Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 52
وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنْ اَسْرِ بِعِبَادِیْۤ اِنَّكُمْ مُّتَّبَعُوْنَ
وَاَوْحَيْنَآ : اور ہم نے وحی کی اِلٰى : طرف مُوْسٰٓي : موسیٰ اَنْ اَسْرِ : کہ راتوں رات لے نکل بِعِبَادِيْٓ : میرے بندوں کو اِنَّكُمْ : بیشک تم مُّتَّبَعُوْنَ : پیچھا کیے جاؤگے
اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ ہمارے بندوں کو رات کو لے نکلو کہ (فرعون کی طرف سے) تمہارا تعاقب کیا جائے گا
بنی اسرائیل کو رات نکلنے کا حکم : 52: وَاَوْحَیْنَآ اِلٰی مُوْسٰٓی اَنْ اَسْرِ (اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس وحی بھیجی کہ میرے بندوں کو رات کو نکال کرلے جا) قراءت : حجازی نے ہمزہ وصل سے پڑھا۔ ای اَنِ اَسْرِ ۔ ِبِعِبَادِیْ (میرے بندوں کو) مراد بنی اسرائیل۔ ان کو اپنے بندے ہونے کی نسبت سے نوازا اس لئے کہ وہ خدا کے رسول پر ایمان لائے تھے۔ اسرؔ کا معنی ان کو رات کو لے کر جائو۔ یہ حکم جادوگروں کے ایمان لانے کے عرصہ بعد ہوا۔ اِنَّکُمْ مُّتَّبَعُوْنَ (تمہارا پیچھا کیا جائے گا) فرعون اور اس کی قوم تمہارا پیچھا کریں گے رات کو چلنے کے حکم کی علت فرعون اور اس کے لشکر کے تعاقب کو قرار دیا مطلب یہ ہے کہ میں نے تمہارے اور ان کے معاملے کی تدبیر اس طرح بنائی ہے کہ تم آگے چلو گے اور یہ تمہارے تعاقب میں پیچھے آئیں گے اور سمندر کی جس راہ میں تم داخل ہوگے اسی میں وہ داخل ہونگے تو میں ان کو ہلاک کر دونگا۔ ایک روایت میں ہے کہ اس رات ان کے ہر گھر میں ایک ایک بیٹا مرگیا وہ ان اموات کے معاملہ میں مشغول ہوگئے ادھر موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کو لے کر نکل گئے۔ روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ بنی اسرائیل کے ہر چار گھروں کو ایک گھر میں جمع کرو پھر بکرے ذبح کر کے ان کے خون اپنے دروازوں پر لگا دو ۔ میں فرشتوں کو حکم دونگا کہ اس دروازے میں داخل نہ ہوں جس پر خون کا نشان لگا ہو اور انہی فرشتوں سے قبطوں کے پلوٹھے بچے قتل کرو ادونگا اور اپنے لئے جلدی سے تازی روٹی تیار کرکے ان کو راتوں رات لے چلو یہاں تک کہ سمندر تک پہنچو پھر اس کے متعلق میرا حکم اسی وقت اترے گا۔
Top