Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Ash-Shu'araa : 52
وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنْ اَسْرِ بِعِبَادِیْۤ اِنَّكُمْ مُّتَّبَعُوْنَ
وَاَوْحَيْنَآ
: اور ہم نے وحی کی
اِلٰى
: طرف
مُوْسٰٓي
: موسیٰ
اَنْ اَسْرِ
: کہ راتوں رات لے نکل
بِعِبَادِيْٓ
: میرے بندوں کو
اِنَّكُمْ
: بیشک تم
مُّتَّبَعُوْنَ
: پیچھا کیے جاؤگے
اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ ہمارے بندوں کو رات کو لے نکلو کہ (فرعون کی طرف سے) تمہارا تعاقب کیا جائے گا
آیت نمبر 52 تا 68 ترجمہ : اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا بعد اس کے کہ موسیٰ (علیہ السلام) ان کے درمیان سالہا سال مقیم رہے (اور) اللہ کی آیات کے ذریعہ دعوت حق دیتے رہے مگر ان کی سرکشی ہی میں اضافہ ہوتا رہا، کہ میرے بندوں بنی اسرائیل کو راتوں رات نکال لیجا، اور ایک قرأت میں نون کے کسرہ اور اَسْرِ کے ہمزہ وصل کے ساتھ ہے اَسْرٰی میں ایک لغت مَسرَیٰ بھی ہے، یعنی راتوں رات ان کو بحر (قلزم) کی طرف لے جا، یقیناً تمہارا تعاقب کیا جائے گا یعنی فرعون اور اس کا لشکر تمہارا تعاقب کرے گا چناچہ وہ تمہارے پیچھے دریا میں داخل ہوجائیں گے سو میں تم کو نجات دوں گا اور ان کو غرق کر دوں گا جس وقت فرعون کو بنی اسرائیل کے رات کو چلے جانے کی خبر دی گئی تو فرعون نے شہروں میں لشکر کو جمع کرنے والے بھیج دئیے بیان کیا گیا ہے کہ اس کے زیر تسلط ایک ہزار شہر اور بارہ ہزار دیہات تھے، یہ کہتے ہوئے کہ ان لوگوں کی ایک چھوٹی سی جماعت ہے کہا گیا ہے ان کی تعداد چھ لاکھ اور ستر ہزار تھی، اور اس کے مقد الجیش کی تعداد سات لاکھ تھی، اپنے لشکر کی کثرت کے مقابلہ میں بنی اسرائیل کو قلیل قرار دیا (ورنہ توفی نفسہٖ وہ کثیر تھے) اور یہ کہ ان لوگوں نے ہم کو غصہ دلایا ہے یعنی ایسی حرکت کی ہے جس نے ہم کو غضبناک کردیا ہے بلاشبہ ہم سب چوکنے ہیں یعنی بیدار مغز ہیں (غافل نہیں ہیں) اور ایک قرأۃ حاذرونَ ہے یعنی مستعد ہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا چناچہ ان کو یعنی فرعون اور اس کے لشکر کو مصر کے باغوں سے جو کہ (دریائے) نیل کے دونوں کناروں پر تھے اور چشموں سے یعنی ان نہروں سے جو نیل سے ان کے گھروں میں جاری تھیں، اور خزانوں سے یعنی سونے چاندی کے اموال ظاہرہ سے اور کنز کو کنز اس لئے کہتے ہیں کہ اس میں سے اللہ تعالیٰ کا حق ادا نہیں کیا گیا اور امراء اور وزراء کی عمدہ مجلسوں سے کہ جن مجلسوں کو ان کے خدام گھیرے ہوئے تھے نکال لائے، بیان کردہ طریقہ کے مطابق ہمارا نکالنا ہوا، فرعون اور اس کی قوم کے غرق ہونے کے بعد ہم نے بنی اسرائیل کو ان تمام چیزوں کا وارث بنادیا چناچہ قبطی طلوع شمس کے وقت اسرائیلیوں سے جا ملے، پس جب دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا تو موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھی کہنے لگے ہم تو پکڑے گئے یعنی فرعون کے لشکر نے ہم کو پکڑ لیا اور ہم میں ان کے مقابلہ کی طاقت نہیں، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا ہرگز نہیں یعنی وہ ہم کو ہرگز نہیں پکڑ سکتے (اس لئے) کہ یقین مانو میرے رب کی نصرت میرے ساتھ ہے، وہ عنقریب مجھ کو نجات کا راستہ بتادے گا اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہم نے موسیٰ کو حکم دیا کہ اپنی لاٹھی دریا پر ماریں چناچہ موسیٰ (علیہ السلام) نے لاٹھی ماری، اسی وقت دریا بارہ حصوں میں منقسم ہوگیا ہر حصہ عظیم پہاڑ کے مانند تھا اور ان بارہ حصوں کے درمیان راستے تھے جن میں وہ چلتے تھے اور بارہ قبیلوں میں سے نہ کسی سوار کے گھوڑے کی رین تر ہوئی اور نہ نمدہ، اور ہم نے دوسروں یعنی فرعون اور اس کی قوم کو اس موقعہ کے قریب پہنچا دیا حتی کہ وہ بھی ان کے راستوں میں داخل ہوگئے اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے تمام ساتھیوں کو ہیئت مذکورہ کے ساتھ دریا سے نکال کر نجات دیدی، بعد ازاں دوسروں کو غرق کردیا یعنی فرعون اور اس کی قوم کو جب دریا میں ان کا دخول اور اسرائیلیوں کا دریا سے خروج مکمل ہوگیا تو ان پر دریا کو ملا کر غرق کردیا بلاشبہ اس میں یعنی فرعون اور اس کی قوم کے غرق کرنے میں بعد والوں کے لئے عبرت کی نشانی ہے اور ان میں سے اکثر لوگ اللہ پر ایمان نہیں لائے یعنی فرعون کی بیوی آسیہ اور آل فرعون کا ایک فرد جز قیل اور مریم بنت ناموسیٰ جس نے حضرت یوسف (علیہ السلام) کی ہڈیوں کی نشاندہی کی تھی، کے علاوہ کوئی ایمان نہیں لایا اور بلاشبہ آپ کا رب غالب ہے چناچہ کافروں سے ان کو غرق کرکے انتقام لے لیا اور مومنین پر بڑا مہربان ہے چناچہ ان کو غرق سے بچا لیا۔ تحقیق، ترکیب و تفسیری فوائد قولہ : شِرْذَمۃ چھوٹی جماعت (جمع) شِرَاذِم لشرذمۃ قلیلون قیاس کا تقاضہ یہ تھا کہ لشرذمۃ قلیلۃ ہوتا، اس لئے کہ قلیلۃ شرذمۃ کی صفت ہے مگر چونکہ شرذمۃ اسباط پر مشتمل تھا اور ہر سبط ان میں سے قلیل تھا اس لئے جمع کو مذکر جمع لایا گیا۔ (روح المعانی) اور قلیلون، اِنّ کی خبر ثانی بھی ہوسکتی ہے۔ قولہ : لجمیعٌ بمعنی جمعٌ ای جماعۃ یہ کلمہ الفاظ تاکید میں سے نہیں ہے کہ یہ اعتراض ہو سکے کہ حرف تاکید تابع ہو کر ہی استعمال ہوتا ہے اور یہاں تابع ہو کر استعمال نہیں ہوا۔ جواب کا ماحصل یہ ہے کہ کلمات تاکید میں سے نہیں بلکہ جماعت کے معنی میں ہیں لہٰذا کوئی اعتراض نہیں ہے۔ قولہ : وفی قرأۃ حاذرون ابو عبید نے کہا ہے حذِرُون اور حَاذرُون دونوں کے ایک ہی معنی ہیں ہوشیار، بیدار مغز، چوکنا، بعض حضرات نے یہ فرق بیان کیا ہے کہ حَذِرُون اس مخلوق کو کہتے ہیں جو پیدائشی طور پر چوکنے ہوتے ہیں جیسے کوا، اور حاذر اس کو کہتے ہیں کہ جو پیدائشی طور پر تو چوکنا نہ ہو مگر بعد میں چالاک و ہوشیار ہوگیا ہو۔ قولہ : مقام کریم مقام کریم سے کیا مراد ہے اس کے بارے میں مفسرین کے مختلف اقوال ہیں، بعض حضرات نے عمدہ مکانات مراد لئے ہیں، اور بعض نے امراء و رؤساء کی مجالس مراد لی ہیں، جیسا کہ علامہ محلی نے بھی اسی قول کو اختیار کیا ہے۔ قولہ : کذٰلک محل نصب میں بھی ہوسکتا ہے تقدیر یہ ہوگی اخر جناھم مثل ذٰلک الاخراج الذی وصفنا اور مقام کریم کی صفت ہونے کی وجہ سے محل جر میں بھی ہوسکتا ہے ای مقام کریم مثلٌ ذٰلک المقام الذی کان لھم اور مبتداء محذوف کی خبر ہونے کی وجہ سے محلاً مرفوع بھی ہوسکتا ہے ای الامر کذٰلک۔ قولہ : واَوْرَثناھا کا عطف فاخرجنا پر ہے۔ قولہ : وَمَا کان اکثرھم مومنین اکثرھم ان لوگوں کا اکثر مراد نہیں جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے تعاقب میں گئے تھے اس لئے کہ وہ تو سب کے سب غرق کر دئیے گئے بلکہ اکثر سے وہ لوگ مراد ہیں جو فرعون کے مسلک اور اس کے عقیدہ پر تھے اور فرعون کی طرف منسوب تھے، ان میں سے بعض لوگ ایمان بھی لائے تھے، جیسا کہ حز قیل اور فرعون کی بیٹی، اس کی بیوی آسیہ اور بنت ناموسیٰ جس نے حضرت یوسف (علیہ السلام) کی قبر کی نشاندہی کی تھی اور سیویہ نے کان کو زائدہ کہا ہے۔ تفسیر و تشریح وَاَوْحَیْنَا اِلیٰ مُوْسٰی جب بلاد مصر میں موسیٰ (علیہ السلام) کا قیام طویل ہوگیا اور ہر طرح سے انہوں نے فرعون اور اس کے درباریوں پر حجت قائم کردی لیکن اس کے باوجود وہ ایمان لانے کے لئے آمادہ نہیں ہوئے تو اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں رہ گیا تھا کہ انہیں عذاب و نکال سے دو چار کرکے سامان عبرت بنادیا جائے، چناچہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ راتوں رات بنی اسرائیل کو یہاں سے لیکر نکل جائیں اور فرمایا کہ فرعون تمہارے پیچھے آئے گا گھبرانا نہیں۔ اسرائیلیوں کو فرعون نے شِرْذَمَۃٌ قلیلونَ تحقیر کے لئے کہا تھا ورنہ ان کی تعداد چھ لاکھ سے بھی زیادہ تھی وَاِنَّھُمْ لنا غَائِظُوْنَ ، لَنا کی تقدیم حصر اور رعایت فواصل کیلئے ہے، اصل میں انھم غائظون لنا ہے، یعنی اول تو یہ میری اجازت کے بغیر چلے گئے، دوسری بات یہ ہے کہ قبطیوں کے زیورات دھوکے سے لے گئے یہ دونوں حرکتیں ایسی ہیں کہ جس نے ہم کو غیض و غضب میں مبتلا کردیا ہے فاخرجناھم من جنّٰتٍ وعیون یعنی فرعون اور اس کا لشکر بنی اسرائیل کے تعاقب میں کیا نکلا کہ پھر پلٹ کر اپنے گھروں اور باغات میں آنا ہی نصیب نہ ہوا، یوں اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت اور مشیئت سے انہیں تمام نعمتوں سے محروم کرکے ان کا وارث بنی اسرائیل کو بنادیا، بعض حضرات نے اَوْرَثْنٰھَا بنِی اِسْرَائِیْلَ کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ ہم نے مصر جیسا اقتدار اور دنیوی جاہ و جلال بنی اسرائیل کو بھی عطا کیا، کیونکہ بنی اسرائیل مصر سے نکل جانے کے بعد مصر واپس نہیں آئے نیز سورة دخان میں فرمایا گیا ہے وَاَوْثْنٰھَا قوماً آخرین کہ ہم نے اس کا وارث کسی دوسری قوم کو بنادیا (ایسر التفاسیر) بعض اہل علم یہ کہتے ہے کہ قومًا آخرین میں قوم کا لفظ اگرچہ عام ہے لیکن یہاں یعنی سورة شعراء میں جب بنی اسرائیل کو وارث بنانے کی صراحت موجود ہے تو اس سے مراد بھی قوم بنی اسرائیل ہی ہوگی، مگر قرآن کی صراحت کے مطابق مصر سے نکلنے کے بعد بنی اسرائیل کو ارض مقدس میں داخل ہونے کا حکم دیا گیا اور ان کے انکار پر چالیس سال کے لئے یہ داخلہ مؤخر کرکے میدان تیہ میں بٹھکایا گیا پھر وہ ارض مقدس میں داخل ہوئے چناچہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی قبر حدیث اسراء کے مطابق بیت المقدس کے قریب ہی ہے، اس لئے صحیح معنی یہی ہیں کہ جیسی نعمتیں آل فرعون کو مصر میں حاصل تھیں ویسی ہی نعمتیں اب بنو اسرائیل کو عطا کی گئیں، لیکن مصر میں نہیں فلسطین میں۔ (واللہ اعلم بالصواب) جب صبح کو فرعون کو معلوم ہوا کہ بنی اسرائیل یہاں سے رواتوں رات نکل گئے ہیں تو اس کے پندار اقتدار کو بڑی ٹھیس پہنچی اور سورج نکلتے ہی ان کے تعاقب میں نکل کھڑا ہوا، جب فرعونی لشکر بالکل قریب آگیا تو پوری قوم بنی اسرائیل چلا ٹھی انا لمدرکون ہم تو یقیناً پکڑے گئے اور پکڑے جانے میں شبہ ہی کیا تھا آگے سمندر ہے اور پیچھے لشکر فرعون اور یہ صورت حال حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے بھی پوشیدہ نہیں تھی مگر وہ کوہ استقامت اللہ کے وعدہ پر یقین کئے ہوئے تھے اس وقت بڑی خود اعتمادی کے ساتھ فرمایا کَلاَّ ہرگز ہم پکڑے نہیں جاسکتے، اور اس کی وجہ یہ بتلائی کہ اِنّ معیَ رَبِّی سیھدیِن میرے ساتھ میرا پروردگار ہے جو مجھے عنقریب راستہ دے گا، ایمان کا امتحان ایسے ہی موقعوں میں ہوتا ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) پر ذرا بھی خوف وہر اس نہیں تھا وہ گویا کہ بچنے کا راستہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے، بعینہٖ اسی طرح کا واقعہ ہجرت کے وقت غار ثور میں چھپنے کے وقت رسول کریم ﷺ کو پیش آیا تھا کہ دشمن جو آپ کے تعاقب میں تھے اس غار کے دہانے پر آکھڑے ہوئے ذرا نیچے نظریں کریں تو آپ پر ان کی نظریں پڑجائیں، اس وقت ابوبکر صدیق کو گھبراہٹ ہوئی تو آپ نے بعینہٖ یہی جواب دیا لاَتَحْزَنْ اِنّ اللہَ مَعَنَا غم نہ کرو اللہ ہمارے ساتھ ہی ان دونوں واقعات میں ایک خاص بات یہ ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو تسلی دینے کے لئے اِنّ مَعِیَ رَبِّی فرمایا اور رسول اللہ ﷺ نے اِنّ اللہَ معَنَا فرمایا، یہ امت محمدیہ کی خصوصیت ہے کہ اس کے افراد بھی اپنے رسول کے ساتھ معیت الٰہیہ سے سرفراز ہیں۔ چناچہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس طرح رہنمائی فرمائی کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ اپنی لاٹھی سمندر پر مارو حضرت موسیٰ علیہ نے لاٹھی ماری تو پانی دونوں طرف رک گیا اور ان دونوں کے بیچ میں بارہ قبیلوں کے اعتبار سے بارہ راستے بن گئے، غرضیکہ فرعون معنہ اپنے لشکر کے غرق دریا ہوگیا اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) مع اپنی قوم کے نجات پاگئے، یہ سب کچھ تائید الٰہی سے ہوا تائید الٰہی کے بغیر ممکن نہ تھا، اس واقعہ میں یقیناً بڑی عبرت ہے مگر پھر بھی اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں۔
Top