیل کے ساتھ نکل جاءٰں اور فرمایا آیت ” ان اسر بعبادی لیلا “ (الدخان آیت (23) یعنی میرے بندوں کو رات کو لے کر چل دو ۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے بنی اسرائیل کو نکلنے کا حکم فرمایا اور ان کو حکم فرمایا کہ قبط یعنی فرعون کے خاندان والوں عاریتا زبور لے لیں اور حکم فرمایا کوئی بھی اپنے ساتھی کو آواز نہ دے اور صبح تک اپنے گھروں میں چراغ جلائے رکھیں اور جو آدمی ان میں سے نکلے تو اپنے دروازے کے آگے خون لگادے یہاں تک کہ وہ جان لیا جائے کہ وہ نکل چکا ہے اور اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے ان تمام بچوں کو بنی اسرائیل کی طرف نکال دیا جو قبطیوں کے گھروں میں بنی اسرائیل کے پیدا ہوئے تھے اور قبطیوں کے ان تمام بچوں کو قبطیوں کی طرف نکال دیا جو قبطیوں کے بنی اسرائیل کی عورتوں سے پیدا ہوئے تھے۔ پھر موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کو لے کر رات کے وقت نکل کھڑے ہوئے جبکہ قبطیوں کو علم نہ تھا اللہ تعالیٰ نے قبطیوں پر موت طاری کردی خاندان میں سے نوجوان مرنے لگا۔ وہ ان کو دفن کرنے لگے اور ان کی تلاش سے غافل ہوگئے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیا اور موسیٰ (علیہ السلام) چھ لاکھ بیس ہزار کو لے کر نکلے بیس سال والوں کو ان کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے شمار نہیں کیا گیا اور نہ ساٹھ سال والوں کو ان کی بڑی عمر ہونے کی وجہ سے شمار کیا ان کے درمیان عمرو الوں کو شمار کیا گیا بچوں کے علاوہ فرعون ان کے پیچھے لگا ان کے اگلے حصے پر ہامان امیر تھا دس لاکھ کی فوج میں سات لاکھ گھوڑے تھے ان میں سے ایک بھی ایسا نہیں تھا جو پالتو ہو۔ اور اس کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آیت ’ ’ فارسل فرعون فی المدائن حشرین، ان ہئلاء لشر ذمہ قلیلون “ اور موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کے ساقہ پر تھے اور ہارون (علیہ السلام) ان کے آگے آگے جار رہے تھے ایک مومن نے موسیٰ سے کہا آپ کو کہاں کا حکم دیا گیا ہے آپ نے فرمایا سمندر کا اس نے اس میں گھسنے کا ارادہ کیا تو موسیٰ نے اس کو روک دیا بنی اسرائیل نے فرعون کی طرف دیکھا کہ وہ ان کے پیچھے آرہا ہے تو انہوں نے کہا اے موسیٰ آیت ” انا لمدرکون “ یعنی ہم تو پکڑے گئے موسیٰ نے فرمایا آیت ’ ’ ان معی ربی سیہدین “ یعنی میرا رب مجھ کو ضرور راستہ دکھائے گا۔ یعنی عنقریب وہ کافی ہوں گے دشمن کی طرف سے۔ ہارون آگے بڑھے اور سمندر میں لاٹھی ماری تو سمندر نے راستہ دینے سے انکار کردیا اور کہا وہ کون جبار ہے جو مجھ کو مار رہا ہے۔ یہاں تک کہ موسیٰ اس کے پاس آئے سمندر کے ابو خالد کی کنیت دی۔ پھر انہوں نے ضرب لگائی۔ آیت ” فانفلق فکان کل فرق کا الطود العظیم “ یعنی سمندر پھٹ گیا پڑے پہاڑ کی طرح بنواسرائیل داخل ہوئے اور سمندر میں بارہ راستے تھے اور ہر راستے میں ایک قبیلہ تھا اور جب راستے دیواروں کے ساتھ جدا ہوگئے اور ہر فرقے نے کہا کہ ہمارے ساتھ مارے گئے جب موسیٰ نے یہ سنا تو اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی تو اللہ تعالیٰ نے ان راستوں کو ان کے لیے پل بنادئیے جو طبقات کی طرح تھے ان کا آخر آدمی ان کے پہلے آدمی کو دیکھ رہا تھا۔ یہاں تک کہ سب پار نکل گئے پھر فرعون اور اس کے ساتھی سمندر سے قریب ہوئے۔ جب فرعون نے سندر کی طرف دیکھا کہ وہ پھٹ گیا ہے کہا تم سمندر کی طرف نہیں دیکھتے ہو کہ وہ پھٹ چکا ہے مجھ سے ڈر گیا ہے یہ میرے لیے کھول دیا گیا یہاں تک کہ میں اپنے دشمنوں کو پالوں گا تو ان کو قتل کردوں گا جب فرعون کے لشکر راستوں کے منہ پر پہنچے تو ان کے گھوڑوں نے سمندر میں گھسنے سے انکار کردیا تو جبرائیل (علیہ السلام) گھوڑی پر سوار ہو کر نیچے اتر گھوڑوں نے گھوڑی کی بو کو سونگھا پھر اس گھوڑی کی پیروی کرتے ہوئے گھوڑے سمندر میں داخل ہوگئے یہاں کہ جب پہلے فوجی نے سمندر سے نکلنے کا ارادہ کیا کہ وہ نکل جائیں اور ان کا آخری آدمی داخل ہو اتو اللہ تعالیٰ نے سمندر کو حکم دیا کہ ان کو پکڑ لیں تو سمندر ان پر مل گیا جبرئیل (علیہ السلام) اکیلے کافی ہوئے فرعون کے لیے اور فرعون کو سمندر کی تہہ میں غوطہ دینے لگے اس کے منہ کوئی چیز ٹھونس رہے تھے۔ 2۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ان ہؤ لاء لشر ذمۃ قلیلون “ کے بارے میں فرمایا کہ ہم کو بتایا گیا کہ بنی اسرائیل جنہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ دریا کو پار کیا وہ چھ لاکھ جنگجو اور بیس ہزار سے کچھ اوپر اور تھے فرعون ان کے پیچھے لگا دس لاکھ فوج دو لاکھ گھوڑوں کے ساتھ۔ 3۔ الفریابی وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” ان ہؤلاء لشر ذمۃ قلیلون “ سے مراد ہے کہ بنی اسرائیل کی تعداد چھ لاکھ ستر ہزار تھی۔ 4۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر (رح) نے ابو عبیدہ ؓ سے اسی طرح روایت کیا۔ 50۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان ہؤلاء لشرذمۃ قلیولن “ سے مراد ہے کہ بنی اسرائیل کی تعداد چھ لاکھ تھی۔ 6۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” لشرذمہ “ ‘ سے مراد ہے کہ ایک ٹکڑا یعنی تھوڑی تعداد۔ 7۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” لشرذمۃ “ سے مراد ہے لوگوں کی ایک جماعت۔ 8۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھی جنہوں نے دریا کو پار کیا تھا بارہ قبیلے تھے اور ہر راستے میں یعقوب (علیہ السلام) کی اولاد میں سے بارہ ہزار افراد تھے۔ 9۔ الفریابی وعبد بن حمید وابن جریر نے مجاہد (رح) نے فرمایا کہ آیت ” ان ہؤلاء لشرذمۃ قلیلون “ سے مراد ہے کہ بنی اسرائیل کی تعداد اس دن چھ لاکھ تھی اور فرعون کی تعداد کا شمار ہی نہ تھا۔ 10۔ ابن مردویہ نے ضعیف سند کے ساتھ ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ فرعون اللہ کا دشمن تھا اللہ تعالیٰ نے اس کے ساتھیوں کو ستر قائدین کے ساتھ دفن کردیا جب اللہ تعالیٰ نے ان کو غرق کیا ہر قائد کے ساتھ ستر ہزار لشکر تھے اور موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ ستر ہزار تھے جب انہوں نے دریا کو پار کیا۔ 11۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ بنی اسرائیل کے ہر چار گھروں کو ایک گھر میں جمع کرو پھر بھیڑ کے بچوں کو ذبح کرو پھر اس کے خون ہر دروازہ پر لگاؤعنقریب میں فرشتوں کو حکم دینے والا ہوں کہ جس گھر کے دروازہ پر خون ہو اس میں داخل نہ ہو اور عنقریب فرشتوں سے حکم کروں گا کہ فرعون کے نوجوان کو مارڈالیں جو ان کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں پھر تازہ روٹی پکاؤ کیونکہ وہ جلدی تیار ہوجائے گی تمہارے لیے پھر جاپڑو یہاں تک کہ سمندر پر پنچو ٹھہر جاؤ یہاں تک کہ تیرے پاس میرا حکم آجائے جب فرعون نے صبح کی تو کہا یہ عمل ہے موسیٰ اور اس کی قوم کا کہ انہوں نے ہمارے نوجوانوں کو قتل کردیا ہے۔ 12۔ ابن اسحاق وابن المنذر نے یحییٰ بن عروہ بن زبیر ؓ سے روایت کیا کہ اللہ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم فرمایا کہ بنی اسرائیل کو لے کر چلو اور موسیٰ (علیہ السلام) نے بنی اسرائیل سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ان کو اس وقت لے کر چلیں گے جب چاند طلوع ہوگا انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اس پر طلوع کو موخر کردیں یہاں تک کہ لوگ کام کاج سے فارغ ہوجائیں جب موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کو لے کر چلے تو فرعون نے لوگوں میں اعلان کرایا کہ یہ چھوٹی سی جماعت ہے آیت ” ان ہؤلاء لشرذمۃ قلیلون “ یہ ایک تھوڑی سی جماعت ہے۔ 13۔ ابن المنذر نے محمد بن کعب (رح) سے روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) مصر سے نکلے تو ان کے ساتھ چھ لاکھ بنی اسرائیل تھے ان میں بیس سال سے کم کو اور چالیس سال سے زیادہ کو شمار نہیں کرتے تھے فرعون نے کہا آیت ” ان ہؤلاء لشرذمۃ قلیلون “ یعنی یہ تھوڑی سی جماعت ہے اور فرعون سیاہ رنگ کے گھوڑے پر نکلا اور اس کے ساتھ آٹھ لاکھ کا لشکر سیاہ گھوڑوں پر سوار تھا دوسرے رنگوں کے گھوڑے اس کے علاوہ تھے اور جبرئیل (علیہ السلام) ایک مادہ گھوڑے پر سوار تھے فرعون کا گھوڑا اس کے پیچھے ہوگیا اور میکائیل (علیہ السلام) ان کے پیچھے تھے اور وہ فرماتے تھے کہ اپنے ساتھیوں کو ملا لو یہاں تک کہ ان کا آخری آدمی بھی دریا میں داخل ہوجائے اور ان کے اول آدمی نے سمندر سے نکلنے کا ارادہ کیا تو سمندر ان پر مل گیا۔ 14۔ ابن ابی حاتم نے عمرو بن میمون (رح) سے روایت کیا کہ جب موسیٰ (علیہ السلام) نے ارادہ کیا کہ بنی اسرائیلکو مصر سے لے جائین تو یہ بات فرعون کو پہنچ گئی اس نے کہا ان لوگوں کو مہت دو یہاں تک کہ جب مرغا بانگ دے وہ اس کے پاس آئے مگر اس رات مرغے نے بانگ ہی نہیں دی موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کو لے کر چلے گئے جب فرعون نے صبح کی تو ایک بکری لانے کا حکم کیا اس کے پاس لائی گئی اس کو ذبح کرنے کا حکم دیا پھر کہا اس کی کھال کھنیچنے سے پہلے میرے پاس پانچ لاکھ گھوڑے جمع ہوجائیں انہوں نے اس کی طرف جمع کردئیے تو فرعون ان کے پیچھے لگا جب موسیٰ (علیہ السلام) سمندر پر پہنچے ان کے ایک آدمی نے کہا اے اللہ کے نبی آپ کو کہاں کا حکم دیا گیا ہے فرمایا یہاں سمندر میں۔ 15۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا فرعونکے لشکر کا ہر اوال دستہ جن کو اس نے بنی اسرائیل کے پیچھے بھیجا تھا ان کی تعداد چھ لاکھ تھی وہ سب سیاہ رنگ کے گھوڑوں پر سوار تھے۔ 16۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ فرعون کے گھوڑے کی نشانی یہ تھی کہ اس کی کنپٹیوں میں سفید پٹی تھی اور گھڑ سواروں کا دستہ ایک لاکھ گھوڑوں پر مشتمل تھا۔ 17۔ ابن ابی حاتم نے کعب احبار ؓ سے روایت کیا کہ آل یعقوب یوسف کی طرف جمع ہوئے اور ان کی تعداد چھیاسی تھی ان کے مرد اور عورتیں تھیں اور جس دن موسیٰ (علیہ السلام) نے ان کو نکالا تو وہ چھ لاکھ سے زائد تھے فرعون ان کی تلاش میں ایک سیاہ گھوڑے پر نکلا آٹھ لاکھ سیاہ گھوڑے کے ساتھ دوسرے رنگوں کے گھوڑے بھی تھے جبکہ شمال کی جانب سے ہوا چلی اور جبرئیل (علیہ السلام) ایک خاکستری گھوڑے پور سوار تھے اور میکائیل (علیہ السلام) ان کو یعنی فرعون کے لشکر کو پیچھے سے دھکیل رہے تھے ان میں سے کوئی لشکر سے الگ ہوتا تھا تو اس کو ملادیتے تھے قوم نے کہا اے اللہ کے رسول ! ہم فرعون سے ذلت اور رسوائی اٹھایا کرتے تھے اب کیسے ہوگا اگر ہم نے ایسا کیا جو ہم کو پناہ کی جگہ پر ملے گی۔ اللہ کے رسول نے فرمایا پناہ کی جگہ دریا ہے۔ 18۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” وان الجمیع حذرون “ سے مراد ہے قوی اور مضبوط۔ 19۔ الفریابی وعبد بن حمید وابنجریر وابن ابی حاتم نے اسود بن یزید (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو پڑھا اور فرمایا آیت ” وان الجمیع حذرون “ سے مراد ہے قوی اور مضبوط 20۔ عبد بن حمید نے اسود (رح) سے روایت کیا کہ اس آیت پر آیت ” وانا لجمیع حذرون “ کو پڑھا اور فرمایا اس کا معنی ہے دشمن کو بھگانے والا اور مستعد۔ 21۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس طرح پڑھتے تھے آیت ”’ وانا لجمیع حذرون “ اور فرماتے تھے کہ اس کا معنی ہے کہ ہم بہت زیادہ ہتھیار والے ہیں۔ 22۔ عبد بن حمید نے عمرو بن دینار (رح) سے روایت کیا کہ عبید نے اس طرح پڑھا آیت ” وانا لجمیع حذرون “ 23۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” وان الجمیع حذرون “ سے مراد ہے ہتھیار بند۔ 24۔ عبد بن حمید نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” وان لمیع حذرون “ سے مراد ہے کہ ہم خفیہ تدبیر کرنے والے اور اسلحہ اور گھوڑوں میں قوی ہیں۔ 25۔ عبد بن حمید نے ابراہیم (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس کو اس طرح پڑھتے تھے آیت ” وانا لجمیع حذرون “ 26۔ ابن الانباری فی الوقف میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نافع بن ازرق نے ان سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت ” وانا لجمیع حذرون میں حاذرون سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا مکمل ہتھیار والے۔ اس میں نجاشی نے کہا لمر ابی اتانی حیثا امسی لقد تاذت لہ بہ ابناء بکر ترجمہ : میرے باپ کی قسم وہ میرے پاس آیا جب شام ہوچکی تھی اس کی وجہ سے بکر کے بیٹے اذیت میں مبتلا ہوئے خفیفہ فی کتاب حاذرات یقودہم ابو شبل ہزبر ترجہ : مکمل اسلحہ جمع کرنے میں ہلکے پھلکے ہیں ان کی قیادت ابو شبل ہزر کرتا ہے۔ 27۔ عبد بن حید وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” فاخرجنہم من جنت وعیون، وکنوز مقام کریم “ یعنی دنیا میں وہ جن نعمتوں میں تھے پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو ان نعمتوں سے نکالا اور بنی اسرائیل کو ان کا مالک بنادیا۔ 28۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” ومقام کریم “ سے مراد ہے منبر۔ 29۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا آیت ” فاتبعوہم مشرقین “ سے مراد ہے کہ فرعون اور اس کا لشکر ان کے پیچھے لگا جب سورج طلوع ہو۔ آیت ” قال اصحاب موسیٰ انا لمدرکون “ موسیٰ نے فرمایا اور وہ ان سے اللہ کے بارے میں زیادہ جاننے والے تے۔ فرمایا آیت ” کلا ان معی ربی سیہدین۔ ہرگز نہیں میرا رب مجھ کو ضرور راستہ دکھائے گا۔ 30۔ عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اسی طرح پڑھا آیت ” فاتبعوہم مشرقین “ مہموز اور الف قطعی کے ساتھ۔ 31۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” فاتبعوہم مشرقین “ سے مراد ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ رات کو نکلے رات کو چاند گرہن تھا اور زمین پر تاریکی چھاگئی ان کے ساتھیوں نے کہا کہ یوسف ہم کو خبر دیتے تھے کہ ہم عنقریب فرعون سے نجات پائیں گے اور آپ نے ہم سے عہد لیا تھا کہ ہم آپ کی ہڈیاں نکال کر ساتھ لے جائیں گے۔ موسیٰ (علیہ السلام) اس رات آپ کی قبر کے بارے میں پوچھنے لگے۔ آپ نے ایک بڑھیا کو پایا اور اس سے یوسف (علیہ السلام) کی قبر کے بارے میں پوچھا اس بڑھیا نے ایک شر کے ساتھ ہڈیاں نکال دیں اپنے حکم کے ساتھ اس کی شرط یہ تھی کہ اس نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ مجھ کو سوار کر کے اپنے ساتھ نکال کرلے جاؤ اور موسیٰ (علیہ السلام) نے یوسف (علیہ السلام) کی ہڈیوں کو ایک چادر میں رکھ دیا پھر اس بڑھیا کو اس چادر پر اٹھا لیا اور اس کو اپنی گردن پر رکھ لیا اور فرعون کا گھوڑا ایک جماعت میں تھا ان کی لگامیں ان کی نظر میں سبز تھیں۔ فرعون حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کے ساتھیوں سے غافل رہا یہاں تک کہ وہ سب نکل گئے۔ 32۔ ابن ابی حاتم نے خالد بن عبد اللہ قشیری (رح) سے روایت کیا کہ آل فرعون کا مومن قوم سے آگے تھا اس نے کہا کہ اے اللہ کے نبی ! آپ کو کہاں کا حکم دیا گیا ہے۔ فرمایا تیرے سامنے عرض کیا میرے سامنے تو سمندر ہے فرمایا اللہ کی قسم نہ میں نے جھوٹ بولا اور نہ میرے ساتھ جھوٹ بولا گیا پھ رکچھ دیر چلا پھر اسی طرح کہا پھر موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کو اسی طرح جواب دیا جبکہ موسیٰ (علیہ السلام) قوم سے زیادہ جاننے والے تھے اللہ کے بارے میں۔ فرمایا۔ آیت ” کلا ان معی ربی سیہدین “۔ ہرگز فرعون ہم کو نہیں پائے گا بلاشبہ میرا رب میرے ساتھ ہے عنقریب مجھے راستہ دکھائے گا۔
Top